دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پرچم ۔کالم نگار طاہر سواتی
طاہر سواتی
طاہر سواتی
قومی پرچمُ کسی ملک اور ریاست کا عالمی سطح پر پہچان ہوتا ہے ۔ اقوامُ متحدہ میں آپ کے مندوب سے لیکر کھیل کے عالمی مقابلوں میں آپ کی ٹیم اور کھلاڑی کو لوگ آپ کے جھنڈے سے پہچانتے ہیں ۔اسی طرح مختلف سیاسی جماعتوں کی پہچان کا نشان بھی ان کا پرچم ہی ہوتا ہے۔پہچان کے نشان سے کتنا فرق پڑتا ہے وہ پی ٹی آئی سے پوچھیں جو صرف ایک انتخابی نشان کے چھن جانے سے تڑپ رہے ہیں ۔
کسی بھی جمہوری ریاست اور اس میں قائم حکومت کا بنیادی فرض اپنے شہریوں کو بنیادی حقوق کا تحفظ ہوتاہے۔ شہریوں کو یہ حق حاصل کہ اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھایئں۔
میں اس لئے پاکستان میں جمہوریت کی بات کرتا ہوں کہ اپنے آپ کو اس کا شہری تسلیم کرتا ہوں ۔
ورنہ دنیا کے باقی دو سو ممالک سے مجھے کوئی سروکار کیوں نہیں ۔
یہاںُ پی ٹی ایم ، منظور پشتین اور ان کے ہم خیال قوم پرست گروپ مطالبات ریاست پاکستان سے کررہے ہیں لیکن جھنڈے انہوں نے افگانستان کے اٹھائے ہوئے ہیں ۔
جب آصف غفور ان پر افگانستان سے فنڈنگ کے الزامات لگاتے تھے ( جس کا کوئی ثبوت وہ آج تک پیش نہ کرسکے ) تو ہم جیسے ان کے صفائی میں دلائل دیتے تھے ۔ لیکن آج افگانستان کے پرچمُ لہرا کر یہ اسٹبلشمنٹ کے الزامات خود درست ثابت کررہے ہیں ۔ اور وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب جرمنی میں افغانیوں نے پاکستانی قونصلیٹ سے قومی پرچم اتارنے کی قبیح حرکت کی ہے ۔ کیونکہ عالمی قوانین کے تحت قونصلیت اسی ملک کی سرزمین کی حثیت رکھتی ہے یہاں تک کہ میزبان ملک کی پولیس تک خصوصی اجازت نامے کے بغیر اس میں داخل نہیں ہوسکتی ۔
ترکی میں جب سعودی قونصلیٹ میں جمال غشقجی کا قتل ہوا تو ترکی کو سب سے بڑا مسئلہ سعودی قونصلیٹ تک رسائی کا تھا ۔
منظور پشتین نے پہلے پختون قومُ کی تحفظ کی غیر سیاسی تحریک شروع کرکے سیاسی محاذ پر مصروف عمل عوامی نیشنل پارٹی کے پیٹھ میں چھرا گھونپا ، کیوں اس کا سب سے ذیادہ نقصان اے این پی کو اٹھانا پڑا۔
اس لئے ایمل ولی خان نے اس وقت کہا تھا کہ پشتین کے لانچ کرنے میں ایجنسیوں کا ہاتھ ہے ۔
اب پشتین نے افگانستان کے پرچم میں گیلہ من وزیر کی لاش کو نہیں پختون قوم کے حقوق کو دفنا دیا ہے ۔
حالانکہ یہ وہ بدبخت پرچم ہے جو اپنے ملک میں اجنبی ہے ۔ وہاں اگر کوئی لہرائے تو ظالمان اسے دو تھپڑ لگا کر چھین لیتے ہیں ۔ لیکن بہادر افغانی پھر بھی خاموش ہیں ۔ چلیں افگانستان کے اندر تو آپ بندوق برداروں کی ڈر کی وجہ سے خاموش ہیں لیکن بیرون ملک لاکھوں افغانی کیوں خاموش ہیںُ وہ پاکستانی پرچم کی توہین کی بجائے اپنے قومی ہرچم کے لئے تحریک کیوں نہیں چلاتے ۔
ابھی دو دن قبل افغان زومبیز حکومت کا وفد قطر میں ایک تقریب میںُ بغیر جھنڈے کی شرکت کر رہاتھا۔ کیونکہ اپنے قومی پرچم کو وہ تسلیم نہیں کرتے اور ان کے لشکری پرچم کو باقی دنیا نہیں مانتی ۔
تو جس ملک کے جھنڈے کو اس پر قابض گروہ تسلیم نہیں کررہا منظور پشتین اور محسن داوڑ اسے پاکستان میں لہرا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔
آپ کی منزل پختونوں کے حقوق کا تحفظ ہونا چاہئیے تھا نہ کہ پڑوسی ملک کے متروکہ پرچم کی نگہبانی ۔
عجیب ملک ہے یہاں وردی کے خلاف اٹھنے والی تحریک کے پیچھے بھی کسی وردی والے سالے کا ہاتھ ہوتا ہے ۔
واپس کریں