طاہر سواتی
کل نماز جمعہ کے بعد وزیر اعلیٰ ہاوس میں پی ٹی آئی کے صوبائی اور قومی اراکین پارلیمان کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا ۔ ۳۵۰ کے قریب یہ اراکین دو تین سے پشاور میں مقیم رہے جہاں صوبائی حکومت کے خرچے پر ان کے لئے گیسٹ ہاؤسسز میں بہترین قیام و طعام کا بندوبست کیا گیا کچھ منچلوں کی دلپشاوری کے لئے کوہ قاف سے پریاں بھی لائی گئیں ۔
یہ اس صوبے کی حالت ہے جہاں مالیُ خسارے کی وجہ سے چار یونیورسٹیاں بند کی جارہی ہیں ۔ غربت اور بیروزگاری اپنے عروج پر ہے ۔ لوگ علاج معالجے اور روزگار کے لئے پنجاب اور دوسرے صوبوں کا رخ کر رہے ہیں ۔لیکن میرا گل خان یوتھیا عمران ریاض خان کا وی لاگ سن کر مطمئن ہے ۔ جس نے ٹک ٹاک سے شعور حاصل کرلیا اسے تعلیم کی کیا ضرورت ۔
خیر پردے کے پیچھے سے پنکی جادوگرنی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حکم جاری کردیا گیا کہ ہر صوبائی ممبر ۵ ہزار اور قومی ممبر اپنے اپنے حلقے سے ۱۰ ہزار بندے لے آئے ۔ اگر کوئی نہ لاسکا یا ۲۴ نومبر سے پہلے گرفتار ہوا تو اسے پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔
منتخب پارلیمنٹیرین کو ایک غیر منتخب عورت سیاسی احتجاج کے لئے حکم جاری کررہی ہے انہیں پارٹی سے نکالنے کی دھمکی دے رہی ہے اور ساتھ یہ گردان بھی جاری ہے کہ اس کا سیاست سے دور دور تک بھی کوئی تعلق نہیں ۔ اب کوئی بتائے سیاست سے تعلق رکھنے والوں کی سینگین ہوتی ہیں یا پیچھے کوئی دم لٹک رہی ہوتی ہے۔
خطاب کے بعد تمام اراکین ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے ۔ چند ایک نے بولنے کی ہمت کی اور بتایا کہ پانچ ہزار لوگوں کے لئے کم ازکم سو گاڑیاں چاہئے۔
ایک گاڑی کے تین چار دن کا کرایہ ۵۰ ہزار سے کم نہیں ۔ یوں ایک ایم پی اے کو کم ازکم ۵۰ لاکھ ٹرانسپورٹ کے لئے درکار ہے ۔ لوگوں کے قیام وُ طعام کا خرچہ الگ ہے ۔ یہ پیسہ کہاں سے آئیگا؟
ایک جذباتی نے تو یہاں کہہ دیا کہ پنکی پاک پتن سے دو ہزار بندے لے آئے ہم دس ہزار کا بندوبست کرلیں گے۔
یوں اجلاس بغیر کسی منصوبہ بندی کے برخواست ہوا ۔
انشااللہ اگر قدرت نے موقع دیا تو پنکی اور گنڈا بھائی بائیس سالہ جدوجہد کا جنازہ پڑھ ہی دم لیں گے۔
واپس کریں