دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
تخریبی سوچ
طاہر سواتی
طاہر سواتی
یہی سلمان اکرم راجہ جب نواز شریف کا وکیل تھا تو نہ عدالت میں اس کا منہ کھلتا نہ میڈیا ٹالک میں کسی کا سامنا کرنے کی ہمت ہوتی تھی ،جب سے یوتھیا بنا ہے ہر فورم پر دیدہ دلیری سے جھوٹ بھی بولتا ہے اور بدتمیزی پر بھی اتر آتا ہے۔ خدا جانے اس میں کیا سائنس ہے؟کل حامد میر کے پروگرام میں بڑی بیشر می سے کہہ رہا تھا کہ آرٹیکل ۱۸۹ اور ۱۹۰ کے تحت سپریم کورٹ جو کچھ کہتی ہے وہی آئین ہے، اور سب کو ماننا لازمی ہے۔
جس پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہے ،آئین میں کہاں لکھا ہوا ہے کہ جو سپریم کورٹ کہے گی وہی آئین ہے ۔ جس پر حامد میر نے دونوں آرٹیکل پڑھ کر سنائے تو رانا صاحب نے پوچھا۔
“اب بتائیں آئین میں کہاں لکھا ہوا ہے ۔آئین لکھنا پارلیمان کاکام ہے اس کی تشریح سپریم کورٹ کرتی ہے ، سپریم کورٹ آئین کا پابند ہے نہ کہ آئین سپریم کورٹ کا “
راجہ لاجواب ہوکر کہنے لگا کہ یہ تخریبی سوچ ہے۔
اب اگر سپریم کورٹ کے آٹھ یا دس عمراندار پورے پارلیمان کو گھر بھیجنے کا فیصلہ کرلے، الیکشن کمیشن کو ختم کرنے کا آرڈر جاری کردے اور تفیصلی میں لکھ دیں کہ آئیندہ انتخابات ہم اپنی نگرانی میں کروائیں گے اور سب اداروں کو یہ حکم ماننا لازمی ہے کیونکہ جو ہم کہتے ہیں وہی آئین ہے ۔
تو کیا اس کو ماننا لازم ہوگا ؟
اور اگر اس پر عمل درآمد کیا جاتا ہے تو یہ تخریبی کاروائی ہوگی یا آئینی ۔
ایک باوردی جنرل کی مارا آئین کاروائی اگر غداری ہے اس پر آرٹیکل ۶ لگتا ہے تو ۸ یا ۱۰ جج کیا آسمان سے اترے ہیں کہ ان کے ماورائے آئین فیصلوں کا محاسبہ کرنے کی بجائے اسے ہی آئین تسلیم کرلیا جائے۔
واپس کریں