طاہر سواتی
مشاہد حسین نواز شریف سے غداری کے بعد بھی نہ صرف قبول کرلئے گئے بلکہ سینٹر بنا دیے گئے ۔موصوف کا ضمیر آج کل پھر جاگا بھاگا پھرتا ہے ۔کیونکہ نہ کوئی پارلیمانی عہدہ ہے نہ انتظامی ذمہُ داری دی جارہی ہے۔
مشاہد حسین جیسے جمہوریت پسند جومشرف کے چرنوں میں بیٹھ کر اسے دس دس سال تک باوردی صدر بنانے کے اعلانات کرتے رہے وہ آج کل ماتم کناں ہیں کہ وطن عزیز بدترین آمریت کے دور سے گزر رہا ہے۔
کل کاشف عباسی جیسے یوتھڑ کے پروگرام میں فرمارہے تھے کہ اگر ٹرمپ یا اس کی انتظامیہ کی طرف سے ایک کال بھی آگئی تو ہمارے نظام میں اتنی سکت نہیں اور اسے فوری طور پر رہا کروانا پڑیگا۔
موصوف یہ بھول جاتے ہیں کہ نیازی ایٹمی دھماکوں سے بڑھ کر کوئی دھماکہ خیز شے نہیں۔ اسی نواز شریف نے صدر کلنٹن کی دھمکی اور پانچ ارب ڈالرز کی لالچ کو خاطر میں نہ لاکر ایٹمی دھماکے کرلئے تھے ۔اس وقت یہی موصوف اور اس کے آئیڈیل جنرلز دھماکوں کے خلاف تھے۔
دوسری جانب مشاہد حسین کا محبوب اور مکے لہرانے والا بہادر کمانڈو مشرف امریکی سیکٹری خارجہ کی ایک کال پر ڈھیر ہو گیا تھا اور امریکہ کو ایسی سہولیات کی بھی آفر کردی جو انہوں نے مانگی نہیں تھیں۔
مشاہد حسین جیسوں کے اندر رائی کے دانے کے برابر بھی غیرت ہوتی تو وہ نظام کو شرم دلانے اپنا یہ بشرم منہ میڈیا کے سامنے کبھی نہ کھولتے۔
یہ نظام انہی ابن الوقتوں کی وجہ سے خصی بنا ہوا ہے۔
واپس کریں