طاہر سواتی
جیسا کہ مارچ اپریل سے بار بار عرض کررہا ہوں کہ اس حکومت اور نظام کا مستقبل اندرونی سیاسی و معاشی استحکام اور بیرون عدم مداخلت سے وابسطہ ہے۔معاشی استحکام میں آئی ایم معاہدے کاایک کلیدی کردار ہے جو ہوچکا ہے۔سیاسی عدم استحکام کی بڑی وجہ کالے بھونڈے کی مداخلت تھی۔ اس کے خلاف ۲۶ ویں آئینی ترمیم کی شکل میں بند باندھا جاچکا ہے۔بیرونی فیکٹر میں امریکی اہمیت مسلمہ ہے، صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی جیت کوئی نیک شگون نہیں لیکن یہ ہمارے اختیار سے باہر ہے۔
۲۶ ویں آئینی ترمیم کے بعد نواز شریف نے دو بڑوں کو بڑے واضح الفاظ میں بتادیا تھا کہ ہمُ نے عدلیہ کی سہولت کاری کا راستہ بند کردیا ، آپ کی مدت ملازمت بھی بڑھا دی تاکہ کوئی جنرل سرفراز کی طرح مہمُ جوئی نہ کرسکے ۔ اب آپ اپنے محکمے کی سہولت کاری ختم کردیں اور پانچ برسوں تک اس ملک کی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔
لیکن گزشتہ دو دن کے واقعات نے ہماری طرح نواز شریف کو بھی تشویش میں مبتلا کردیا تھا اور کل ہی اس نے پیغام بھجواکر ایک ماہ قبل والی گفتگو یاد دلا دی اور بتادیا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو وزیر اعظم کے پاس مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
پھر جس سے مرضی آپ نظام چلا لیں ۔
جس پرُ شہدا کے نماز جنازے کے دوران ہی حافظ نے وزیر اعظم کو کہا کہ انشااللہ ان کی قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی ۔ اور اس کے ساتھ ہی آپریشن کی منصوبہ بندی شروع ہوگئی ۔
پنکی عمرانی سرکس کے کچھ مزید مثبت ثمرات بھی موصول ہوچکے ہیں ۔
انشااللہ اگلی قسط میں ملاحظ فرمائیں
فی الحال اسٹاک مارکیٹ کی چھلانگ انجوائے کریں کل کے نققصان سے زیادہ منافع کما رہا ہے۔
واپس کریں