دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سقوط خیبر پختونخواہ (THE FALL OF KPK)
عامر ایچ قریشی
عامر ایچ قریشی
وہ وقت بھی کتنا اچھا تھا جب پاکستان کی مغربی سرحد کے اس پار ہمیں خوشی کیساتھ ایک ایسی مسلمان قوم نظر آتی تھی جو سرحد کے اسطرف بسی پشتون قوم کیساتھ یکساں روایتوں اور سماجی معاشرت کے رشتوں میں بندھی ہوئی تھی اور ہمارا ملک دوستی اور اخوت کے ان رشتوں میں محفوظ دکھائی دیتا تھا- جب سرحد پار بسی اس قوم پر کڑا وقت آیا تو پاکستانی قوم نے انصاری بن کر آفت کے مارے اپنے مسلمان مہاجر بھائیوں کیلئے اپنے دروازے کھول دیئے-
پھر وقت بدلا اور اسی مسلمان قوم کو کفّار نے ورغلایا- انکو استعمال کر کے ڈالروں کی بوریاں بھر بھر کر دنیا کی واحد مسلمان ایٹمی ریاست میں دہشتگردی کا بازار گرم کروایا تاکہ یہ ریاست کل انہی کفّار کیلئے خطرہ نہ بن جائے- ان تمام کارروائیوں کے باوجود ہماری سمجھوتوں کی سیاست اور سفارت نے آپسی رشتوں کو کسی بڑی آگ کی لپیٹ میں آنے سے روکے رکھا- ہمارے سیاستدانوں, سفارتکاروں اور جرنیلوں نے جارحانہ حکمت عملی اختیار کرنے کے بجائے نرم رویوں اور رسانیت کیساتھ پڑوس کیساتھ معاملات اختیار کیئے رکھے- رشتوں کے شیشے میں بال آنے کے باوجود حد درجہ برداشت اور صبر کا مظاہرہ کیا گیا- یہ جاننے کے باوجود کہ ہمارا ازلی دشمن انڈیا ہمیں مغربی سرحدوں کی جانب سے غیر محفوظ کرنے کیلئے افغانوں کی سرپرستی, مالی معاونت اور تخریبی کارروائیوں کی تربیت فراہم کر رہا ہے, پاکستان نے نہ مہاجرین کو بیدخل کیا, نہ ٹریڈ ٹرانزٹ بند کیا, انگور اڈہ پر لمبے عرصے تک قبضہ برداشت کیا, سرحد پار سے حملے برداشت کیئے, اپنے شہریوں اور فوجی جوانوں کی شہادتیں برداشت کیں اور ہر عالمی فورم پر افغان عوام اور افغانستان کی بھرپور حمایت جاری رکھی-
لیکن شومی قسمت کہ مفروضوں سے متاثر چند جرنیلوں کے 2017 اور 2018 کے عاقبت نااندیش فیصلوں اور تجربوں کے نتیجے میں ایک ناہنجار, بدکردار, نالائق, بدتمیز, بدزبان, جھوٹے اور شیطان صفت شخص کو پاکستان کے سیاہ و سفید کا مالک بنا دیا- اسکی سپورٹ میں اسٹیبلشمنٹ کی پوری مشینری, عدلیہ, میڈیا اور سیاست میں موجود تمام غلاظتیں اکٹھی ہوگئیں جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ ترقی کرتا پاکستان تباہی کے آخری کنارے تک پہنچ گیا- بہت دیر بعد غلطی کا احساس ہوا لیکن اسے ہٹائے جانے کے باوجود آج تک ریاستی نظام ٹھیک راستے پر نہیں آ سکا-
پھر اس ملعون دجال صغیرہ نے نیازی قبائل کی پرانی روایتوں کے مصداق خود کو عہدے سے ہٹائے جانے پر ریاست سے اپنا بدلہ لینے کی ٹھانی- اسکے ساتھ ملکر اسکے سہولت کاروں (بالخصوص پرانی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے چند ریٹائرڈ جرنیلوں) نے مغربی سرحدوں کو پاکستان کیلئے غیر محفوظ بنانے کے بھارتی اور صیہونی ایجنڈے کو آگے بڑھایا- بڑی تعداد میں افغانیوں کو پاکستان کے شناختی کارڈز اور پاسپورٹ جاری کروائے, طالبان کو بڑی تعداد میں پاکستان لائے, کیش ڈالرز کی خطیر اسمگلنگ کروا کر پاکستان کی معیشت تباہ کی, خیبر پختونخواہ کی اپنی حکومت کو بطور ہتھیار استعمال کیا گیا, صوبے کے نوجوانوں میں تعصب کا زہر بھرا گیا, پنجاب مخالف جذبات کو ابھارا گیا, افغانستان کی پاکستان مخالف سرگرمیوں اور نظریات کو مکمل سپورٹ فراہم کی گئی, قوم پرستی اور نسل پرستی جیسے بوسیدہ عوامل کو پھر سے چارج کیا گیا-
گزشتہ سال راولپنڈی میں ایک مسجد کے خطیب مولانا صاحب (جنکا تعلق KPK کے ضلع مہمند سے ہے), انکو اپنی کار میں بٹھا کر انہیں کے زیر تعمیر ایک مدرسے کو بغرض مالی اعانت دیکھنے کیلئے پنڈی شہر سے تحصیل گجر خان تک ساتھ سفر کرنے کا اتفاق ہوا- راستے میں انکشاف ہوا کہ حضرت پکّے یوتھیئے ہیں- خیر سفر جاری رہا لیکن پھر انہوں نے ایک ایسی بات کی کہ میرا خون کھول گیا- گاڑی روکی- انسے معذرت کی کہ ہم اپنا سفر مزید جاری نہیں رکھ سکتے اور پھر گاڑی واپسی کیلئے موڑ لی- مولانا خان صاحب نے کہا تھا "خیبر پختونخواہ پر افغانستان قبضہ کر لیگا اور ہم لوگ خوشی کیساتھ وہاں کی شہریت اختیار کرینگے کیونکہ افغانی لوگ پنجاب کے منافقوں سے لاکھ درجے بہتر ہیں"- یہ گفتگو یہاں لکھنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ اکیلا وہ مولانا ہی نہیں, KPK کے عوام کی اکثریت انہیں خیالات کی حامل بن چکی ہے اور انہیں ایسا بنایا ہے اس یہودی حرام الدہر ایجنٹ عمران نیازی نے-
میرے منہ میں خاک لیکن میں خیبر پختونخواہ کو واقعی ہاتھ سے نکلتا دیکھ رہا ہوں- نظریاتی طور پر تو نکل چکا ہے, صرف جغرافیائی علیحدگی بقایا ہے- بھارتی/صیہونی ایجنڈہ کامیاب ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور اسے اس نہج تک پہنچانے میں عمران ملعون کا کلیدی کردار ہے-
یہودی فنڈنگ جسکے ذرائع امریکہ اور برطانیہ ہیں, اسقدر شدید ہے کہ پنجاب اور وفاق میں حکومتیں نہ ہونے کے باوجود یہ شیطان حرام الدہر اڈیالہ جیل (جو GHQ سے محض چند کلومیٹر کی مسافت پر ہے) میں عیاشی کی زندگی گزار رہا ہے- بیشمار ججز اور KPK کی ٹوٹل سول اسٹیبلشمنٹ اسکے سہولت کار بنے ہوۓ ہیں- حکومت اور اشرافیہ چاہنے کے باوجود اسکا بال بھی بیکا نہیں کر سکیں اور ججز اس شیطان کیلئے آئین کو دوبارہ اور سہہ بارہ لکھنے میں ذرا تامل نہیں کر رہے- پارلیمنٹ بھی ابتک اسکے خلاف کوئی موثر کارروائی نہیں کر سکی اور جو آئینی ترامیم ٹھیک سمجھ کر کی گئی تھیں وہ اپنے خود کے گلے میں آن پڑیں-
دراصل یہ شیطان صفت قادیانی ملعون ایک کٹھ پتلی ہے اور اسکو نچانے والی تمام طاقتیں پاکستان اور اسلام مخالف ہیں-
واپس کریں