طاہر سواتی
بنگلہ دیش میں انقلاب آگیا،نوجوانوں کو مال غنیمت بھی مل گیا ،پہلے غیر آئینی سربراہ آرمی چیف نے قوم سے خطاب کیا اور بعد میں آئینی صدر مخاطب ہوا ، رات گئے جماعت اسلامی اور خالدہ ضیا سمیت اپوزیشن رہنماؤں نے آرمی ہیڈ کواٹر میں آرمی چیف سے ملاقات کرکے اپنی اپنی سی وی پیش کی ۔اب چیف صاحب کی مرضی جسے نوکری پر رکھے اور کام چلائے۔خود پیچھے بیٹھ کر انجوائے کریں گے۔ایک ہائبرڈ نظام کا بندوبست ہو گیا ہے۔آئی ایس پی آر نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ ہم اس امید پر زندہ تھے کہ ایک دن ہم بھی بنگلہ دیش کی طرح ججوں اور جرنیلوں سے جان چھڑوا کر حقیقی جمہوریت لے آئیں گے۔ الٹا ان سالوں نے ہمارے والا ماڈل اپنا لیا۔آرمی چیف کی بیگم ایک سابق چیف کی بیٹی اور حسینہ واجد کی چچا زاد بہن ہے۔مطلب کمپنی مفادات رشتہ داری پر حاوی ہوتے ہیں ۔ہم یہاں نواز شریف کو روتے ہیں کہ فلاں کو چیف کیوں لگوایا ۔ بنگلہ انقلاب کی کہانی بڑی دلچسپ ہے ۔حکومت سرکاری نوکریوں میں سابق فوجیوں کے بچوں کے لئے مختص کوٹا ۲۰۱۸ میں ختم کرچکی تھی ۔اچانک ۵ جون ۲۰۲۴ کو ہائیکورٹ یہ کوٹا بحال کرتا ہے اور پھر تحریک شروع ہوتی ہے۔
۲۱ جولائی کو بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ کوٹہ سسٹم ختم کرنے کا فیصلہ دیتی ہے تاہم اس کے باوجود یہ احتجاجی لہر ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی اور حسینہ سرکار کو ساتھ لے ڈبوتی ہے۔
انقلاب کی قیادت کرنے والا طلبہ لیڈر ناہد اسلام بھی آج آرمی چیف سے ملاقات کریں گے اس نے نگران سیٹ اپ کے لئے نوبل نعام یافتہ اور گرامین بینک کے سابق ڈائریکٹر یونس کا نام تجویز کیا ہے ۔
اب جس مرضی کارل مارکس کو لے آئیں نظام جرنیلوں کے مرضی سے چلے گا۔ کوئی مضبوط اور خودمختار حکومت قائم نہ ہوسکے گی ۔ اس لئے بیرون سرمایہ کاری بھول جائیں۔ سی پیک طرز پر چائنیز پروجیکٹ ختم ہوجائیں گے ، وقتی طور پر شاید عوام کو ریلیف ملے لیکن میکرو اکانومی تباہی سے دوچار ہوگی ۔
دوری جانب صدر نے خالدہ ضیا کی سزا ختم کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔
تیسری دنیا کی ساری تباہی اسی ایک نکتے میں پوشیدہ ہے۔یا تو واجدہ ضیا کی سزا بغیر کسی جرم کے فقط سیاسی انتقام کہ وجہ سے تھی ، یا سزا درست تھی لیکن اس کو ایک سیاسی ضرورت کے تحت ختم کردیا گیا ہے۔
دونوں صورتیں بنگلہ دیش کے عدالتی نظام پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
امریکہ ، برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ جمہوری نظاموں میں اس چیز کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
جس دن ہماری عدالتوں نے بغیر کسی دباؤ کے آئین اور قانون کے مطابق فیصلے دینا شروع کردئیے اسی روز حقیقی جمہوری سفر کا آغاز ہوگا
واپس کریں