دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اسٹیبلشمنٹ اپنے بنائے جال میں پھنس چکی
جنید ملک
جنید ملک
ملک کی سیاسی و سماجی صورتحال انتہائی خطرناک ہو چکی ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت کی طرف سے عوام کو مسلسل تشدد پر اکسایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کے ججوں، الیکشن کمیشن اور فوجی قیادت کو باقائدہ گالیاں دی جا رہی ہیں۔ حال ہی میں عمران خان نے الیکشن کمیشن کے افسران کے گھروں پر جا کر احتجاج کرنے کی کال دی ہے جبکہ شیریں مزاری اور پی ٹی آئی کے متعدد لیڈران کی طرف سے مفتاح اسماعیل اور رانا ثنااللہ کے خلاف توہین مزہب کے جھوٹے الزامات لگا کر عوام کو مشتعل کیا گیا ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ عمران نیازی دانستہ طور پر ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلتا نظر آرہا ہے لیکن ریاست کا قانون اور سیکیورٹی ادارے اس کے آگے بے بس دکھائی دیتا ہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے یہ سارا تماشہ مسلسل دیکھنے کے بعد ہر ایک کے ذہن میں یہ سوال آ رہا ہے کہ ریاستی اداروں خاصکر فوج اور عدلیہ کی اس لاچارگی کی وجوہات کیا ہیں؟ سیکیورٹی ادارے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے اور عوام کو تشدد پر اکسانے والوں کے خلاف کاروائی کرنے سے قاصر کیوں ہیں؟
اس کا جواب یہ ہے کہ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ آج اپنے ہی بنائے ہوئے جال میں پھنس چکی یے اور ان کو باہر نکلنے کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دے رہا۔ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے گزشتہ کئی دھائیوں سے اس بیانیئے کو تواتر کے ساتھ فروغ دیا جاتا رہا ہے کہ سیاستدان بے ایمان، نااہل اور ملکی سالمیت کے لیئے خطرناک ہیں۔ اور اس بیانیئے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے متعدد مارشل لاء لگائے گئے۔ عوام کے ساتھ ساتھ خود فوج کے آفسران بھی اس پراپگینڈے کا شکار بنے۔ جب عمران خان کو سیاست میں متعارف کروایا گیا تو اس بیانیئے پر بھرپور زور دیا گیا۔ عوام کو تاثر دیا گیا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی چوروں اور ملک دشمنوں کے ٹولے ہیں جبکہ عمران خان ایک صاف، نیک ایماندار شخص ہے جو ملک و قوم کی بہتری چاہتا ہے اور وزیر اعظم بن کر ملک کی تقدیر بدل دے گا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ریٹائرڈ یا حاضر سروس فوجی افسران، اور اپر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے افراد عمران خان کو ایک مسیحا سمجھنے لگے جبکہ ان کے دلوں میں دیگر سیاسی پارٹیوں کے خلاف شدید نفرت پیدا ہوگئی۔
فوجی اسٹیبلشمنٹ کا اصل منصوبہ یہ تھا کہ نیازی جیسے عیاش، بدکردار اور ناتجربہ کار شخص کو اقتدار کی مسند پر بٹھا کر نظام کو خود کنٹرول کریں گے اور عیاشی کریں گے۔ اور پھر انہوں نے عیاشی کی بھی۔ سرکاری نوکریاں، ٹھیکے، وسائل پر قبضے، زمینوں پر قبضے اور بہت کچھ۔ لیکن اس سب کے نتیجے میں جو معاشی، سفارتی اور سیاسی بحران پیدا ہوئے انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے منصوبے پر پانی پھیر دیا۔ محض تین سالوں میں سفارتی سطح پر ملک تنہا ہو گیا، ملک پر چڑھنے والے قرضوں کا ہجم دوگنا ہو گیا جبکہ مہنگائی اور معاشی خسارے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔ اوپر سے انہوں نے جس ٹولے کو مسلط کیا تھا وہ دھڑلے سے چوری چکاری میں مصروف تھا۔ حالات اس نہج پر پہنچ گئے کہ فوج کو دفاعی بجٹ اور یہاں تک کہ اپنی تنخواہوں اور پنشن کے لالے پڑ گئے۔ اوپر سے ایک نااہل اور ناکام حکومت کا ساتھ دینے کی وجہ سے فوجی قیادت کو عوامی تنقید کا بھی براہراست سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ ان مسائل سے تنگ آ کر فوجی قیادت نے عمران نیازی سے جان چھڑانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپوزیشن کو عدم اعتماد کی تحریک چلانے پر آمادہ کر لیا۔ لیکن یہاں ایک مسئلہ آڑے آ گیا کہ فوج میں پچھلی کئی دہائیوں سے جاری سیاستدان مخالف پراپگینڈے کا شکار افسران اور ریٹائرڈ افسران نہ صرف خود عمران نیازی کے پیچھے کھڑے ہو گئے بلکہ انہوں نے ملک کے بااثر حلقوں سے تعلق رکھنے والے عوام کو بھی ساتھ ملا لیا۔
فوجی افسران، ریٹائرڈ افسران اور اپر مڈل کلاس کے افراد کی طرف سے ملنے والی مدد نے نیازی کو دلیر بنا دیا اور اس نے آئین اور قانون کی دھجیاں اڑا کر زبردستی اقتدار پر قابض رہنے کی کوشش کی جسے فوجی قیادت نے ناکام بناتے ہوئے بالآخر اسے گھر جانے پر مجبور کر دیا۔ لیکن جانے سے پہلے نیازی اپنے کرم نوازوں کی مدد سے ایک ایسا شوشہ چھوڑ گیا جس نے فوجی قیادت کی نیندیں اڑا دیں۔نیازی نے اپنے اقتدار سے ہٹائے جانے کو امریکی سازش قرار دے دیا اور اس سازش میں سپریم کورٹ کے ججوں، فوجی قیادت، اپوززیشن پارٹیوں کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کو بھی شامل کر لیا۔ اس کے بعد جلسوں جلوسوں، اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی اور عوام کو تشدد پر اکسانے کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا جو آج بھی جاری ہے۔ لیکن موجودہ فوجی قیادت اس ڈر سے ہاتھ باندھ کر کھڑی ہے کہ اگر انہوں نے کوئی انتہائی اقدام اٹھایا تو ان کے ماضی میں کیئے جانے والے پراپگینڈے کا شکار عمران خان کے شیدائی ماتحت افسران، ریٹائرڈ افسران اور بااثر عوامی حلقوں کی طرف سے شدید ترین رد عمل آئے گا۔ موجودہ حالات میں جب کہ ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کے قریب ہے اس سارے تماشے کا نتیجہ بہرحال خوفناک ہی نکلے گا اور عوام جو پہلے ہی بدحال ہے مزید بدحالی کے ساتھ ساتھ خانہ جنگی کا بھی شکار ہو جائے گی۔
واپس کریں