پہلگام ,جعفر ایکسپرس حملہ اور عالمی سرمایہ داری نظام
بادشاہ عادل
مقامی سیاست کو سمجھنے کے لیے بین الااقوامی سیاست کو سمجھنا ضروری ہے اس وقت دنیا اک گلوبل ویلج بن چکی ہے جہاں فیصلوں کا اختیار پانچ بڑے وڈیروں امریکہ , فرانس , برطانیہ روس اور چین کو ہے باقی دو سو ممالک ان کے بناۓ گیے بین الااقوامی نظام کے تابع ہیں وہ زیادہ سے زیادہ اقوام متحدہ میں تقریر کر سکتے ہیں لیکن کوٸی فیصلہ نہیں کر سکتے ۔ دنیا میں جہاں بھی کوٸی جنگ یا جھگڑا ہوتا ہے وہ ان پانچ وڈیروں کے درمیان ہوتا ہے باقی دو سو ممالک ہاریوں کا کردار ادا کرتے ہیں کہ کس وڈیرے ساتھ چلنا ہے۔
پاکستان اور ہندوستان کی کشیدگی کو سمجھنے کے لیے ہمیں کچھ تاریخی حقائق کو سمجھنا ہوگا جب برطانیہ برصغیر پر قابض ہوا تو اس دوران 45 ہزار ٹریلین ڈالر یہاں سے لوٹ کر برطانیہ لے گیا برصغیر جو اس وقت global economy میں 25% contribute کر رہا تھا اور جب انگریز گیا تو برصغیر کا 3% GDP چھوژ گیا دوسرا ظلم یہ کیا کہ ہندو کو مسلمان کا اور مسلمان کو ہندو کا دشمن بنا جو اس کی long term political strategy کا حصہ تھا کیونکہ مستقبل میں بھی اس نے اپنی حکومت یہاں قاٸم رکھنی تھی پھر ہندو مسلم کو اپنے حقیقی دشمن کو بھلا کر ایک دوسرے کے جانی دشمن بنا دٸیا گیا۔
برصغیر جو اٹھ سو سالوں سے مذھبی رواداری کا پیکر تھا اور مذھبی رواداری مسلم حکمرانوں کی اک political strategy تھی جو مسلمان 5% ہوتے ہوۓ 95% غیر مسلم پر حاکم تھے یہ اٹھ سو سالہ مسلمانوں کی حکومت اسی political strategy "رواداری" کے ہی مرہون منت تھی ورنہ انگریز یہاں نوے سال بھی حکومت نہیں کر سکا یہاں کی اقوام نے اسے باہر اٹھا پھینکا ۔
مسلمانوں نے پانچ فیصد ہوتے ہوۓ بھی اٹھ سو سال مختلف مذاہب اور قومیں رکھنے والے برصغیر کے خطے پر حکومت کی ۔ انگریز نے پہلا کام یہ کیا کہ یہاں کی مذھبی رواداری کو پارہ پارہ کر کے ہندو مسلم فسادات کے زریعہ سے لاکھوں لوگ کو قتل کروایا اور برصغیر کی وحدت کو پاش پاش کر دیا اور اپنے ہاں european union جہاں اٹھاٸس ممالک کی unity بنا کر مغرب کی وحدت پیدا کر دی۔
مولانا عبیدللہ سندھی رح نے علماء ہند کے پلیٹ فارم پر اک strategic plan جو asiatic federation کے نام سے 1924 میں تشکیل دیا جس کا مقصد ہندوستان کو اک بار پھر ریجینل وحدت یعنی فیڈریشن کے طور پر رکھ کر سامراج کی لڑاٶ اور تقسیم کرو کی پالسیی اور سامراجی نظام کا توڑ کیا جاۓ لیکن اس پلان میں سامراج کو اپنی موت نظر ا رہی تھی اس طرح وہ ہندو مسلم کو نہیں لڑا سکتا تھا اور ایشیاء کے وسائل پر قبضہ نہیں کر سکتا تھا تو عبیداللہ سندھی رح پر کمیونسٹ کے فتوے لگوا کر ملک بدر کروا دٸیے گیے۔
اج ایشیا اک بار پھر چین کی رہنمائی میں BRICS , SCO اور BRI کے نام سے ایشیاء کے ممالک میں وحدت کو promote کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن عالمی سامراج اور اس کا عالمی سودی نظام جس کا معاشی اور سیاسی ڈھانچہ تقسیم اور لڑاٶ کی پالیسی کے بغیر survive نہیں کر سکتا جہاں جنگیں اس نظام کا source of earning ہے کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے وہ کیسے اس ریجن کو جنگ اور دشت گردی کے بغیر چھوڑ سکتا ہے ۔ اج ایشیاء میں جنگی ماحول بنا کر حقیقت میں چین کے regionalism کے projects کو اگے بڑھنے سے روکنا ہے جو امریکہ اور یورپ کی economic and political monopoly کے لیے خطرہ ہیں۔
اج سامراجی پالیسی اس لیے کامیاب ہے اس نے ہم کو اپنے حقیقی دشمن (سامراج امریکہ برطانیہ اور ان مسلط کردہ نظام) کے شعور سے بہت دور رکھا انگریز کے دٸیے گیے تعلیمی نظام نے یہاں کے لوگوں کی ذہنیت اتنی پست کر دی کہ ہم اپنے فرقے , قوم اور علاقے سے اوپر دیکھنے کے قابل ہی نہیں رہے انگریز نے ہندو مسلمان کو دشمن رکھ کر ابھی تک کٸی بڑی جنگیں کروا چکا پھر اپنا اسلحہ دونوں طرف بیچا اب کے بار پھر دو بڑے واقعات بھی اسی ہندو مسلمان لڑاو اور حکومت کرو کا تسلسل ہے جہاں جعفر ایکسپرس بلوچستان جس کا الزام انڈیا پر لگایا گیا اور پہلگام میں دشت گردوں کا بس پر حملہ جس کا الزام پاکستان پر لگایا گیا اور ریجن کے حالات کو کشیدہ کرنے کی کوشش کی گٸی۔
اگر اپ تاریخ کا جاٸزہ لیں تو 1857 کی جنگ ازادی جو مسلمان , ہندو اور دیگر مذاہب نے مل کر برطانوی سے لڑی۔ لیکن جب انگریز کے سامراجی نظام کا غلبہ ہوا تو ہندو کو مسلمان کا دشمن بنا کر پیش کیا گیا اج بھی وہی سامراجی strategy چل رہی ہےجو 1857 کی جنگ ازادی کے بعد بناٸی گٸی دونوں طرف جان بوجھ کر شدت پسند جماعتوں کو پیدا کیا گیا پھر ان کی فنڈنگ کا زریعہ بنایا گیابلکہ کشمیر کا مسلہ بھی اسی لیے چھوڑا گیا کہ سامراج جب چاہیے اسی مسلہ کو ہوا دے کر اپنے مقاصد پورے کرے گا اور انڈیا , پاکستان میں کبھی تعلقات بہتر نہ ہو سکیں بلکہ پاکستان کسی بھی اپنے ہمسایہ ملک سے تعلقات چاہیے وہ روس , انڈیا , ایران , افغانستان ہو کو بہتر نہ بنا سکے۔
جب تک انگریز کا قاٸم کردہ سامراجی نظام ہمارے ملک میں رہے گا فرقہ واریت , قوم پرستی , مذھب پرستی , دشت گردی اور علاقاٸی بنیادوں پر قتل و غارت جاری رہےگی ۔
اج ضرورت اس امر کی ہے کہ سامراجی سودی نظام کا شعور حاصل کریں اور قومی بنیادوں پر اپنا ازاد معاشی , سیاسی اور سماجی نظام تشکیل دے کر غلامی کے سامراجی نظام سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا حاصل کریں اور اپنی قوم کو دنیا کی اک باوقار قوموں میں شامل کریں۔
واپس کریں