دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ن لیگ کے اندر چپقلش کھل کر سامنے آ رھی ہے
ناصر بٹ
ناصر بٹ
عمران خان کا کہنا کہ وہ مجھے نواز شریف کے برابر کا مجرم بنا کے پھر ڈیل کرنا چاھتے ھیں کہ نواز شریف کو بھی واپس لایا جائے یہ میں کبھی قبول نہیں کرونگا۔رضوان رضی کا کہا پھر سامنے رکھیئے کہ جو کام یہ لمحہ موجود میں کر رھے ھوتے ھیں بعنیہ وھی الزام دوسروں پر لگا رھے ھوتے ھیں۔یہ اطلاع ھم تک بھی موجود تھی کہ نواز شریف کو اپنی واپسی کی کوئی جلدی نہیں اور وہ چاھتے ھیں کہ جس نظام انصاف نے انکے خلاف بے بنیاد اور مضحکہ خیز الزامات کے تحت نااھلی اور سزا کے فیصلے دیئے اب وہ عمران خان کے خلاف ٹھوس الزامات کے تحت بھی فیصلے دے یا پھر اپنے تضادات کی بھینٹ چڑھ کر اپنی کریڈیبلٹی آشکار کرے۔
برادرم سہیل وڑائیچ نے جنہوں نے ایک دو دن پہلے نواز شریف سے ملاقات کی ھے،تصدیق کی ھے کہ نواز شریف اس بنیاد پر کوئی ریلیف لینے کو تیار نہیں کہ عمران خان کو بھی چھوڑ دیا جائے۔
سہیل ورائچ کا کہنا ھے کہ نواز شریف چاھتے ھیں کہ عمران خان اپنے کئے کی سزا پائے۔

شاھزیب خانزادہ کے ساتھ بات کرتے ھوئے سہیل ورائچ کا یہ بھی کہنا تھا کہ نواز شریف عمران خان کا مقابلہ کرنے کے لیئے پرعزم ھیں اور انہیں بھرپور اعتماد ھے کہ وہ عمران خان کے جھوٹے بیانیئوں کا واپس آ کر بھرپور جواب دے سکتے ھیں اور یہ کہ انہیں شکست بھی دے سکتے ھیں۔
یہی بات میں نے دو دن پہلے ذرا مختلف ڈھنگ سے لکھی تھی کہ نواز شریف ھی عمران خان کا مقابلہ کر سکتے ھیں مگر شاید اسٹیبلشمنٹ انکو قبول کرنے کو تیار نہیں۔
اب مگر وجوھات کچھ اور بھی سامنے آرھی ھے۔

فیصل آباد میں عابد شیر علی اور طلال چوھدری کی پریس کانفرنس کچھ اور کہانی سنا رھی ھے ۔
ن لیگ کے اندر موجود چپقلش اب کھل کر سامنے آ رھی ھے اور شاید آپ کو سمجھ بھی آ رھی ھو کہ نواز شریف ابھی تک کیوں واپس نہیں آ رھا۔
میں اس موضوع پر ابھی زیادہ کچھ لکھنا نہیں چاھتا مگر پارٹی کی جو حالت ان چار پانچ مہینوں میں کر دی گئی ھے اسکے بعد شاید اب زیادہ دیر تک خاموش بھی نہیں رھا جا سکتا۔
فواد چوھدری کو آج کامران شاھد کے ساتھ پروگرام میں سنا اور اندازہ ھوا کہ پی ٹی آئی آج بھی نواز شریف سے کس قدر خوفزدہ ھے اور وہ اسکے باوجود کہ خود ناقابل تردید الزمات کی زد میں ھیں کسطرح نواز شریف پر بھونڈے الزامات کو دھرا کر اسٹیبلشمنٹ سے یہ چاھتی ھے کہ انہیں میدان سے باھر رکھا جائے۔

شاید پی ٹی آئی اور عمران خان کی موجودہ اٹھک بیٹھک بھی اسی لیئے ھے۔ اور اسی لیئے وہ اسٹیبلشمنٹ کو پکار پکار کے کہہ رھے ھیں کہ ھمارا ساتھ دو۔
ورنہ جس مقبولیت کے وہ دعوے کرتے ھیں انہیں اس بات سے غرض نہیں ھونا چاھیئے کہ سامنے مقابلے پر کون ھے۔
واپس کریں