دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
علامہ اقبال کا گرائیں سیالکوٹی یہودی
خالد خان۔ کالم نگار
خالد خان۔ کالم نگار
مدین سوات کے حالیہ واقعہ جس میں سیالکوٹ پنجاب سے آئے ہوئے سیاح سلیمان پر الزام لگایا گیا کہ اس نے مبینہ طور پر قران شریف کی توہین کرتے ہوئے آگ لگائی ہے۔ مذکورہ سیاح گزشتہ کئی دنوں سے مدین کے ایک مقامی ہوٹل میں قیام پزیر تھا۔ الزام لگتے ہی ہجوم اکھٹی ہوگئی اور خود ہی تحقیق وتفتیش کرکے مختصر ترین وقت میں سلیمان کو دوشی قرار دیتے ہوئے زندہ جلا دیا ۔ دریں اثناء مقامی پولیس سلیمان کو پولیس سٹیشن منتقل کرنے میں کامیاب ہوگئی لیکن مشتعل عوام نے تھانہ پر دھاوا بول کر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے علاوہ مبینہ گستاح قرآن کو بھی پولیس سٹیشن مدین سے باہر لا کر جلا دیا۔
اس سانحے کے چشم دید گواہ اور سب سے زیادہ متحرک شخص نے کل ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ نہ صرف یہ کہ وہ توہین قرآن کے چشم دید گواہ ہیں بلکہ سلیمان کو باقاعدہ زور آزمائی کے بعد قابو کرتے ہوئے کیفر کردار تک بھی پہنچایا۔ اس اعترافی ویڈیو بیان میں وہ مقامی شخص سلیمان کو بار بار یہودی کہہ رہا ہے۔
گویا کہ اس نے قلیل وقت میں سلیمان کے بارے میں مکمل جانکاری حاصل کی اور حتی کہ اس کے مذہب کے بارے میں بھی ناقابل تردید شواہد اکٹھے کیئے کہ وہ یہودی تھا۔
سوال یہ اٹھتا ہے کہ عام مسلمان اسلام کے بارے میں کتنا جانتے ہیں اور دیگر مذاہب کے بارے میں ان کی معلومات کتنی درست اور جامع ہیں؟ کیا یہودی اپنی صفوں میں کسی غیر یہودی شخص کو مشرف با یہودیت ہو کر قبول کرتے ہیں؟ کیا پاکستان میں سلیمان کے علاوہ بھی یہودی موجود ہیں؟
اگر کوئی توہین اسلام کا مرتکب ہوجاتا ہے تو اس کے لیئے شرعی طریقہ کار اور مجاز لوگ کون ہیں اور ریاست کا اس معاملے میں کیا کردار ہوتا ہے؟
پاکستان کے آج کے مذہبی جنونیت کے ذمہ دار وہ افراد ، ادارے اور حکومتیں ہیں جنہوں نے لوگوں کی اس نہج پر زہن سازی کی ہے کہ انہیں مدین سوات میں بھی سیالکوٹی یہودی بآسانی قتل کرنے کے لیئے دستیاب ہو جاتا ہے۔
واپس کریں