دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بھاگنے کے کچھ فوائد بھی ہیں
ناصر بٹ
ناصر بٹ
میرا اب بھی ماننا ہے کہ پی ٹی آئی سستے میں چھوٹ گئی ہے دھرنے میں بیٹھنے کے بعد گیم پوری طرح حکومت کے ہاتھ میں آ جایا کرتی ہے کیونکہ پرامن طریقے سے کوئی راستہ نہیں نکلتا اور مسلسل بیٹھنا نہ صرف ایک انتہائی مشکل کام ہوتا ہے بلکہ خاصا مہنگا بھی۔
دھرنے کا نتیجہ بھی وہی نکلنا تھا جو بھاگنے کا نکلا ہے دھرنے کی وجہ سے کچھ دن مزید تکلیف اور لعنتیں دونوں کھانی پڑتیں لعنتیں اس وجہ سے کہ اس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور اب عوام بھی پی ٹی آئی کی اس مسلسل احتجاجی سیاست سے عاجز آئے ہوئے ہیں جن کے پاس حالات کو تبدیل کرنے کا تو کوئی پلان ہے نہیں مگر انکے اقدامات صرف عوام کو ہی خوار کرتے ہیں چاھے وہ دھرنے میں بیٹھنے والے ہوں یا دھرنے کو بھگتنے والے۔
دھرنے میں بیٹھنے کے بعد جسطرح کی عملی مشکلات سامنے آتی ہیں انہیں سوچ کر ہی پریشانی لاحق ہو جاتی ہے اور پھر جب اس دھرنے کے مقاصد پر بھی کوئی پیش رفت نہ ہو تو شدید مایوسی بھی گھیر لیتی ہے پی ٹی آئی ان تمام چیزوں سے بچ گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے جو لیڈران صرف عمران نیازی کے ووٹ بینک کو دیکھ کر پی ٹی آئی میں لپکے تھے انکی جان بھی چھوٹ گئی ہے کیونکہ دھرنا ہونے کی صورت میں انکے حلقوں کے یوتھیوں نے انہیں بھی اسی طرح ذلیل کرنا تھا جسطرح گنڈہ پور کو اسکے لوگوں نے ذلیل کیا ہے یا جس ذلالت کی وجہ سے آج سلمان اکرم راجہ دوڑ گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے لیڈران کو سب سے بڑا فایدہ یہ ہوا ہے کہ اب انکی پنکی پیرنی کی فوری قیادت سے جان چھوٹ گئی ہے ورنہ جس طرح یہاں کچھ عمرانڈو اینکرز اور کمزور پیٹ دانشور دو دن میں پنکی پیرنی کو نصرت بھٹو،بے نظیر ،کلثوم نواز بنا چکے تھے پیرنی نے انکے سروں میں رج کے جتیاں مارنی تھیں کہ دیکھو کنجرو جو تم سے دو سال میں نہ ہوا میں نے دودن میں کر دکھایا۔
پی ٹی آئی کے لیے یہ سول سرچنگ کا وقت ہے اب انہیں ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ بیٹھ کر سوچنا چاھیے کہ باقی پارٹیاں بھی سیاسی جماعتیں ہی تھیں جنہیں اسی ریاستی جبر کا سامنا بھی کرنا پڑتا تھا جب آپ انہیں بزدل بھگوڑے وغیرہ قرار دیتے تھے تو انکے ساتھ بھی یہی مجبوریاں جڑی ہوتی تھیں جو مجبوریاں آج آپ کے لیڈران میڈیا پر بیٹھ کر ڈسکس کر رہے ہیں اور آپ انہیں سن کر آہو نیں آہو کہہ رہے ہیں۔
چار چھ بندے آپ نے مارے چار چھ آپ کے مرے یہ افسوسناک ہے مگر یہاں بھی آپ سستے میں چھوٹ گئے میں نے کبھی کسی اور ملک میں برابر کا یہ تناسب نہیں دیکھا احتجاجیوں کی طرف سے قانون نافذ کرنے والوں کو مارنے پر جوابی کاروائی میں مرنے والوں کا تناسب ہمیشہ اس سے کہیں زیادہ ہوتا ہے جتنا یہاں ہوا ہے یوتھیے جو مرضی کہیں اسکی ساری ذمہ داری خود پی ٹی آئی پر عائد ہوتی ہے جن کی خام خیالیاں انہیں انقلاب سے کم کسی بیانیے پر رکنے نہیں دیتیں۔
اب مایوسی تو ہو گی مگر اب بھی اگر یوتھیوں کے دل میں یہی ہے کہ فلاں فلاں حکمت عملی کے باعث ہمیں ناکامی ہوئی ہے تو وہ فلاں فلاں حکمت عملی بھی دور کر کے دیکھ لیں اور ایک مزید فائنل کال دے کیں حاصل وصول صرف مزید چھترول اور مزید ذلالت ہی ہو گا سیاست لڑائی کا نام نہیں اپنے لیے رستے نکالنے اور دوسروں کو رستہ دینے کا نام ہے یہ بات جس دن یوتھیوں کو سمجھ آ گئی اس دن وہ گلی گلی لُور کتُور ہونے سے بچ بھی جائیں گے اور ملکی سیاست میں اپنا مثبت کردار بھی دیکھ پائیں گے۔
واپس کریں