دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نثری شاعری اور نثری شعریت
طاہر راجپوت
طاہر راجپوت
کورین ناول نگار اور نثری نظموں کی شاعرہ ہان کانگ کو 2024 کا "ادب کا نوبل انعام" فکشن میں ان کی نثری شعریت (poetic prose) کی شدت' پر دیا گیا تو یہاں سے پھر 'نثری شاعری' پر بحث شروع ہوئی جسے اپنی مقبولیت کے باوجود رجعت پسند ادبی حلقوں میں مخالفت کا سامنا رہا ہے۔
نثری نظم کو poetic prose کہتے ہیں اور فکشن میں جو اسلوب استعمال ہوا ہے وہ بھی poetic prose ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے میری طویل افسانوی نظمیں' ہیں۔ یعنی ان میں فکشن کہانی بھی ہے اور poetic prose بھی۔
ہان کانگ نے فکشن میں "نثری شاعری" ہی لکھی ہے۔ اس میں اگر کچھ فرق ہے تو وہ فارمیٹ کا ہے دوسرا لینتھ کا۔ یعنی نظم ایک چھوٹا ٹکڑا جبکہ فکشن کی لینتھ زیادہ۔ لیکن اس کو انعام اس کی نثری شعریت کو ملا ہے۔ یعنی آپ نثری نظم کو لائن بریک نہ دیں اور اس کا سٹینزا ختم کر دیں تو وہ ایک پیرا بن جاۓ گا لیکن رہے گی وہ poetic prose کیوں کہ اس کی intensity اس کے کانٹنٹ میں ہے نہ کہ اس کے فارمیٹ میں۔
اگر آپ کے پاس نثری شعریت نہیں، نہ آپ اچھا فکشن لکھ سکتے نہ نثری نظم،، دونوں سے محروم، کیوں کہ دنیا اب تخلیقی رائیٹر اسے مانتی ہے جس کی ٹیکسٹ میں یہ خوبی شدت سے ہو۔ اب لوئیس گلک نوبل انعام یافتہ نے تو صرف نثری نظمیں ہی لکھی تھیں۔ شکر ہے نوبل کمیٹی والے ادبی سکوپ کو لے کر ان کی طرح محدود ذہن اور متعصب نہیں ہیں۔
ہمارے ہاں شاعری پیدا کرنے کا مجوزہ اور آزمودہ گر بحر و اوزان کے علاوہ بنی بنائی شعری زبان poetic language ہے۔ صاف ظاہر ہے یہ ایک بوجھل اور مصنوعی اوزار ہے۔ وہ زبان پامال ہو چکی ہے اور پہلی دفعہ یا دوسری تیسری دفعہ تک تو وہ ایک نیا پن تھا لیکن اب آشنا آواز ہے۔ شاعری کیوں کہ کچھ نیا تخلیق کرنے کا نام ہے اس لئے "نثری شعریت" ان مروجہ اصولوں کو رد کر کے آگے بڑھتی ہے اور محض سادہ، عام فہم اور غیر مانوس الفاظ کو ہی جذبےکی شدت، فکر کی گہرائی اور ایک خاص tone عطاء کر کے شاعری کی اثر انگیزی پیدا کرتی ہے۔ اس لئے نثری زبان کی کوئی شعری زبان نہیں, وہ محض فقرے کی برجستگی پیدا کرتی ہے جو کہ قادر الکلامی، الفاظ کا فطری چناؤ، اور محض آمد ہے۔ کسی بھی قسم کی شاعری پیدا کرنے کی شعوری کوشش جو اس طرح کی بنی بنائی لفاظی' سے بنتی ہے، نثری شعریت میں ایک بڑا عیب ہے۔
آپ شاعری' پیرا گراف، افسانے اور فکشن کی پوری کتاب کی شکل میں بھی لکھ سکتے ہیں۔ وہ شاعری یا شعریت ضرور ہو سکتی ہے لیکن نظم' نہیں۔ نظم کا ایک فارمیٹ بھی ہے۔لائن بریک اور سٹینزا بریک۔کوئی بھی نظم لے لیں کسی بھی زبان کی اس کا یہ یونیورسل فریم ہے اور نظم کی پہلی اور اولین ظاہری پہچان بھی جو اسے نثر سے جدا کرتی ہے۔ اسے دیکھ کر ہی نظم اور نثر میں فرق پیدا ہو جاتا ہے۔ غالب کا یہ شعر ؛
~دل نادان تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
اس کو اگر ایسے لکھا جاۓ ؛ دل نادان تجھے ہوا کیا ہے۔آخر اس درد کی دعا کیا ہے۔ اور باقی بھی غزل ایسے تو یہ شاعری تو رہے گی لیکن نظم/غزل کی حدود سے نکل جاۓ گی۔
"لائن بریک بہت اہم چیز ہے ۔یہ شاعری پیدا کرنے کا ایک اہم ترین جز ہے ۔شاعری کا تعلق آواز سے اور آواز کا تعلق وقفوں سے ہے اور پھر لائن بریک سے سٹرکچر میں ردو و بدل، اہم لفظ اگلی سطر کے شروع میں ، یا دیگر تکنیکس جیسے پیرالل سٹرکچرز وغیرہ سے صوتی اثرات حاصل کیے جاتے ہیں ۔"(غفار خان)
اسی طرح اگر سپاٹ سی سپاٹ نثر کو بھی نظم کے فارمیٹ میں لکھا جاۓ تو ہم اسے نظم' تو کہنے پر مجبور ہیں، البتہ وہ کس طرح کی نظم ہے اور اس کے دوسرے خواص اس میں بعد میں تلاش کرنا پڑیں گے۔اس لئے نظم و نثر اور شے ہے، شاعری اور نثر اور۔ شائد قانون کی پھیکی کتابوں، ڈاکٹروں کے ڈرا دینے والے نسخوں اور صحافتی رپورٹنگ وغیرہ علاوہ شائد ہی کوئی نثر ہو جو شاعری سے مکمل پاک ہو۔ حتی کہ افلاطون' جس نے شاعری کو مسترد کیا خود اس کی نثر میں بھی شاندار شعری ٹکرے موجود ہیں۔
واپس کریں