طاہر سواتی
دو دن قبل نوازشریف نے مریم نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کی ، اس میں صوبائی حکومت کی بجلی کے بلوں میں ریلیف ایک اور موضوع ہے ،لیکن جیو نیوز اور دیگر چینلز کے کچھ تجزیہ نگاروں نے نواز شریف کی اس بات کا مذاق اڑایا اور اس پر تنقید کی کہ “ میں اس وقت بھی کہتا تھا کہ مجھے کیوں نکالا آج بھی کہتا ہوں کہ مجھے کیوں نکالا “درست بات نواز شریف کو یہ گردان اب بند کرنی چاہئے۔ ذرا تاریخ کی فلم ریورس چلا کر دیکھیں کہ نوازشریف کو کب کیا کہنا چاہئے کیا نہیں۔
نواز شریف کو ۲۰۰۹ میں یہ سوال نہیںُ اٹھانا چاہئے تھا،کہ “ ۱۹۹۹ میں آئین پر شب خوں مارکر، وزیر اعظم ہاؤس کی دیوار پھلانگ کر جب آپ مجھے نکال رہے تھے تو اس وقت پاکستان کے پاس اپنی ضرورت سے زائد ایک ہزار میگاواٹ بجلی موجود تھی جو ہم انڈیا کو فروخت کرنا چاہتے تھے۔ اور مجھ پر الزام تھا کہ میں وہاں پر قائم اپنے ذاتی کارخانوں کے لئے یہ بجلی دشمن ملک کو دے رہا ہوں ۔
میرے بعد اس ملک پر ایک محب وطن جرنیل نے بلا شرکت غیر حکومت کی ، کرپشن ، ذاتی کاروبار اور اقربا پروری کا نام نشان تک نہیں تھا۔ اندرون ملک سیاسی استحکام رہا ، بیرون ملک ہم امریکہ جیسے ملک کے اتحادی رہے جس نے ہمیں ۳۵ ارب ڈالرز کا گرانٹ بھی دیا۔
لیکن آج ۹ سال بعد اس ملک میں ۱۸ ، ۱۸ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کیوں ہو رہی ہے؟
میرے دور حکومت میں جب سویڈن اور فن لینڈ کے سیاح پشاور جیسے شہر کے فٹ پاتھوں پر بلاخوف خطر گھومتے تھے تو میں سیکیورٹی رسک تھا لیکن آج ایک محب وطن جرنیل کے دور حکومت میں خود فوج کا جی ایچ کیو ، مہران بیس اور کامرہ بیس محفوظ کیوں نہیں ؟
۱۵ سال بعد ۲۰۲۴ کو نواز شریف کو پھر اس قسم کی باتیں نہیں کرنی چاہئے کہ
“ ۱۹۴۷ سے لیکر ۲۰۱۳ تک بجلی کی کل پیداوار ۱۸ ہزار میگاواٹ تھی جس کو میں نے تین برسوں میں ڈبل کرکے ۳۶ ہزار میگا واٹ تک پہنچایا، قوم کو طویل لوڈ شیڈنگ سے نجات دی ، سی این جی کی لمبی لمبی قطاریں ختم کی،دھشت گردی کا جن بوتل میں بند کیا ، آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا، ملک میں ۴۵ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لے آیا ، کرنسی کو مستحکم رکھا ،عام آدمی کی آمدنی دگنی ہوگئی ۔ تو ججوں اور جرنیلوں نے ملکر مجھے کیوں نکالا ۔آخر میرا اور اس قوم کا کیا قصور تھا “
نواز شریف کو اس قسم کی باتیں دہرانے کی بجائے صرف یہ جواب دینا چاہئے کہ گزشتہ چار ماہ میں اس کی بیٹی نے کیا کیا ہے؟
جس عمارت کی تعمیر میں تین برس لگتے ہیں اسے گرانے کے لئے تین دن بھی زیادہ ہوتے ہیں ۔
جہاں دس برس تک ملک کا ہر طاقتور ادارہ عمارات کے گرانے میں مصروف ہو وہاں صرف چھ ماہ کے اندر ہم نواز شریف اور شہباز شریف کو کٹہرے میں لاکر پوچھ رہے ہیں کہ ابھی تک کیا کیا ہے ؟
حد نہیں ہوگئی ویسے شعور کی ۔
واپس کریں