دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کیا یہ محض اتفاق ہے ؟
طاہر سواتی
طاہر سواتی
کہ جس وقت چینی کا صدر سی پیک جیسے معاہدوں کے لئے پاکستان آرہا تھا اسی دوران پورا اسلام آباد ایمپائر کی انگلی پر ناچ رہا تھا ۔آخر کار یہ دورہ ایک سال کے لئے ملتوی کرنا پڑا۔جب سی پیک کا پہلا قافلہ برہان انٹر چینج سے گزر تھا اس وقت خیبر پختونخواہ کا وزیر اعلیٰ پرویز خٹک عین اسی مقام پر اپنے لاؤ لشکر سمیت خٹک ڈانس کررہا تھا۔جس وقت ایس سی او کانفرنس کے لئے ۱۰سے زائد ممالک کے سربراہان اسلام آباد میں آرہے تھے اسی دوران گنڈاپور غول جاہلیت کے ساتھ اسلام آباد پر حملہ آور ہورہا تھا۔
اور جس وقت بیلاروس کے صدر کا طیارہ اسلام آباد ائیرپورٹ پر لینڈ کررہا تھا اسی وقت پنکی پورنی اور گنڈاپور پورے صوبے کے وسائل کے ساتھ اسلام باد میں داخل ہورہے تھے ۔
کیا کسی اور جماعت اور اس کی صوبائی حکومت کو اسلام آباد پر اس طرح چڑھائی کی اجازت ہے؟
لائن بہت کلیئر ہے۔
یہ ریاست گزشتہ ۷۷ سالوں سے امریکہ کے زرخرید جرنیلوں کے ہاتھوں یرغمال ہے۔چین یا روسی بلاک کی سرمایہ کاری یہاں ناقابل قبول ہے۔
نوازُ شریف ، آصف علی زرداری اور شہباز شریف کیا چیز ہیں اس معاملے میں وہ اپنے چیف کو بھی خاطر میں نہیں لاتے اور اس کے خلاف بغاوت تک کے لئے تیار رہتے ہیں ۔
فرق صرف اتنا آیا ہے۔
کہ ۲۰۱۴ میں جرنیل سامنے آکر نیازی ، طاہرالقادری یا خادمُ گالوی کو میدان اتارتے تھے ۔
اور اب بظاہر مخالف کا ڈھونگ رچا کر ، غیر جانداری کا تاثر دے کر پیچھے سے تھپکی دے رہے ہیں ۔
باقی ۲۰۱۴ میں ان کو ڈی چوک آنے دیا تو ۱۲۶ دنوں تک مقامی مکینوں کی زندگی اجیرن بن گئی تھی۔ آج رکاوٹیں کھڑی کرکے عام عوام کو ہی ذلیل کیا جارہا ہے۔
دس سال پہلے بھی باوردی پولیس والوں مارا جارہا ہے۔
آج بھی بلوائیوں کے پاس ہر قسم کے ہتھیار ہیںُ ۔
اور نہتے پولیس والے صرف مرنے کے لئے سامنے کھڑے کردئیے گئے ہیں ۔آج بھی ایک بیچارہ شہید ہوا درجنوں زخمی ہیں۔
جبکہ قاتل آزاد گھوم رہے ہیں ۔
جو ریاستیں اپنے محافظین کی بجائے حملہ آور بلوائیوں کی پشت پناہی کرتی ہیں ایسی ریاستیں بہت جلد صفہ ہستی سے مٹ جاتی ہیں
واپس کریں