طاہر راجپوت
ہجوم کی نفسیات کسی عقیدے یا اصول میں تبدیلی کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ اس حقیقت کی وجہ سے ہے کہ لوگ اپنے ضمیر یا عقلی فیصلے کو نظر انداز کر کے وقتی طور پر ہجوم کی ہیجان خیزی کا حصہ بن جاتے ہیں۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایک گروپ کے افراد اپنے ضمیر کو فراموش کر دیتے ہیں اور اس گروپ کی شناخت کو قبول کر لیتے ہیں جو انہیں ہجوم کی چھتر چھایا فراہم کرتا ہے۔
ایک ہجوم میں شامل لوگ جلد جرم کی طرف راغب ہو جاتے ہیں کیوں کہ ایسا کرنا انھیں ذمہ داری، جواب دہی اور خوف سے بری الزمہ کر دیتا ہے۔ یعنی ایک ہجوم میں شامل انسان جلد کسی کو مارنے پہ اتر جاتا ہے، یا بینک لوٹ لے گا جو کہ وہ اگر اس ہجوم میں نہ ہوتا تو کبھی نہ کرتا۔ ایسا اس لیے ہے کہ "اکیلا کتا صرف بھونکنے پہ اکتفا کر سکتا ہے لیکن یہ یقینی ہے کہ جب وہ اکٹھے ہوں گے تو آپ پہ حملہ کریں گے"۔
اسی طرح انسان بھی جب اکٹھے ہوں اور ایک ہجوم کی شکل اختیار کر جائیں تو خطرناک ہوتے ہیں جو شائد ہم اکیلے میں نہ کر سکیں وہ ہم جب اکٹھے ہوں تو ضرور کرتے ہیں۔کچھ جرائم جو ہم کسی کے سامنے نہیں کرتے وہ اکیلے میں کرتے ہیں۔ مل کر انسان جرم کرتے ہیں اور اکیلے چھپ کر گناہ۔ ایک ہجوم میں شامل ہو کر انسان اپنی انفردیت کھو دیتے ہیں اور ہجوم کے ہذیان کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسا کرتے ہوے وہ خود بھی نہیں جانتے کہ ان کا دماغ اب ایک ہجوم کنٹرول کر رہا ہے۔
ایسا ہم نے تقسیم ہندوستان میں دیکھا یا ہالو کاسٹ میں جب اچھے اچھے لوگ ہجوم کا شکار ہوے اور بد ترین جرائم کے مرتکب ۔شائد بعد میں وہ پچھتاۓ بھی ہوں۔ ہنگامہ ایک ہجوم کا اجتماعی رویہ ہے۔ ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ ہجوم میں اچھے برے تمام لوگ شامل ہو جاتے ہیں اور ہجوم کے فلو کے ساتھ وہ اس ہیجان کا شکار ہو جاتے ہیں، دوسری طرف یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہجوم لائک مائنڈڈ لوگوں کا ہی اکٹھ ہوتا ہے اور اس طرح وہ ان کی نام نہاد شرافت اور ذہانت کا پردہ چاک کر دیتا ہے۔
ہجوم اصل میں بد معاشوں کا ایک گروہ ہوتا ہے اگر اسے مکھیا مل جاۓ تو وہ خطرناک ہو جاتا ہے اور لوٹ مار کے بعد اور پے در پہ کامیابیوں کے بعد وہ کسی تحریک میں بھی ڈھل سکتا ہے۔ ایسا تب ہوتا ہے جب ایک دفعہ اس کی متشدد جبلت سیر ہو جاتی ہے۔
ونسٹن چرچل کے الفاظ میں ایک بدمعاش کا دل نہیں جیتا جا سکتا ، نہ ہی اسے دلیل سے قائل کیا جا سکتا ہے، جلد یا بدیر آپ کو اس سے لڑنا ہی ہوتا ہے"
ہجوم آپ کو چپ کروانا چاہتا ہے۔ ہجوم میں عقل مند آواز دب جاتی ہے۔ اس لئے اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہیں۔ ہجوم کا شور اس مقصد کے لئے ڈالا جاتا ہے کہ اس میں دانش مند آواز ڈوب جاۓ۔ جذباتی طور پہ مضبوط ہونا بہت ضروری ہے یہ آپ کی اصل دانش کا امتحان ہے۔ لوگ آپ کو مایوس کرنا چاہیں گے۔ مایوس ہونا اصل میں آپ کے دشمن کی کامیابی ہے۔ ایک اداس انسان کو آسانی سے شکست دی جا سکتی ہے۔"
واپس کریں