“ مباحثہ کیوں ضروری ہے ؟(ہندو پاک تاریخ کے آئینے میں )
طاہر سواتی
نہ بنگلہ دیش دوبارہ پاکستان بن سکتا ہے اور نہ ہی پاکستان اور بھارت دوبارہ اکھٹے ہوسکتے ہیں ۔نہ پاکستان بھارت کوٗصفہ ہستے سے مٹا سکتا ہے اور نہ ہی بھارت پاکستان کو ہڑپ کرسکتا ہے ۔ ورنہ نیپال ، بھوٹان ، مالدیپ اور بنگلہ دیش ابھی تک بھارت کا حصہ بن چکے ہوتے ۔پھر اس موضوع پر مباحثے کی کیا ضرورت ہے ؟ اس لئے تاکہ ہمٗ بھی باقی دنیا کے انسانوں کی طرح نارمل زندگی گزار سکیں ۔ اگر یورپ دو عالمی جنگوں میں ایک دوسرے کے کروڑوں انسانوں کو مارنے کے بعد بھائیوں کی طرح رہ سکتے ہیں تو ہم اچھے پڑوسی بن کر کیوں نہیں ۔
دونوں ملکوں کا ذیادہ تر بجٹ صحت ، تعلیم اور غربت کے خاتمے اور ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہونے کی بجائے ایک دوسرے کے خلاف جنگی سازوسامان خریدنے پر کیوں خرچ ہوتا ہے ۔
کوئی دو ماہ قبل اسلام آباد کی فروٹ منڈی میں بھارتی انگور کے چار کلو باکس کی قیمت ۲۵۰۰ روپے تھی یہ اس لئے کہ یہ خوشنصیب پیٹی پہلے بھارت سے متحدہ عرب امارات ،وہاں سے افگانستاں اور پھر وہاں سے پاکستان آئی تھی ۔ مطلب ہم نے بھارتی مال دو مزید ملکوں کو ٹیکس اور منافع دینے کے بعد ہی خریدنا ہے ۔
اگر وہی انگور واہگہ بارڈر سے پاکستان پہنچتا تو شاید ۶۰۰ روپے سے بھی کم میں دستیاب ہوتا ۔
لیکن اس سے ہمارے نظرئیے اور انا کو نقصان پہنچتا ، وہ نظریہ جس میں غریب عوام کے لئے کچھ نہیں رکھا ہاں ٹھاکروں کی روزی اور ان کا بیانیہ چل رہا ہے ۔
آپ نے ارشد ندیم اور نیرج کے ماؤوں کے انٹرویو دیکھے ہوں گے ۔ نیرج کی ماں نے ارشد ندیم کی ماں جیسا ہی دوپٹہ اور شلوار قمیض پہن رکھا تھا ۔
یہ ہے برصغیر کی ثقافت جو ۷۷ سال کے بعد بھی ایک جیسا ہے ،
ہاں وقت کے ساتھ ساتھ لاہور کراچی اور اسلام آباد کے ماڈرن لڑکیوں میں دہلی ، ممبئی اور حیدرآباد کی لڑکیوں کی طرح جینز اور شرٹ مقبول ہورہا ہے ۔
ایسے میں تھری پیس میں سوٹڈ بوٹڈ ولایت سے آیا ہوا ایک بابو جس کے ایک ہاتھ میں مہنگا انگلش سگار ، دوسرے ہاتھ میں گاف سے جیسے مہنگے کھیل کی اسٹک اور بغل میں ولایتی کتے کا پپی اور سر پر انگلش ہیٹ ہو وہ ہمیں بھاشن دینے لگتا ہے کہ ہمارا رہن سہن اور ثقافت الگ الگ ہے تو اس پر سوال آٹھانا کوئی کلمہ کفر نہیں۔
نوٹ : یومُ آزادی آرہی ہے اس لئے اس موضوع پر بحث وقت کا تقاضہ ہے آپ کو دلیل کے ساتھ آپنے اختلافی نوٹ کا پورا حق حاصل ہے لیکن مجھے مطالعہ پاکستان کے وہ رٹے ریٹائے جملے مت سنائیگا کہ اگر یہ نہ ہوتا تو آپ کے باپ دادا کے ساتھ یہ ہوجاتا ۔
آپ نہ میرے باپ دادا کو جانتے ہیں اور نہ اس قیمت کو جو ہمارے خاندان نے اس ملک کی بقا کے لئے ادا کیا ہے ۔
واپس کریں