دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پی ڈی ایم حکومت اتنی کمزور کیوں ہے؟
عامر ایچ قریشی
عامر ایچ قریشی
حکومت ایک سمجھوتے کے تحت معرض وجود میں آئی- یہ سمجھوتہ سنگل پوائنٹ ایجنڈا تھا اور وہ پوائنٹ تھا "آپ نے صرف دنیا بھر سے پیسے مانگ کر لانے ہیں"- اسکے علاوہ آپ نے نہ دائیں دیکھنا ہے نہ بائیں, نہ آگے نہ پیچھے, نہ اوپر نہ نیچے- ججز اس سمجھوتے سے واقف ہیں, اسی لیئے روزانہ کی بنیاد پر حکومت کو کھلے عام تھپڑ رسید کر رہے ہیں- اس حکومت سازی میں PDM کی طرف سے بنیادی کردار آصف علی زرداری صاحب نے ادا کیا- تمام سمجھوتے انہیں کی رضامندی سے کیئے گئے- شہباز شریف صاحب کو وزیراعظم بننے کا شوق تھا, سو وہ پورا ہوا لیکن اس شوق نے مسلم لیگ ن کی سیاست کا ستیاناس کردیا-

معاشی کمزوری اور مہنگائی کا طوق ازخود اپنے گلے میں لٹکا لیا- انکے اختیار کا اندازہ اسی وقت ہو گیا تھا جب رانا ثنا الله نے اپنی موچھوں کو تاؤ دیتے ہوۓ ملک ریاض اور پنکی پیرنی سے جڑے کیس کو اٹھا کر پریس کانفرنس کر ڈالی تھی لیکن اس دن کے بعد سے آج تک چوھے کی طرح بل میں گھسا ہوا ہے- سبب صرف یہ کہ زرداری صاحب نے ہر سیاہ و سفید کے باوجود ملک ریاض کو بچانے کی قسم کھا رکھی ہے- انکے ماضی حال اور مستقبل کی سیاسی چالوں میں ملک ریاض کا کردار انتہائی اھم ہے- پیسے کی بھوکی اور لالچی اسٹیبلشمنٹ کیلئے ملک ریاض بہت اہمیت رکھتا ہے- غریب پس منظر رکھنے والے اور پسماندہ علاقوں سے اٹھ کر آرمی آفیسرز بننے والے بیشتر جرنیلوں اور سرکاری افسروں کیلئے ملک ریاض دولت کمانے کا بنیادی ذریعہ ہے-

اس نظام میں جرنیلوں اور بیوروکریٹس کی طاقت ملک ریاض کے جرائم پر پردہ ڈالتی ہے اور معاوضے میں دولت کماتی ہے- زرداری صاحب اسی کارٹیل کا حصّہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے PDM کی حکومت کو عملاً ہیجڑہ بنا رکھا ہے- آپ دیکھ لیجئے گا کہ نہ کوئی احتساب ہو گا, نہ کوئی نا اہلی ہو گی , نہ کسی کو سزا ہو گی اور نہ ہی ججز انکے قابو میں آئینگے- کیونکہ ہر سکینڈل خواہ گوگی کا ہو, پنکی کا ہو, بزدار کا ہو یا کسی بھی پی ٹی آئی کے وزیر یا ممبر کا ہو, پیچھے یا کوئی نہ کوئی فوجی جرنیل ہے, بڑا سرکاری افسر ہے یا ملک ریاض-

دنیا بھر سے پیسے مانگ کر لانے کا سنگل پوائنٹ ایجنڈا بھی محض اسلئے کیونکہ دفاعی شعبے کا پیٹ سب سے بڑا ہے- اگر گھر میں تنگی آ جاے تو سب سے زیادہ وہی بندہ بلبلاتا ہے جو سب سے زیادہ کھاتا ہے- PTI حکومت کی پیسے لانے کی صلاحیت انکی نالائقی کی وجہ سے ختم ہو چکی تھی- وفاق میں صرف اس ایک کام کیلئے تبدیلی ناگزیر تھی- ن لیگ کے اچھے بین الاقوامی روابط یہاں کارگر تھے, لہٰذا ن لیگ کو استعمال کر لیا گیا اور یہ ہمیشہ کی طرح بیوقوف بن گئے- تمام الزامات اپنے سر لیکر اپنی سیاست کا بیڑہ غرق کر لیا- حکومت بنتے ہی غلطی کا احساس ہوا تو بیانیہ اور ٹرینڈ "ہم نے سیاست نہیں ریاست بچائی" چلوا دیا- نہ سیاست بچی اور نہ ریاست-

اب صبح شام عمران خائن اور ججز سے چماٹیں کھاتے ہیں لیکن بے بس ہیں, کچھ کر بھی نہیں سکتے- جبکہ زرداری صاحب نے اپنا سیاسی مستقبل خاصا محفوظ کر لیا- اگلی ٹرم میں بلاول وزیر اعظم تو خیر نہیں بنے گا لیکن سندھ بدستور انکے پاس رہے گا جبکہ انکا نہ صرف ووٹ بینک بڑھے گا بلکہ امید واثق ہے کہ وفاق میں بھی انکی جاندار شراکت ہوگی- سب سے بڑی بات یہ کہ موجودہ پی ڈی ایم کے سیٹ اپ میں شراکت داری کے باوجود پیپلز پارٹی ہر الزام اور ہر تنازعے سے مبرّا ہے- اور کیوں نہ ہو, مسلم لیگ ن جو ہر طرح کا گند اٹھانے کیلئے تیار ہے-
اگر سمجھوتہ نہ ہوتا تو اختیار ہوتا, اختیار ہوتا تو احتساب ہوتا, سزائیں بھی ہوتیں اور معیشت بھی بہتر طریقے سے سنبھالی جا سکتی کیونکہ نہ PTI کو احتساب کا ڈر تھا اور نہ کسی ادارے کو, لہٰذا کھربوں ڈالر افغانستان منتقل ہوۓ- PTI اور دیگران نے مال بھی خوب بنایا اور معیشت کمزور کر کے حکومت کو خوب گالیاں بھی پڑوا دیں-

اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ دونوں دراصل انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کی مقامی کٹھ پتلیاں ہیں- ان کٹھ پتلیوں نے PTI اور پیپلز پارٹی کو آگے اپنے نوکر رکھا ہوا ہے- جبکہ یہی کردار مسلم لیگ ن نے اپنی احمقانہ حکمت عملی سے ازخود اپنا لیا- کھیل وہی ہے جو میں نے گزشتہ تھریڈ میں "BIG GAME" کے عنوان سے لکھا تھا- ملک کے تمام سرکاری اور سیاسی سٹیک ہولڈرز اسکا دانستہ یا غیر دانستہ حصّہ ہیں-
واپس کریں