دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سیاسی انجنیئرنگ کا یہ تجربہ ناکام ہوا تو کھانے پینے کے لالے پڑ گئے
جنید ملک
جنید ملک
گزشتہ بیس سالوں کے دوران دفاعی بجٹ کا پیسہ دفاع کی بجائے عوام سے رابطے، ان کی ذہن سازی، میڈیا اور تعلیمی اداروں کو کنٹرول کرنے اور سیاسی انجنیئرنگ پر خرچ کیا گیا۔ عوام کے دلوں میں جنگ اوردھشتگردی کا خوف ڈالا گیا، عدم تحفظ کا شکار بنایا گیا ااور ساتھ ہی یہ یقین دلایا گیا کہ ہماری وجہ سے آپ محفوظ ہو۔ ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا کے زریعے سیاستدانوں کی کردارکشی کی گئی، ففتھ جنریشن وار کا چورن بیچا گیا اور فوج کو مقدص گائے بنا کر پیش کیا گیا۔

سیاسی انجنیئرنگ کی بدترین مثال اس وقت سامنے آئی جب ایک کرکٹر کو نجات دہندہ بنا کر عوام کے سامنے پیش کیا گیا، دارالحکومت میں دھرنے کروائے گئے، عوام کو باور کرایا گیا کہ نرگسیت کا شکار ایک بدکردار اور لالچی شخص ان کی حالت بدل دے گا، صحافیوں کو بلا بلا کر سیاستدانوں کی ملک دشمنی اور کرپشن کے جھوٹے قصے سنائے گئے، ججوں کو قابو کیا گیا، انہیں حکومت وقت کے خلاف استعمال کر کے اسے عدالتوں کے زریعے چلتا کیا گیا۔ نئے نظام میں سولین اداروں اور وسائل پر مکمل قبضہ کیا گیا۔

سیاسی انجنیئرنگ کا یہ تجربہ ناکام ہوا تو کھانے پینے کے لالے پڑ گئے۔ پچھلے تیس سالوں کے دوران لیئے جانے والے قرضے سے زیادہ قرض محض چار سالوں میں لینے کے باعث معیشت ڈوب گئی اور ناتجربہ کاری پر مبنی خارجہ پالیسی کے باعث عالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا تو نئے مہرے سامنے لا کر اپنے تیار کیئے گئے مہرے سے جان چھڑوا لی گئی۔ لیکن اس دوران عوام، عدلیہ، انتظامیہ اور خود فوج کے افسران سیاسی انجنیئرنگ سے متاثر ہو کر مہرے کو مسیحا مان چکے تھے لہذا جان چھڑانا اتنا آسان نہ رہا۔ سیاسی انجنیئرنگ کے باعث پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کی بجائے جان چھڑاتے ہوئے غیر سیاسی ہونے کا اعلان کر دیا گیا اور اپنے تیار کیئے گئے فتنے کو تباہی پھیلانے کے لیئے کھلا چھوڑ دیا گیا۔
فتنے نے مزاہمت کی تو پچھلے بیس سالوں میں عوام کی ذہن سازی اور سیاسی انجنیئرنگ پر خرچ کیا گیا سرمایہ ڈوب گیا اور عوام کی نظر میں بنایا گیا مقدص گائے کا بت پاش پاش ہو گیا۔ سوشل میڈیا پراتنی مٹی پلید ہوئی کہ غیرسیاسی ہونے کا دعوی ایک مزاق بن کر رہ گیا۔

آگے چل کر حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں اس پر تبصرہ کرنا قبل از وقت ہو گا لیکن ایک بات واضع ہے کہ آج کی پریس کانفرنس سیاسی انجنیئرنگ کرنے والوں کی بے بسی کا ثبوت ہے۔ یہ بات یاد رکھیں کی محض غلطی تسلیم کر لینے سے غلطی کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا۔ غلطی کا ازالہ کرنا ہے تو غلطی تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جانا بھی ضروری ہے۔ سیاسی نمائندوں کی طرح الزام تراشی فوجی ترجمانوں کا کام نہیں ہے۔ گند ڈالنے کے بعد لاتعلقی کا اظہار کردینے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا بلکہ اپنا پھیلایا ہوا گند صاف کرنا پڑے گا۔
واپس کریں