دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ڈالر سستا ہونے کی بڑھکیں اور حقائق
جنید ملک
جنید ملک
آجکل ن لیگ والے سوشل میڈیا پر ڈالر سستا ہونے کی بڑھکیں مار رہے ہیں۔ ان افراد میں پڑھے لکھے اور انپڑھ سب شامل ہیں۔ مفتاح اسماعیل فخر سے بتا رہا ہے کہ مبارک ہو ہمیں چائنیز کنسوشیم آف بینکس سے ڈھائی ارب ڈالر قرضہ مل گیا ہے۔ یعنی قرضہ ملنا خوشخبری ہے۔ لیکن قرضہ کن شرائط پر لیا ہے یہ بات مفتاح اسماعیل گول کر گیا۔
اچھل کود مچانے والے تمام پٹواری حضرات کی خدمت میں عرض ہے کہ یہ جو زر مبادلہ کے ذخائر مستحکم کرنے کے لیئے ڈھائی ارب ڈالر کا قرضہ چائنیز بینکوں سے ملا ہے اس کے بدلے کھربوں کی لاگت سے بننے والی کوسٹل ہائی وے کو گروی رکھا گیا ہے۔ نیازی دور میں ایئر پورٹس اور موٹروے گروی رکھ کر قرضے لینے کی مزمت کرنے والوں کو کوسٹل ہائی وے گروی رکھ کر قرضہ لینے پر کوئی افسوس نہیں ہو گا کیونکہ یہ نیک کام ان کی اپنی پارٹی نے کیا ہے۔

قومی اثاثے گروی رکھ کر قرضے لینے کے نتیجے میں پاکستان اسی راہ پر پر چل پڑا ہے جس پر چلتے ہوئے سری لنکا برباد ہوا۔ چین نے اورنج لائن کے لیئے جو قرضہ دیا تھا اب وہ اس کی قسط کا مطالبہ کر رہا ہے اور اس کے لیئے 2023 کی ڈیڈ لائن ہے۔ اگر قسط ادا نہ کی گئی تو اورنج لائن پراجیکٹ چین کی ملکیت بن جائے گا۔ اسی طرح جب چائنیز کنسورشیم کی طرف سے دیئے گئے قرض کی قسطیں ادا نہ کی گئیں تو مکران کوسٹل ہائی وے چین کی ملکیت ہو جائے گی۔

یاد رہے کہ بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک پر مجموعی قرضہ چوالیس ہزار ارب روپے ہے جبکہ چار ہزار ارب سالانہ کے حساب سے قرض واپس کی قسط بن رہی ہے۔ اس کے بعد جتنے قرضے لیئے جائیں گے مجموعی قرضے اور قرض واپسی کی اقساط میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ قومی اثاثے گروی رکھ کر قرضے لینے سے کب تک گزارہ ہو گا۔ اور یہ بھی دیکھنا ہے کہ جب چین قرض واپس نہ کر پانے کی صورت میں ان اثاثوں پر اپنی ملکیت جتائے گا تو یہ آجکل ناچنے گانے والے پٹواری حضرات کس کو گالیاں نکالیں گے۔
واپس کریں