دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بنگلہ دیشی انتخابات ایک سبق
طاہر سواتی
طاہر سواتی
آزادی کے چند سال بعد بنگلہ دیش پر جرنیلوں کا قبضہ ہو گیا ۔ اس کے بعد ججوں نے اپنے خواہش پوری کی ۔۲۰۰۸ میں مجیب الرحمان کی بیٹی جلاوطنی کے بعد وزیر اعظم منتخب ہوگئیں ۔ اس کے بعد ۲۰۱۴ ، ۲۰۱۸ اور اب ۲۰۲۴ میں مسلسل چوتھی مرتبہ وہ ایلکشن جیتی آرہی ہیں ۔ اپوزیشن کی سب بڑی جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہوا تھااور ان کی لیڈر شپ پابند سلاسل ہے۔لیکن ان انتخابات کی شفافیت پر کوئی انگلی نہیں اٹھا رہا۔
نہ آپ کو امریکی کانگرس کی قراداد ملے گی نہ اقوام متحدہ کا کوئی بیان سامنے نظر آئیگا۔
حتی کہ حامد میر جیسے جیالا نژاد عمرانڈو جو پاکستان کے موجودہ انتخابات کو نیازی کے جھولی میں ڈالنے کے لئے ایڑی چوڑی کا زور لگا رہا ہےوہ بھی بنگلہ دیش کے انتخابات کو درست مان رہا ہے۔ بلکہ حسینہ واجد کا بڑا فین ہے۔
گزشتہ چند دن سے پورے بنگلہ دیش میں نوجوان ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ۔
ان ہنگاموں میں ۱۰۴ لوگ مارے جاچکے ہیں اور کل سے پورے ملک میں کرفیو نافذ ہے ۔
آپ کو عالمی سطح پر اس کے خلاف کوئی آواز سنائی دے رہی ہے؟
جبکہ پاکستان کے خلاف تو اسرائیل تک قراردادیں منظور کروا رہا ہے ۔
ایسا کیوں ؟
اس لئے کہ پروجیکٹ عمران کو پوری دنیا کی اینٹی پاکستان اور اینٹی سی پیک لابیز سپورٹ کررہی ہیں ۔
لیکن کیا یہ سب کچھ اکیلے عمران نیازی کا کمال ہے؟
یا اس میں پاشا ، ظہیر السلام ، راحیل ، عاصمُ بوجوہ ، فیض ، قمر باجوہ اور غفور جیسے محب وطنوں کا بھی حصہ ہے؟
ذرا سوچئے
اس ملک کے اصل دشمن باہر ہیں یا اندر ۔
واپس کریں