طاہر راجپوت
ہمارے معاشرے کا ایک اہم مسلہ acknowledgement ہے ۔ کچھ کام 'tasks' ایسے ہوتے ہیں کہ کوئی بھی معاشرہ ان کا معاوضہ ادا نہیں کر سکتا وہاں ایکنالجمنٹ' کام آتی ہے۔ آپ اس بندے کی سروسز کو ایکنالج کرتے ہیں جس سے اس کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور وہ معمولی ویجز یا بغیر ویجز کے بھی ٹاسک ادا کرتا رہتا ہے۔ اسے احساس رہتا ہے کہ وہ کوئی اہم کام کر رہا ہے، کچھ کنٹریبیوٹ کر رہا ہے اور لوگوں میں بھی اس چیز کا احساس موجود ہے کہ یہ بندہ واقعی میں کچھ اہم کام کر رہا ہے۔
آپ نے دیکھا ہو گا کہ اسکول، کالج، دفاتر میں نکمے، نکٹھو، کام چور لیکن سازشی، خوش آمدی، لیگ پلنگ والے افراد کی تعداد اچھی خاصی ہوتی ہے۔ لیکن کہیں نہ کہیں ایک شخص ایسا ہوتا ہے جس نے کام کا زیادہ تر بوجھ اٹھایا ہوتا ہے۔ وہ خاموشی سے اپنا کام کر رہا ہوتا ہے، حالانکہ ویجز اسے بھی اتنے ہی مل رہے ہوتے ہیں جتنے باقیوں کو۔ اب اکثر لوگ اس میں سے بھی کیڑے نکال رہے ہوتے ہیں۔ کوئی اسے شریف، بزدل سمجھے گا، کوئی کہے گا اسے تو گھر کوئی کام نہیں ہوتا، کوئی کہے گا بیوقوف، سادہ سا بندہ ہے، کوئی اس پر مزید غیر ضروری کام تھونپے گا، لیکن وہاں اس کی سروسز کو اکنالج کرنے والا کوئی نہیں ہو گا۔ وہ نظر اندازی کی نذر ہو جاۓ گا، کوئی انعام، ریوارڈ، ایکنالجمنٹ اس کے لئے موجود نہیں ہوتی۔
یہاں خاص طور پر محکموں میں کھوتے گھوڑے برابر ہیں۔ بلکہ سازشی، سلام دعا پیدا کرنے والے اور افسروں کے کٹے اٹھانے والے لوگ جلد پروموشن لے لیں گے۔ وہ آگے سے آگے جاتے جائیں گے اور وہ خاموشی سے اپنا کام کرتا جاۓ گا۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے خود افسران بھی ایسے بندے پر ہر کام لاد دیتے ہیں جبکہ باقی صرف موجیں کرتے رہتے ہیں۔
اسی طرح ہمیں ایسے لوگوں کو بھی ایکنالج کرنا چاہیے جو قدرے مشکل کام کرتے ہیں یا وہ سروسز ادا کرتے ہیں جنہیں کوئی اور کرنا پسند نہیں کرتا؛ جیسے صفائی ستھرائی کے کام ہیں، جان بچانے کی سروسز، ڈلیوری بوائز ہیں جو سردی، گرمی، بارشوں میں اپنے فرائض ادا کرتے ہیں۔ ان لوگوں کے لئے بھی کوئی ایکنالجمنٹ نہیں۔ میں نے بینک میں دیکھا سویپر حضرات معمولی سی تنخواہ کے لئے بینکوں میں دھکے کھا رہے ہوتے ہیں۔ ہونا تو چاہیے انھیں عزت کے ساتھ ان کے ویجز دے جائیں اور انھیں ایکنالج کیا جاۓ کہ وہ سماج کے لئے بہت اہم کام کر رہے ہیں۔
ایک اور شعبہ جو ہمارے ہاں اس بے حسی کا شکار ہے وہ فنکار، آرٹسٹ، شاعر، ادیب لوگ ہیں۔ ان میں سے کچھ تو خود ہی زور ذپہ' لگا کر معروف ہو جاتے ہیں یا اپنے لئے ایکنالجمنٹ حاصل کر لیتے ہیں، لیکن ان میں سے اکثر اس سے محروم رہتے ہیں۔ وہ بھی ایک محنتی کلرک، ٹیچر یا سویپر کی طرح اپنا کام کرتے رہتے ہیں۔ لیکن لوگ اس کو بھی سستا اور چیپ خیال کرتے ہیں۔ ہم ایسے لوگ ہیں جنہیں مفت کی کوئی سروس مل جاۓ ہم اس کی قدر نہیں کرتے نتیجہ یہ نا شکرا پن ہماری زندگیوں سے خوشی اور برکت چھین لیتا ہے۔ ایسے فنکاروں کے لئے ہم کوئی مالی فائدہ تو دے نہیں سکتے کم سے کم انہیں یہ تو محسوس کروا سکتے ہیں کہ وہ سوسائٹی کے لئے اہم کام کر رہے ہیں تا کہ وہ disillusionment کا شکار نہ ہوں۔
واپس کریں