وہی لوگ پستے رہیں گے جو پہلے ہی ٹیکس نیٹ میں شامل ہیں
ناصر بٹ
روایتی طور پر تاجر ن لیگ کی بیک بون رہی ہے اور ن لیگی حکومت کا ان پر ہاتھ ڈالنا بنتا نہیں ہے مگر اسکے باوجود وہ انہیں ٹیکس نیٹ میں لانا چاہ رہے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے معاھدے کی شرائط میں وہ ٹیکس ھدف حاصل کرنا ضروری ہے جو 2024/25 کے بجٹ میں رکھا گیا ہے اور اس لئیے ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ضروری ہے ورنہ وہی لوگ پستے رہیں گے جو پہلے ہی ٹیکس نیٹ میں شامل ہیں۔
وہ ھدف تو ہر صورت حاصل کرنا ہو گا اگر تاجر ٹیکس نہیں دیں گے تو کسی اور مد میں ٹیکس لگا کر پورا کیا جائیگا۔
کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ پہلے ہی ہر چیز پر ٹیکس دے رہے ہیں تو پھر دکانوں پر ٹیکس کیوں۔
اسکا سیدھا سا جواب ہے کہ دکانوں پر ٹیکس آمدن پر ٹیکس ہے جیسے تنخواہ دار طبقہ بھی وہ ساری چیزیں ٹیکس سمیت خریدتا ہو جو تاجر بھی خریدتے اور بیچتے ہیں مگر تنخواہ داروں کو انکم ٹیکس پھر بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔
چونکہ یہاں ٹیکس کلچر مضبوط نہیں ہو پایا اسلیے ہمیں علم ہی نہیں کہ دوسرے ممالک میں کن کن چیزوں پر اور کون کون سا ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔
اس ملک میں جتھے بندی ہو چکی ہے ہر کوئی جتھے بنا کر بلیک میلنگ کرتا ہے اگر کوئی اس جتھے بندی سے باہر ہے تو وہ عوام ہیں جنہیں سیاسی دھڑوں میں بانٹ دیا گیا ہے۔
تاجروں کی ہڑتال کی جو عوام مخالفت کر رہی ہے انہیں علم ہونا چاھیے کہ آخر میں چھری انکے گلے پر ہی چلنی ہے جس کا کوئی جتھہ نہیں یا جو بلیک میل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ تاجر اپنے مقصد کے لیے کسی قسم کی سیاسی تقسیم نہیں رکھتے آج تمام تاجر چاھے وہ ن لیگ کے ہوں پی ٹی آئی کے ہوں پیپلز پارٹی ہا انکا تعلق کسی اور جماعت سے ہو وہ اس بات پر یکسو ہیں کہ ٹیکس نہیں دینا یہی کام وہ تمام جاگیردار بھی کرتے ہیں جن پر زرعی ٹیکس لگانے کی بات کی جائے۔
اب مرضی بہرحال عوام کی ہے کہ وہ ان تاجروں کی ہڑتالوں کی حمایت کر کے اپنا فالودہ نکلوانا چاھتے ہیں یا ان سے ٹیکس لینے کی حکومتی پالیسی کی حمایت کرتے ہیں۔
باقی پوسٹ پر سڑی سڑی تنقید کرنے والوں پر مت جائیں یہ سب وہ تاجر ہیں جن پر ٹیکس لگنا ہے ظاہر ہے انہوں نے اس پر داد و تحسین پیش نہیں کرنی تنقید ہی کرنی ہے۔
واپس کریں