طاہر سواتی
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ فیض حمید کے خلاف آرمی ایکٹ تحت کاروائی میرے لئے عمران نیازی کی گرفتاری سے بڑی خبر ہے۔ٹاپ سٹی تو صرف ایک نمائشی کیس ہے آئی ایس پی آر کے بیان میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ جنرل فیض کےخلاف ریٹائرمنٹ کے بعد آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیاں ثابت ہوئی ہیں۔
پشاور میں بحثیت کور کمانڈر عمران نیازی کی سہولت کاری پھر بہاولپور سے آکر خصوصی ملاقاتیں، ارشد شریف کا قتل ، بحثیت وزیر اعظم شہباز شریف کی گفتگو کی ریکارڈنگ ، عاصم منیر کے خلاف سعودی سفیر کو گمراہ کن معلومات ، ۹ مئی کے ہنگامے اور عدلیہ میں گروپ بندی یہ وہ بڑے بڑے معاملات ہیں جن میں فیض براہ راست ملوث رہے ہیں ،
وہ محکمے کے اندر بی ٹیم کو اب بھی مینیج کررہے تھے۔
فیض حمید پر کتنے کیسسز بنتے ہیں اور اسے کیا سزا ملتی ہے یہ علیحدہ معاملہ ہے لیکن سر درست اس گرفتاری کے اثرات انتہائی دور رس اور خطرناک ہیں ۔
محکمے کی بی ٹیم ، عدلیہ کے کالے بھونڈ ، میڈیا کے سہولت کار اور پی ٹی آئی کے سرکردہ لیڈر شپ کے لئے اس گرفتاری میں بہت بڑی وارننگ ہے۔
اس منظم گروہ کی طاقت کا آپ اس سے اندازہ لگائیں کہ فیض کی گرفتاری سے محکمے کے اندر بغاوت کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
دسمبر تک اونٹ ایک کروٹ بیٹھ جائے گا اور دو سالہ تذبذب کا خاتمہ ہوگا۔
واپس کریں