دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نظریہ یا فلسفہ کیا ہوتا ہے ؟
بادشاہ عادل
بادشاہ عادل
نظریہ یا فلسفہ سوسائٹی کا نقشہ ہوتا ہے جس پر ملک کا معاشی ،سیاسی اور سماجی نظام تشکیل پاتا ہے ۔ اب یہ نیچے تصویر میں سوسائٹی نظر آرہی ہے یہ سوسائٹی سرمایہ دارانہ نظریہ یا فلسفہ پر بنی ہے اور سرمایہ دارانہ سوسائٹی کا نقشہ ہے یعنی ملک کے وسائل سرمایہ دار جاگیردار کے پاس ہیں اب یہاں چھوٹی سی یعنی آبادی کا ایک فیصد ملک کے نوے فیصد وسائل کے مالک ہے اور اکثریت غریب اور نادار ہے جو سرمایہ یا جاگیردار کی دولت بڑھانے کے لیے کام کرتی ہے یہ غریب اللہ نے نہیں پیدا کی بلکہ غریب نقشہ کے زریعے ڈیزائن ہوئی ہے ۔

اب یہ نقشہ ،نظریہ یا فلسفہ تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے اور غریب اور افلاس کو نیا نقشہ کر کے غربت کو ختم کیا جا سکتا ہے بہت ممالک نے کیا بھی ہے جیسے چین اور روس نے سوشلزم کے نظریہ یا نقشہ پر اپنی سوسائٹی تشکیل دی اور غربت کو کم یا ختم کیا جسے چین پچاسی کروڑ لوگوں کو نئے نقشہ کے زریعے غربت سے نکالا اور اس نظریہ کے مطابق ملک کے وسائل ریاست کے پاس ہیں اور ریاست عوام کی بنیادی ضروریات زندگی کی زمہ دار ہے ۔

آج ہماری سوسائٹی سرمایہ داری اور جاگیرداری کے نظریہ پر ہے جو نقشہ آپ نیچے تصویر میں دیکھ رہے ہیں ۔ ہمارے پاس تو بارہ سو سال پہلے کا نظریہ یا نقشہ موجود ہے جو تقریباً دنیا پر بارہ سو سال تک حاکم رہا ۔ آج ہم نے اسی نقشہ یا نظریہ کو دور کے تقاضوں کے مطابق اپ ڈیٹ کر کے اک نئی سوسائٹی تشکیل دینی ہے اور انگریز کے قائم کردہ فرسودہ نظریہ جاگیرداری /سرمایہ داری جو غربت، بھوک، افلاس اور بیروزگاری پیدا کر رہی اور اک چھوٹے سے طبقہ کو ملکی وسائل کا مالک بنا رکھا ہے کو خیر آباد کہنا ہے ۔ اس کے لیے ہمیں تینوں نظریات یا نقشوں کا مطالعہ کرنا ہو گا ۔ مولانا سندھی رح فرماتے ہیں کہ سماجی تبدیلی کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں
1- فرسودہ نظریہ ،نقشہ یا فلسفہ کے مقابلے میں جاندار نظریہ /نقشہ یا فلسفہ
2-اس نظریہ ،نقشہ یا فلسفہ پر تربیت یافتہ جماعت
3- فرسودہ نظریہ پر ڈیزائن کردہ سوسائٹی کی تبدیلی کا پروگرام
واپس کریں