دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
چینی ساہوکار ،سرمایہ کاری اورحلوے کی گرم پلیٹ
طاہر سواتی
طاہر سواتی
جب ۲۰۱۴ میں چینی صدر سی پیک معاہدوں کے لئے آرہا تھا تو انہوں نے ڈی چوک گرم رکھا ہوا تھا۔چینی سفیر نے خصوصی طور پر بنی گالا جاکر درخواست کی کہ ہمارے صدر کے دورے تک یہ پروگرام ملتوی کردیں تو نیازی نے نہ صرف انکار کیا بلکہ اس کے ساتھ بدتمیزی بھی کی ۔ بعد میں نیازی کی فرمائش پر وزیر اعلی پرویز خٹک نے چینی سفیر کو خیبر پختونخواہ میں پابندی کی دھمکی دی۔یہ سلوک اس ملک کے ساتھ کیا جارہا تھا جو یہاں ۵۰ ارب ڈالرز کی سرمایہ کررہا تھا ۔
آخر جب آبپارہ کی ساری کوششوں کے باوجود سی پیک پر کام شروع ہوا تو پرویز خٹک نے برہان انٹرچینج پر اسی وقت دھمال ڈالنا شروع کیا جب سی پیک کا پہلا قافلہ وہاں سے گزر رہا تھا۔
ترکی صدر کے دورے کی دوران انہوں نے پارلیمان کا بائیکاٹ کردیا ، ترکی سفیر نے بھی بڑی کوشش کی کہ طیب اردگان کے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران نیازی پارٹی بھی موجود رہے لیکن نیازی اکڑا ہوا تھا۔ صرف ایک ہفتے بعد باپ کے حکم پر بائیکاٹ ختم کردیا۔
بالآخر محب وطن ججوں اور جرنیلوں نے اس نیچ کو اقتدار میں لاکر ، سی پیک رول بیک٘ کرواکر ہی دم لیا،
لیکنُ جب باہر سے کرپشن کے دو ارب ڈالرز موصول نہ ہوسکے تو یہ بیشرم پھر کشکول لیکر آئی ایف کے قطار میں کھڑے ہوگئے۔
آخرکار تنخواہوں کے لالے پڑے تو غیر جانداری کا ناٹک رچھا کر غلاظت اور بدنامی کا بوجھ پڈم کے کندھوں پر ڈال دیا اور خود اس ہیرو کو ایک نئی پیکنگ میں لانے کی منصوبہ بندی کرنے لگے۔
نومبر ۲۰۲۲ میں جب شہباز شریف کی کوششوں سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ۱۸ ارب ڈالرز کے معاہدوں کے لیے اسلام آباد کا دورہ کررہے تھے تو مہربانوں نے اپنے اس پالتو کو پھر انہی تاریخوں میں اسلام آباد پر چڑھائی کے لئے لانچ کردیا اور یوں ایم بی ایس کاٗ دورہ ملتوی ہوگیا ۔
اب ملائیشیا کاُ وزیر اعظم پاکستانُ کے دورے پر ہے ۔ اس کے بعد سعودی عرب کا ایک اعلی سطحی وفد آرہا ہے ۔ پھر چینی صدر کا دورہ شیڈول ہے اور ساتھ ہی شنگھائی تعاون کونسل کا اجلاس منعقد ہورہا ہے ۔
ایسے میںٗ پنتا گون کے پیرول پر پلنے والے محب وطنٗ اپنےلے پالک کو میدان نہٗ اتاریں تو کیسے ممکن ہے۔
اوپر سے مولانا فضل الرحمان کو جب پتہ چلا کہ سپریمٗ کورٹ کے فیصلے سے آئینی ترمیم میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئیں اور اس کے سامنے سے حلوے کے پلیٹ سرک رہی ہو تو وہ ایک نیا شوشہ لیکر آئے کہ ترمیم کو ۱۷تاریخ تک ملتوی کردیا جائے ۔ اس کے بعد ایک ہفتہُ رہ جائے گا تاکہ یہ پھر بارگیننگ کرسکے۔
کیا مولانا کوئی بچہ ہے جو اسے نہیں معلوم کہ آئینی ترمیم سے موجودہ نظام کا تسلسل وابسطہ ہے ورنہ قاضی فائز عیسی کے جاتے ہی ہم خیال حکومت کو گھر کا راستہ دکھا دیں گے۔
اور نظامُ کی گارنٹی کے بغیر نہ چینی صدر کے دورے کا کوئی فائدہ ہے نہ ایس سی او کانفرنس کا کوئی نتیجہ نکلنا ہے۔اس وقت چینی ساہوکار سرمایہ کاری کے لئے ضمانت مانگ رہا ہے آپ کی طرح حلوے کی گرم پلیٹ نہیں ۔
واپس کریں