دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کالے بھونڈوں کا ٹاکرا
طاہر سواتی
طاہر سواتی
ٹھاکروں کی برکت سے سیاست اور معاشرت کے بعد اب عدالتوں میں بھی کھلم کھلا تقسیم نظر آرہی ہے۔ایک جانب عمرانڈو بھونڈ اپنے لاڈلے کی محبت میں عدالتی گاؤن کیا پینٹ بھی اتارنے کے لئے تیار ہیں،مقدمہ کوئی بھی ہو یہ اپنے لاڈلے کو ریلیف دینے کے چکر میں ہیں ۔جب کہ دوسری جانب کچھ شرم و حیا رکھنے والوں کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے۔ آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے بھری عدالت میں من اللہ کو آئنہ دکھاتے ہوئے کہا کہ
‏"جمہوریت آتی ہے تو چھریاں نکال کر آجاتے ہیں، ڈکٹیٹرشپ میں اٹارنی جنرل اور وزیر بن جاتے ہیں، مکمل تاریخ پر بات کریں."
اب کیس مخصوص نشستوں کا ہے لیکن من اللہ الیکشن کمیشن کے وکیل سے فرمائش کررہے ہیں کہ الیکشن سے پہلے اور بعد میں جو کمپلینٹس آئیں ان کا ریکارڈ بھی فائل کریں۔ وکیل نے جواباً کہہ دیا کہ عدالت آرڈر کر دے میں فائل کر دوں گا۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کمپلینٹس کا کوئی کیس ہمارے سامنے نہیں اس لیے کوئی ضرورت نہیں۔
الیکشن سے پہلے تحریک انصاف حامد میر جیسے چاہنے والے لیول پلئنگ کا جو شور مچاتے تھے وہ سیاسی نعرہ آج من اللہ نے بھی لگایا اور وکیل سے پوچھا کہ
“لیول پلئنگ فیلڈ کے لیے الیکشن کمیشن کا کیا طریقہ کار ہے “
جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے لقمہ دیاکہ
“ ہمارے سامنے یہ کیس ہی نہیں ہے”
اور اصل مزہ تب آیا جب مخدوم علی خان نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا کہ
“الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو نہ دینے کا فیصلہ کیا،پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا”
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ
“حیرت کی بات ہے سلمان اکرم راجہ اور فیصل صدیقی نے پشاور ہائیکورٹ کی بات ہی نہیں کی،دونوں وکلا نے صرف الیکشن کمیشن کے فیصلے کی بات کی”
اس وقت عمرانڈو بھونڈوں کے چہرے دیکھنے والے تھے۔
واپس کریں