امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد ،پی ٹی آئی اور سی پیک
ناصر بٹ
امریکہ کے ایوان نمائندگان کی طرف سے پاکستانی انتخابات کے خلاف قرارداد پاس کرنا ایک سنجیدہ معاملہ ہے مجھے اسکا پی ٹی آئی کی مہم سے ہر گز کوئی تعلق نظر نہیں آتا پی ٹی آئی اور اسکا اوور سیز چیپٹر امریکہ کے گھر کا معاملہ ہے جسے وہ جسطرح دل چاھے استعمال کر سکتے ہیں خواجہ آصف نے بالکل درست کہا ہے کہ اوورسیز چیپٹر کوئی الگ چیپٹر نہیں بلکہ امریکہ کا ہی ایک چیپٹر ہے۔
امریکی قرارد کا جمہوریت سے کوئی تعلق ہے، ایسا سوچنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں اور اسکی وجہ امریکی کی پچھلی ایک صدی کی تاریخ ہے جس میں جمہوریت کو اس نے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے ہی استعمال کیا ہے۔
گلف اور ساؤتھ امریکہ میں کئی ایک مثالیں موجود ہیں جہاں ابھرنے والی جمہوری قوتوں کو کچل کر اپنے من پسند آمر بٹھائے گئے تیل کی دولت سے مالا مال ملکوں کو کوڑی کوڑی کا محتاج کر دیا اور اسکے بعد وہاں کبھی نہ جمہوریت کی کوئی آواز موجود رہی اور نہ امریکہ کو اس سے کوئی غرض رہی کہ وہاں آج کس قسم کی حکومت موجود ہے۔
کچھ دن پہلے ہمارے ایک دوست نے لکھا تھا کہ ایک تو امریکہ بہت بڑی طاقت ہے اور دوسرا سی پیک اتنا بڑا معاملہ ہے کہ امریکہ اس پر خاکم بدہن پاکستان کو توڑ سکتا ہے اور اس پر مستزاد یہ کہ اسے پاکستان میں پی ٹی آئی کی شکل میں ایک ایسا گروہ مل چکا ہے کہ اسے کچھ خاص کوشش بھی نہیں کرنا پڑے گی۔
سی پیک پر پہلے بھی جب زور و شور سے کام شروع ہوا تو پی ٹی آئی کو متحرک کر کے شورش برپا کی گئی اور اس سے کام نہیں بنا تو پی ٹی آئی کو حکومت دلوائی گئی جس نے آتے ہی پہلا کام یہ کیا کہ سی پیک پر کام ریورس کر دیا آپ کو اس وقت کے وزیر تجارت رزاق داؤد کا بیان یاد ہو گا جب اس نے کہا تھا کہ ہم چاھتے ہیں کہ سی پیک پر کام بہت سلو کر دیا جائے جو بعد میں عملی طور پر ختم کر دیا گیا۔
میڈیا پر اپنے ٹاؤٹ تجزیہ نگاروں کے ذریعے چین کے خلاف پروپیگنڈہ مہم چلائی گئی یہاں تک کہا گیا کہ چین کے شہری پاکستان میں شادیاں کر کے دلہنیں چین لے جاتے ہیں اور وہاں انکے جسمانی اعضاء نکال کے بیچتے ہیں۔۔
آج پھر اس وقت جب وزیراعظم کے چین دورے کے بعد سی پیک کے دوسرے مرحلے پر کام شروع ہونے کا امکان پیدا ہوا ہے تو امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے یہ قرار داد آ گئی ہے جو ہر چند کہ امریکی حکومت کے لیے ماننا لازمی نہیں ہے مگر جس بھاری اکثریت سے یہ قرارداد منظور ہوئی ہے وہ الارمنگ ہے۔
ابھی چند مہینے پہلے بنگلہ دیش میں انتخابات ہوئے ہیں اور جس طرح کے انتخابات ہوئے ہیں ساری دنیا جانتی ہے امریکہ نے اس پر بھی ایک قرارداد منظور کروائی تھی مگر اس میں بھی اتنی اکثریت سے بنگلہ دیشی انتخابات کو مسترد نہیں کیا گیا تھا اور پھر اس قرارداد کے بعد کبھی امریکی حکومت نے کوئی فالو اپ بھی نہیں کیا۔
پاکستان بھی اس قرارداد کے اثرات سے بچ سکتا ہے اور امریکی اسے بھول جائیں گے مگر اسکی قیمت ادا کرنا ہو گی جو یہ ہے کہ چین کی مدد سے بننے والا سی پیک پروجیکٹ بند کر دیا جائے ورنہ پاکستانی انتخابات کو جھرلو قرار دے کے پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔
اصل میں یہ لڑائی چین امریکہ کی ہے اور پھنس اس میں پاکستان گیا ہے جو معاشی طور پر بھی اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ ان طاقتوں میں سے کسی سے لڑائی مول نہیں لے سکتا۔
یہ کسی حکومت کا نہیں ریاست کا معاملہ ہے جسے بار بار اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کھوکھلا کر چکی ہے اسکی معیشت کے ساتھ ساتھ اسکا سوشل فیبرک بھی برباد ہو چکا ہے یہاں ایسے عناصر پائے جاتے ہیں جنہیں پاکستان سے کہیں زیادہ دوسرے ملکوں سے ہمدردی ہے اور پاکستان سے زیادہ انکے مفادات عزیز ہیں۔
دو فریقین میں لڑائی ہو تو جس چیز پر لڑائی ہو رہی ہو کم از کم اسے محفوظ رکھنا دونوں کا نہیں تو کسی ایک کا مقصد ضرور ہوتا ہے اس وقت اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی لڑائی میں دونوں فریقین کو اس سے کوئی مطلب نہیں کہ انکی اس لڑائی میں پاکستان کی سلامتی باقی رہتی ہے یا نہیں
پھر اسٹیبلشمنٹ نے یہاں ایسے گروہ اور گروہی سوچ پیدا کر دی ہے جو اپنے گروہی مفادات سے آگے نہ کچھ سوچنا چاھتے ہیں اور نہ انہیں اس کے علاؤہ کسی چیز سے کچھ غرض ہے۔
ن لیگ کی حکومت ہر چند کہیں ہے نہیں ہے والی پوزیشن میں ہے جو کوشش کر رہی ہے کہ اس ملک کے مسائل ختم کیے جائیں مگر جو صورتحال بن چکی ہے وہ پیچیدہ تر ہوتی چلی جا رہی ہے۔
کوئی ھوشمند انسان یہ نہیں کہہ سکتا کہ آج ن لیگ کی اس حکومت کو ھٹا کر کوئی اور حکومت لائی جائے تو وہ سارے مسائل حل کر دے گی سب جانتے ہیں کہ اس سے مسائل پیچیدہ تر ہی ہونگے مگر اسکے باوجود صرف اپنے اپنے دھڑوں کی بالادستی پر زور لگایا جا رہا ہے۔۔
ہر چیز تقسیم ہو چکی ہے اور تقسیم در تقسیم کا عمل تیزی سے جاری ہے ایسے میں کوئی کسی دانشمندانہ بات کو سننے کا مکلف نہیں ہر کوئی بزور طاقت اپنے پسندیدہ حل کو حاصل کرنے کے لیے نبردآزما ہے خدا پاکستان کے حال پر رحم کرے۔
واپس کریں