پی ٹی آئی اپنی پارٹی چھوڑ کر محمود خان کو کیوں صدر کا امیدوار بنایا
ناصر بٹ
محمود خان اچکزئی اس بات سے متفق تھا کہ سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت نہیں ہونی چاھییے ہمیں اس سے اتفاق تھا۔محمود خان کا ہمیشہ موقف ا فگان ستان کے بارے مخصوص رہا ہمیں اس سے اختلاف رہا۔
آج محمود خان ایک درست چیز کے لیے غلط لوگوں کا امیدوار برائے صدارت بنا یہ وہ لوگ ہیں جن کا رویہ فاشسٹ ہے اور وہ اس وقت جو اسٹیبلشمنٹ مخالفت کا بہروپ بھرے ہوئے ہیں وہ سراسر فراڈ ہے۔
دور مت جائیے ابھی کل کی بات ہے کہ یہ لوگ باجوے کو قوم کا باپ بنائے بیٹھے تھے،فیض حمید کو اپنی طاقت کا سر چشمہ قرار دیتے تھے مخالفین کے ووٹ کو عزت دو کے نعروں پر انہیں ملک دشمن اور غدار قرار دیتے تھے اور پھر جب عدم اعتماد کے ذریعے حکومت سے باہر ہوئے تو بھی لگی لپٹی بغیر کھل کے کہا کہ فوج نے ہمیں بچایا کیوں نہیں تو نتیجتاً یہ میر جعفر ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی نے آج اپنی پارٹی کے تمام لوگوں کو چھوڑ کر محمود خان کو کیوں صدر کا امیدوار بنایا ہے وہ محمود خان جسے انکا لیڈر جلسوں میں گالیاں نکالتا تھا اور اسکی ممکری کرتا تھا اسے اپنی پارٹی کے تمام لیڈران پر فوقیت کیوں دی؟
جواب یہ ہے کہ انہیں صرف گند ڈالنے سے غرض ہے وہ جس بھی طریقے سے مزید بڑھ سکے یہ وہ ہر طریقہ اختیار کریں گے اور محمود خان آج اس عمل کا حصہ بن گیا ہے۔
پچہتر سال سے جاری اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیز کی وجہ سے اس وقت جو صورتحال موجود ہے اس میں پاکستان کے اداروں میں کپیسٹی ہی نہیں بچی کہ وہ صرف اپنے بل پر حالات کو درست کر سکیں آپ اس پر ڈبیٹ کر سکتے ہیں کہ یہ غلط ہوا یا درست ہوا مگر میں ایسی بے شمار چیزیں گنوا سکتا ہوں جس سے یہ واضح ھوتا ہو کہ اس سسٹم کو مکمل طور پر سول سپرمیسی کی طرف لانے کے لیے بھی آپ کو خود فوج کی ہی مدد درکار ہو گی اور یہ کام کرنے کے لیے معاملہ فہمی اور دھیرج درکار ہے نہ کہ محاذ آرائی۔
پہلی مثال دیکھئیے
ظالمان کی کھلم کھلا سپورٹ پی ٹی آئی کو حاصل رہی ہے حالیہ الیکشن میں بھی انکے ترجمانوں نے اسکا کھلم کھلا اظہار کیا ہے اور جے یو ائی جو کے پی کے میں سیاست کی اہم کھلاڑی تھی اسکے لیڈران پر حملوں میں پیش پیش رہی اب اسکا مقابلہ کرنے کے لیئے اپکو کس کی مدد درکار ہے؟
دوسری مثال دیکھئیے
اداروں اور عدلیہ میں پچھلے بارہ تیرہ سال سے جو عمرانڈو بھرتی کیئے گئے ہیں کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ انکا مقابلہ کسی قانونی طریقے سے کرنا ممکن ہے؟
ہم لاکھ قانون پر عملدرآمد کے وکیل ہوں مگر عطا بندیال،اعجازالالحسن جیسے ججز کی موجودگی میں کوئی کیا کر پایا تھا؟
کل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک جج نے کچھ حکومتی افسران کو توہین عدالت پر سزائیں سنا دی ہیں یہ وہی جج ہیں جن کی عدالت میں ثاقب نثار کے بیٹے کی وڈیو پیش کی گئی جس میں وہ پی ٹی آئی کا ٹکٹ دلوانے کے لئیے پیسے مانگ رہا مگر حیران کن طور پر ان جج صاحب نے وڈیو ریکارڈنگ کو جرم قرار دے کر مدعا علیہان کو قصوروار قرار دے دیا۔
نیازی جیسا فتنہ پیدا کرنے میں اسٹیبلشمنٹ خود پوری طرح ملوث رہی ہے آج اگرچہ وہ خود بھی بھگت رہے ہیں مگر ساتھ ہی ملک بھی بھگت رہا ہے عوام بھی بھگت رہی ہے۔
محمود خان نے ثابت کیا ہے کہ آخرکار وہ بھی ایک سیاستدان ہی ہیں ایک ایسے سیاستدان جو بغے انقلابی تو بنتے ہیں مگر موقع ملتے ہی انقلاب کی اوڑھی چادر کو موقع پرستی کی چادر میں تبدیل کر لیتے ہیں کم از کم انکی اس موو سے تو یہی ثابت ہوا ہے۔
نیازی کا ماضی حال تو سب کے علم میں ہے ہمیںں اس کے مستقبل کا بھی اچھے سے اندازہ ہے وہ جو گیم کھیل رہا ہے وہ سراسر ایک فاشزم کو تبدیل کر کے دوسری فاشزم کا نفاذ ہے جو اسکی شخصی فاشزم ہو گی اور اس فاشزم سے بدترین ہو گی جو ملک پر چھہتر سال سے مسلط ہے۔
واپس کریں