دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران کی گرفتاری اچانک نہیں ہوئی
عامر ایچ قریشی
عامر ایچ قریشی
عمران کی گرفتاری اچانک نہیں ہوئی- بہت مربوط اور منظم منصوبہ بندی کیساتھ ایکشن کیا گیا-ایکشن سے ہفتوں پہلے سے تمام ایجنسیز انکو انتہائی مہارت اور باریک بینی کیساتھ مانیٹر کر رہی تھیں- ردعمل کا تخمینہ پہلے سے لگا لیا گیا تھا اور اسکے مطابق ایکشن کا طریقہ کار پہلے سے طے کر لیا گیا تھا- سینکڑوں گھنٹوں کی ٹیلی فون کالز کی ریکارڈنگز پر کام کیا گیا- حکومت اور ایجنسیز کو معلوم تھا کہ پی ٹی آئی والے خائن کی گرفتاری پر کہاں کہاں حملے کریں گے, انکو عملی جامہ کون پہناے گا, کون مانیٹر کرے گا اور کارروائیوں کی اپڈیٹس کون کون اور کس کس کو پہنچاہے گا-

شر پسند کارروایاں ڈیزائن کرنے والے اور احکامات دینے اور لینے والوں کا مکمّل ڈیٹا تیار کر لیا گیا تھا- یہی وجہ ہے کہ جن جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا وہاں کوئی بندہ بشر موجود نہیں تھا- چاہے وہ کسی کور کمانڈر کا گھر تھا یہ پھر غق- اسکے بعد سے سی سی ٹی وی فوٹیجز پر کام جاری ہے- گرفتاریوں کا سلسلہ اوپر سے شروع ہو چکا ہے جو بتدریج نچلی سطح تک جاے گا-

ہنگاموں سے سب کا پریشان ہونا ایک فطری امر ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ کسی فتنے کو جڑ سے اکھاڑنے کے عمل کے دوران collateral damage تو لازمی ہوتا ہے- ویسے بھی جب کینسر کے علاج کیلئے کیموتھراپی کی جاتی ہے تو بغرض شفاء اسکے سائیڈ افیکٹس کو بخوشی قبول بھی کیا جاتا ہے-

ریاست کے معاملات شخصیت پرستوں اور پجاریوں کی مرضی سے نہیں چلاے جا سکتے- عقل و فہم سے بالا تر یہ وہ طبقہ ہے جو کشمیر کا سودا ہو جانے کے باوجود اپنے لیڈر کے کہنے پر ایک ٹانگ پر کھڑا ہوگیا تھا اور آج محض اسلئے GHQ کے صدر دروازے پر لگی پاک فوج کے عظیم شہداء کی پورٹریٹس توڑ رہا ہے کہ انکے ڈرامے باز مہاتما کو ایک جائز قانونی عمل سے گزارا جا رہا ہے- یہ انفیکٹڈ زومبیز قطعی طور پر آئین اور قانون کی بالادستی کی ابجد سے بھی واقف نہیں اور مہاتما کو قانون سے بالا سمجھتی ہیں جبکہ قانون سے بالاتر کوئی بھی نہیں ہوتا-

پاکستان معاشی طور پر انتہائی سخت حالات سے گزر رہا ہے اور پی ٹی آئی ملک کی معیشت کو مزید کمزور کرنے کیلئے مسلسل سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے-

حالیہ واقعات کو بین الاقوامی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے- پاکستان امریکہ کی حاشیہ برداری سے مکمّل طور پر نکلنے کا فیصلہ کر چکا ہے- چین ایک عظیم الشان اقتصادی پیکج کیساتھ طویل مدّتی اور اندرونی شورشوں سے محفوظ ماحول میں پارٹنرشپ چاہتا ہے لیکن اسکے لیے پاکستان کے تمام سٹیک ہولڈرز کی طرف سے کم از کم اگلے بیس سال تک سیاسی استحکام کی گارنٹیز چاہتا ہے-

رد الفتنہ آپریشن کے بغیر پاکستان اپنی ترقی کے اس سفر کو دوبارہ شروع نہیں کر سکتا جس سفر کے بیچ راستے سے اسے 2018 میں روکا گیا تھا-

خدارا, آئندہ کسی کو لاڈلا بنانے سے پرہیز ہی مناسب ہو گا- شخصیات نہیں, پاکستان اہم ہے-
واپس کریں