ناصر بٹ
پنجاب میں میں اپنا عدالتی وزیرِ اعلیٰ لگوانے کے بعد یوتھیئوں کی بڑھکیں عروج پر تھیں فواد چوھدری جیسے ترجمان روزانہ میڈیا پر آکے کہہ رھے تھے کہ شہباز شریف کی حکومت دس مربع کلومیٹر تک محدود ھو گئی ھے اور انکی حیثیت تھانہ مارگلہ کے ایس ایچ او جتنی ھے۔مجھے حیرت ھوتی ھے کہ جو لوگوں تمام وارداتوں میں شریک جُرم رھے ھوں وہ سامنے بدلتے حالات سے اس قدر بے خبر کیسے ھو سکتے ھیں؟
2017 میں وفاق،پنجاب،آزاد کشمیر،گلگت بلتستان میں ن لیگ کی حکومت تھی کہ اچانک ملک میں صورتحال بدل گئی کوئی ایسا جادوئی صور پھونکا گیا کہ یہ سمجھنا دشوار ھو گیا کہ ملک میں آخر حکم کس کا چل رھا ھے۔
کونوں کھدروں سے واجد ضیاء جیسے ھرکارے نکل آئے جے آئی ٹیز بننے لگیں عدالتوں میں بیٹھے ثاقب نثار،کھوسے جیسے مسخرے آوازیں لگانے لگے کہ لاؤ نواز شریف کو ھمارے پاس۔۔۔۔۔
اس ملک میں حکومت کا ھونا نہ ھونا کوئی معنی نہیں رکھتا۔اصل حکمران جب کسی کو اوقات میں لانا چاھتے ھیں تو انہیں دلیل اور جواز کی بھی ضرورت نہیں رھتی وہ کسی اقامے کو بھی بنیاد بنا کر بھی تین دفعہ کے مقبول ترین وزیر اعظم کو نااھل کر لیتے ھیں۔
وہ جو کہہ رھے تھے کہ دو صوبوں میں اور کشمیر گلگت میں ھماری حکومت ھے انہیں اب سمجھ نہیں آ رھی کہ یہ آئی جی پولیس اور آئی جی جیل ھماری بات کیوں نہیں مان رھے۔۔۔۔
کوئی انہیں بتائے کہ تمہاری تو باتیں ھی خلاف آئین اور قانون ھیں یہ سب تو فضا ابر آلود ھوتے ھی آئین اور قانون کے مطابق بات سن کے بھی آگے سے دندیاں نکالنا شروع ھو جاتے ھیں۔
دو ھفتے پہلے لکھا تھا کہ عمران خان نااھل ھونے جا رھا ھے شاید کچھ لوگوں کو یقین نہ آیا ھو گا۔
آج شاید وہ عمران خان کے جیل جانے کی بات بھی مان لیں گے۔
واپس کریں