دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بشریٰ بی بی ہیرو سے ولن بن گئی؟
ناصر بٹ
ناصر بٹ
فائنل کال اگر کامیاب ہوتی تو اسے عمران نیازی کی کامیابی سمجھا جاتا کیونکہ جملہ دانشوران ملت اور سینئیر تجزیہ کاران بڑے فخر سے پی ٹی آئی کو صرف عمران نیازی قرار دیتے ہیں مگر اب جو فائنل کال پٹ گئی ہے تو اس ناکامی کے لیے بکرے تلاش کرنے کی کوشش ان تمام دانشوران اور تجزیہ نگاروں کا مقصد حیات بن چکا ہے تا کہ عمران نیازی کو اس میں سے نکال کے اگلے مقاصد ہائے ڈالر خوری اور میڈیا منافع کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
اس وقت سب سے بڑا بکرا بشریٰ بی بی بنی ہوئی ہیں اور تمام خبریں انکے گرد گھوم رہی ہیں کوئی انکی بدتمیزی کو موضوع بنا رہا ہے تو کوئی انکی حکمت عملی پر لعن طعن کر رہا ہے مگر آپ نے ملاحظہ کیا ہو گا کہ یہی تمام دانشوران اور سینئر تجزیہ نگار جب تک دوڑیں نہیں لگی تھیں اس وقت تک بشریٰ بی بی کو رضیہ سلطانہ مان کے قوم کو اسکے مجاھدانہ کردار کے آگے سرنگوں ہونے کا فرمان جاری کر چکے تھے۔
بشریٰ بی بی کی وفا،انکی دلیری، پی ٹی آئی لیڈران بارے انکی سوچ اور گوشمالی کرنے کو یہ تمام گانڈیشور اکیس روپوں کی سلامی دے رہے تھے۔
اب یہ اچانک کیا ہو گیا کہ بشریٰ بی بی ہیرو سے ولن بن گئی؟
معاملہ صرف یہ ہے کہ ان کا اصل مقصد نیازی کا کلٹ سلامت رکھنا ہے اسکی تمام چولیات کو تاریخ کی سب سے بڑی حکمت عملی بنا کے پیش کرنا ہے ورنہ بشریٰ بی بی نے بعینہ وہی کیا ہے جو اسے نیازی نے کہا تھا یہ جو سنگجانی میں دھرنے پر نیازی کی آمادگی والی بات ہے یہ بالکل جھوٹ اور بکواس ہے نیازی نے اپنے آخری ایکس پیغام میں بھی ڈی چوک میں دھرنے پر ہی زور دیا تھا اور کسی اور جگہ پر دھرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔۔
مختصراً عرض ہے کہ یہ اگر ناکامی ہے تو یہ نیازی کی ہی ناکامی ہے بشریٰ بی بی کا اس میں کچھ لینا دینا نہیں جیسا کہ عمرانڈو دانشوران اور تجزیہ نگار الٹے لٹک کر اسے کسی اور کی ناکامی بنانے پر کمربستہ ہیں۔
باقی رہی بات کہ بشریٰ بی بی نے انہیں بے غیرت بے شرم اور گدھ کہا ہے تو اس میں اس نے کونسی غلط بات کی ہے؟
خود نیازی بھی انہیں یہی سب کہا کرتا ہے اور یہ سب اسے سن کے آہو نی آہو کہا کرتے تھے۔
یقین جانیے یہاں عزت نفس والے سیاستدان ماضی کا قصہ ہو چکے ہیں اس وقت جو میدان میں موجود ہیں وہ صرف اپنی سیاسی کامیابی کو ہی سامنے رکھتے ہیں بے غیرت بے شرم جیسی باتیں سننا تو کوئی مسلہ ہی نہیں انہیں نیچے بٹھا کر انہیں جوتے بھی مارے جائیں تو یہ باھر نکل کے وکٹری کا نشان بنائیں گے اور نیازی اور بشریٰ بی بی کو یہ اچھی طرح سے علم ہے۔
آپ نے دیکھا ہی ہو گا کہ یہی کلاس ن لیگ کی ٹکٹ کے عوض پی ٹی آئی کے خلاف ووٹ دینے پر تیار تھی اور وقت بدلنے پر یہی جاگیردار،گدی نشین،ارب پتی بنی گالی اور زمان پارک کی چوکیداری کرتے نظر آئے تھے جہاں انکے ساتھ کتوں جیسا سلوک کیا جاتا تھا بقول میاں محمد بخش
"مالک دے گھر راکھی کردے صابر بکھے ننگے"
ان تمام دانشوران اور جملہ تجزیہ نگاروں کو شاید علم نہیں کہ جو جو بھی بشریٰ بی بی کو اس وقت لعن طعن کر رہا ہے بارگاہ نیازی میں وہ راندہ درگاہ ہو رہا ہے کیونکہ نیازی پیرنی کو اپنا مرشد کہتا ہے اسکے خلاف بات کو اپنے خلاف بات سے کہیں زیادہ برا سمجھتا ہے آپ دیکھیں گے کہ جو بے غیرت اور بےشرم آج مصنوعی برہمی کا اظہار کر رہے ہیں وہ تمام لوگ عمران نیازی کا ردعمل دیکھ کر اسی پیرنی کو اپنی ماں سے زیادہ درجہ دیتے نظر آئیں گے۔
وقت کا انتظار کیجیے۔
واپس کریں