ناصر بٹ
آج بھی اور ان حالات میں بھی جب لوگ مہنگائی کے ھاتھوں بلکتے نظر آرھے ھیں،بجلی کے بلوں نے متوسط طبقے کی کمر توڑ کے رکھ دی ھے، عوام سیلاب،رشوت خوری، سرکاری افسران کی فرعونیت،مالیاتی اداروں کی لوٹ مار،ملاوٹ،ناجائز منافع خوری بیڈ گورنس وغیرہ کے ھاتھوں نکو نک ھوئے پڑے ھیں آپکو کوئی لیڈر وزیر مشیر اگر یہ کہتے نظر آ رھے ھیں کہ ھم سسٹم کو ٹھیک کرنے آئے ھیں، ھم میرٹ پر عمل کرنے آئے ھیں،ھم نوکریاں دینے نہیں آئے بلکہ جنہوں نے پہلے دی ھیں انہوں نے بھی ظلم کیا ھے،ھم تھانہ کچہری کی سیاست کرنے نہیں آئے،ھم کسی کے زاتی کام کرنے نہیں آئے وغیرہ وغیرہ،تو غور سے دیکھے بغیر آپکو علم ھو جائیگا کہ وہ ن لیگ کے لیڈر ھونگے۔
اب کہنے اور سننے میں یہ باتیں کتنی خوبصورت لگتی ھیں؟
ایک مثال دیکھیں
اگر کوئی بندہ کسی لیڈر کے پاس جا کے یہ کہے کہ جناب میرا بچہ بیماری سے مر رھا ھے ھسپتال میں جگہ نہیں اپ مہربانی کر کے اسے ایڈمت کروا دیں، یا اگر ایڈمٹ ھو چکا ھے اور ھسپتال اسکے علاج سے بلکل غفلت کر رھا ھے آپ ان سے کہیں کہ اچھے سے اسکے علاج ہر توجہ دیں، اور وہ لیڈر یا وزیر اسے یہ کہے کہ ھم صحت کا نطام بدلنے آئے ھیں ذاتی کاموں کی سفارش کرنے نہیں تو آپ یا وہ بندہ اس لیڈر کے بارے کیا رائے بنائے گا اور اسکی سوچ اس وقت کیا ھو گی؟
خوشنما باتوں کا بھی وقت ھوتا ھے جب سب کچھ درست سمت میں چل رھا ھوتا ھے اگر کوئی بندہ بھوک اور پیاس سے مر رھا ھو تو آپ اسے سسٹم کی درستگی تک انتطار کا نہیں کہتے اگر کچھ نہیں کر سکتے تو خاموش رہ کر اسکے لیئے آنکھوں سے دو انسو تو گرا سکتے ھیں۔
مگر نہیں جناب ھمیں لوگوں کو یہی کہانیاں سنانی ھیں۔
خدا جانے یہ کس دنیا میں بس رھے ھیں جو سیلاب میں بہتے ھوئے کسی شخص کو بچانے کے لیئے کوئی رسہ وغیرہ پھینکنے کی بجائے اسے کہہ رھے کہ کہ ھم سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچاؤ کا انتطام کرنے آئے ھیں۔
واپس کریں