جنید ملک
کچھ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ ن لیگ والے اتنے بیوقوف کیسے ہو سکتے ہیں کہ سب کچھ دیکھ کر بھی سمجھ نہیں پائے اور اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں کھلونا بن گئے۔ ارے بھائی یہاں بات سیاسی بصیرت یا عقل کی نہیں ہے۔ فوج کے ساتھ مصالحت کا حامی صرف شہباز شریف تھا جبکہ عدم اعتماد کے زریعے خود وزیر اعظم بننے اور حمزہ کو پنجاب کا وزیر اعلی بنانے کے پیچھے شہباز کا مقصد اپنی سیاسی پوزیشن مستحکم کرنا اور مریم کو پیچھے دھکیل کر حمزہ کو آگے لانا تھا۔
سیاسی بصیرت اور قیادت کی صلاحیتوں سے محروم شہباز شریف اپنے بڑے بھائی کی موجودگی میں ن لیگ میں کوئی مقام بنانے میں ہمیشہ ناکام رہا ہے اور اس بار اس کی کوشش تھی کہ بڑے بھائی کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھا کر اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے طاقت حاصل کر لے۔ دوسری طرف وہ مریم کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور قائدانہ صلاحیتوں سے خائف ہونے کے باعث اسے حمزہ کے لیئے خطرہ تصور کر رہا تھا۔ اسے ڈر تھا کہ جیسے اس نے بڑے بھائی کے سائے تلے رہ کر سیاسی کیریئر ضائع کر دیا کہیں حمزہ کا کیریئر بھی اسی طرح مریم کے سائے تلے دب کر ضائع نہ ہو جائے۔ کیونکہ باپ کی طرح حمزہ بھی قائدانہ صلاحیتوں سے عاری تھا۔ اس لالچ میں شہباز شریف نے بغیر سوچے سمجھے اسٹیبلشمنٹ کی تمام شرائط قبول کر لیں اور ن لیگ کے ووٹ کو عزت دو والے بیانیئے کو بوٹ کو عزت دو میں تبدیل کرتے ہوئے فوج اور پی ٹی آئی کا گند ن لیگ کے کھاتے ڈال دیا۔ نواز شریف کی غلطی صرف یہ تھی کہ اس نے بھائی پر اندھا اعتماد کیا اور جس کا نتیجہ اب سب کے سامنے ہے۔
جو لوگ میرے تجزیئے سے اتفاق نہیں کرتے وہ مجھے اس بات کا جواب دے دیں کہ شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے کے باوجود مریم کے خلاف کیس کا فیصلہ کیوں نہ ہو پایا اور اسے ملک سے باہر سفر کی اجازت کیوں نہ مل پائی؟ اور نواز شریف کو واپس آنے کی این او سی کیوں نہ مل پائی؟
واپس کریں