دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آپ اس معاشرے میں صفائی دینا پسند کریں گے یا خودکشی ؟
طاہر سواتی
طاہر سواتی
نہ اسلام آباد پر یلغار کامیاب ہوا نہ مرشد کی موت کا جھوٹا پرچار کام آیا اور آخر کار عشروں بعد وطن عزیز میں خطے کا سب سے بڑا اجتماع شروع ہوا جس میں ۱۶ ممالک کے سربراہان مملکت یا ان کے نمائندے شرکت کررہے ہیں۔یہ وہ ملک تھا جسے پہلے محب وطن ڈکٹیٹر مشرف نے اس نہج پر پہنچایا کہ موبائیل سروس دینے والے کمپنیوں نے اپنے دفاتر پاکستان سے دبئی منتقل کردئیے تھے کیونکہ پرل کانٹینینٹل اور میریٹ جیسے فائیو اسٹار ہوٹل بھی غیر محفوظ تھے اور وہاں روز دھماکے ہوتے تھے ۔غیر ملکی ٹیموں نے پاکستان آنا چھوڑ دیا تھا۔نوازشریف نے ۲۰۱۳ میں دوبار آکر اس کی رونقیں بحال کیں لیکن مہربانوں کے مزاج کے خلاف تھا اور وہ تبدیلی کے نام پر اپنے لاڈلے کو لے آئے جس نے قریبی دوست ممالک کو بھی ناراض کردیا ۔
بھارتی وزیر اعظم مودی جو بغیر کسی پروٹوکول اور گارڈ آف آنر کے نوازشریف کے قدموں میں حاضر ہوتے تھے پھر وہ امت مسلمہ کے سب سے بڑے لیڈر کی فون کال اٹھانے کے لئے بھی تیار نہیں تھے۔
جرنیلوں کے اس تبدیلی پراجکیٹ میں مقبوضہ کشمیر کا نقشہ بھی تبدیل ہوا اور ہم صرف جمعہ جمعہ ایک گھنٹہ ٹانگ اٹھاتے رہے۔
خیر اب جب انقلاب کے باقی سارے حربے ناکام ہو گئے تو راجہ گدھ لاہور میں ایک گمنام لڑکی کے ریپ کہانی پر طلبہ سڑکوں پر لے آئے تاکہ بنگلہ دیش طرز پر سٹوڈنٹس انقلاب بھرپا کیا جاسکے ۔
ملزم گارڈ گرفتار ہے لیکن مدعی کوئی نہیں ۔ ایک لڑکی جو ٹانگ میں فریکچر کی وجہ سے دو ہفتوں سے کالج نہ جاسکی ان گدھوں نے اپنے سیاسی فائدے کے لئے اس کے ناموس کو قربان کرنا چاہا ۔
آپ خود سوچیں آپ کی بہن یا بیٹی پر ریپ کا جھوٹ الزام لگ جائے ۔ خاندان کے مرد و زن آپ سے بار بار پوچھتے رہیں آپ اس معاشرے میں صفائی دینا پسند کریں گے یا خودکشی ؟
جب اس لڑکی کے والد پولیس کو سارے میڈیکل ڈکومنٹس دیکر معاملہ کلیر کرتے ہیں تو پھر سوشل میڈیا پر ایک طالبہ کی ویڈیو وائرل کی جاتی ہے کہُ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ۔لیکن اس لڑکی کی خود احتجاج میں شرکت کی وڈیو سامنے آجاتی ہے ۔جس کی احتجاج کے دوراں طبیعت خراب ہوتی ہے اور اسے اسپتال منتقل کر دیا جاتا ہے۔
تاحال پنجاب پولیس اور انتظامیہ کے پاس مبینہ زیادتی کے واقعے کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔
ایسی بھیڑ چال ہے کہ احتجاج میں شریک کسی بھی اسٹوڈنس کو متاثرہ طالبہ کا نام تک معلوم نہیں لیکن وہ انقلاب کے لئے نکل پڑے ہیں ۔
اب آپ ذرا پچھلے دس برسوں کے سارے دھرنوں اور احتجاجوں کی وجوہات دوبارہ ذہن میں لے آئیں ۔
۲۰۱۴ میں اسلام آباد کو ۱۲۶ دن تک یرغمال بنایا گیا۔
نعرہ کیا تھا ۳۵ پنکچر ، بعد میں جوڈیشنل کمیشن کے سامنے حقیت کیا سامنے آئی ایک سیاسی بیان ۔
پھر پانامہ پر ہنگامہ کھڑا کیا گیا ۔ کرپشن کرپشن کرپشن ۔ جی آئی ٹی ، ثبوتوں کے دس والیوم جسے بڑے بڑے بکسوں میں ڈال کر عدالت لایا جاتا رہا ۔
آخر میں نکلا کیا ایک اقامہ ۔
اب ہر فورم پر فارم ۴۷ کا شور ہے ۔
لیکن جہاں بھی دوبارہ گنتی ہوتی ہے تو ہار جاتے ہیں ۔ اگر غیر جانبدارنہ تحقیقات ہوئیں تو پتہ چلے گا کہ اصل دھاندلی کس کے حق میں ہوئی ہے۔
المختصر جب تک یہ جھوٹا کذاب اپنے انجام کو پہنچا نہیں دیا جاتا اس ملک میں سکون ناپید ہے ۔
واپس کریں