طاہر سواتی
پچھلے دور اقتدار میں تو اس کی طرح کرونا نے بھرم رکھ لیا تھا، ہر ناکامی سابقہ صدر اور کرونا کے گردن میں ڈال دی۔اب دعوی تھا کہ امریکہ کو عظیم تر بناؤں گالیکن وژن کوئی تھا نہیں اس لئے آتے ہی ٹیرف ٹیرف کھیلنا شروع کیا، جب ٹیرف گلے پڑا اور امریکی معیشت کو ۱۱ ہزار ارب ڈالر سے ذیادہ کا نقصان ہونے لگا تو نیازی والی گردان شروع کردی کہ
“ شروع شروع میں اسی طرح تھوڑی بہت تکلیف ہوتی رہتی ہے بس آپ نے گھبرانا نہیں “
جبکہ ساتھ ہی اپنی زومبیز کی تسلی کے لئے کہتا ہے کہ
“ میری ٹیرف پالیسی کی وجہ سے ہر کوئی میری تشریف شریف (گ) کو چوم رہا ہے”
حالانکہ اسے چومنا نہیں لات مارنا کہتے ہیں ۔
درحقیقت ٹیرف پالیسی کے اتنے خطرناک نتائج سامنے آرہے ہیں کہ اس اپنے جہانگیر ترین یعنی ایلن مسلک کی چیخیں نکل رہی ہیں اور اس نے آج ٹرمپ سے براہ راست اپیل کی ہے کہ خدارا اس ٹیرف والی کہانی کو فی الحال بند کردو۔ دنیا کے امیر ترین شخص ایکن مسک نے ٹیکس سے بچانے کے لئے اپنے زیادہ تر سرمائے کو اسٹک شئیر کو صورت میں رکھا تھا ۔ اب جب مارکیٹ کریش کرگئی تو حضرت مسک کی دولت خود بخود سکڑنے لگی۔
اس تناظر میں ٹرمپ نے چین کا ٹیرف ۱۲۵ فیصد تک بڑھاکر باقی تمام ممالک کے لئے ۹۰ دن تک معطل کردیا۔
یعنی ٹیرف دنگل کا اصل مقصد چین کو داو میں لانا تھا لیکن چین نے مذاکرات کے ذریعے منت سماجت کرنے کی بجائے الٹا امریکی مصنوعات پر ۸۴ فیصد ٹیکس لگادیا ۔
اس کے ساتھ ہی چین نے اپنے تمام قیمتی دھاتوں کے امریکی برآمد پر پابندی لگا دی ۔
یاد رہے یہ قیمتی دھاتیں ایف ۳۵ جیسے لڑاکا طیاروں سے لیکر میزائل ٹیکنالوجی اور گھریلو الیکٹرونکس آلات کے بنانے میں استعمال ہوتی ہیں ۔ چینی دنیا کے ۹۰فیصد دھاتیں پیدا کرتا ہے جبکہ امریکہ ان ۱۷ نایاب دھاتوں میں صرف ایک میں خود کفیل ہے۔
لیکن امریکن زومبیز کے صحت پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا ۔
حضرت کے ایک ٹویٹ پر منٹوں میں لاکھوں لائکس اور ری ٹویٹ دے رہے ہیں۔
واپس کریں