دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
معیشت بحالی کیلئے عاجزانہ تجویز
عامر ایچ قریشی
عامر ایچ قریشی
ملک میں زر مبادلہ کی کمی ہے کیونکہ درآمدات زیادہ ہیں اور برآمدات کم- مالیاتی بوجھ بھی ہے کیونکہ آمدنی کم ہے اور اخراجات بہت زیادہ ہیں- پھر قرضوں کا بوجھ بھی ہے جو سود سمیت واپس کرنا پڑتا ہے-زرمبادلہ بڑھانے کیلئے برآمدات بڑھانا ضروری ہے- دیگر دنیا کیساتھ تجارتی ادائیگیوں میں توازن لاے بغیر زرمبادلہ کے ذخائر نہیں بڑھ سکتے اور یہ توازن صرف برآمدات بڑھا کر پیدا کیا جا سکتا ہے- لیکن اسوقت یہ دکھائی نہیں دیتا کہ ہم فوری طور برآمدات کا حجم اتنا بڑھا سکیں کہ ادائیگیوں میں توازن لایا جاسکے- کاٹن کی مصنوعات, نٹویئر, چمڑے کی مصنوعات, پھل, خشک میوہ جات, فشریز, کھیلوں کا سامان, آلات جراحی, اجناس اور معدنیات وغیرہ ہماری روایتی بڑی برآمدات ہیں لیکن وہ درآمداتی حجم کے مقابلے میں بہت کم ہیں- ٹیکنالوجی پروڈکشن ہماری ہے کوئی نہیں جس کی ایکسپورٹ سے زرمبادلہ بڑھ سکے- سافٹ ویئر ایکسپورٹ کا پوٹینشل بہت ہے لیکن ٹھیک سے استعمال نہیں ہو رہا اور نہ ہی اس سیکٹر کیلئے کوئی خاص ترغیبات دی جارہی ہیں-
دوسری طرف آمدنی بڑھانے کا واحد ذریعہ ٹیکسز ہیں لیکن انکا حصول ہر سال اپنے ہدف سے کم رہتا ہے-

قائداعظم نے فرمایا تھا کہ "پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے لیکن یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم انسے کیسے فائدہ اٹھاتے ہیں"- قائد نے بالکل درست اور الله کے ولیوں والی بات کی تھی-
صرف بلوچستان کا صوبہ تیل, گیس, کاپر, کوئلہ, گندھک, کرومائٹ, بیرائیٹ, خام لوہے, ماربل, زنک, کوارٹز, اور چونے کے پتھر سے بھرا پڑا ہے اور الحمدلللہ دنیا میں سونے کے سب سے بڑے ذخائر سے بھی مالامال ہے- علاوہ ازیں خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان بھی ماربل, قیمتی پتھروں اور دیگر معدنیات سے بھرے پڑے ہیں-

ان قدرتی وسائل کا فوری استعمال وقت کی اشد ضرورت ہے- بلوچستان کا تیل اور گیس کا ذخیرہ اتنا عظیم ہے کہ ہمیں دنیا سے خریدنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی- امپورٹ بل بچے گا اور خطیر زرمبادلہ بھی-
اسی طرح سونے, کاپر اور دیگر ذخائر کا نکالا جانا بھی معیشت کی کمر تیزی سے سیدھی کرنے کیلئے بہت ضروری ہے-
اسکے لیئے صرف دو چیزوں کی ضرورت ہے- ایک عزم اور دوسرا صوبے میں امن و امان کا قائم ہونا-

حکومت اور پاک افواج باہمی تعاون سے مشترکہ طور پر جلد از جلد بلوچستان کے قدرتی وسائل کی دریافت کیلئے ایک مربوط پلان تشکیل دیں تاکہ ان وسائل سے فائدہ اٹھا کر ملک کی معیشت بہتر کی جا سکے- پھر الحمدلللہ سی پیک بھی بن چکا ہے اور بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ بھی تجارتی مقاصد کیلئے تیار ہے- تو پھر دیر کیسی اور کیوں؟

سیکیورٹی ادارے مہربانی فرما کر کچھ وقت کیلئے سیاست سے صرف نظر کریں, سیاستدان ملک کا سوچیں, عمران خائن کو جیل میں پھینکیں, ججز کا دماغ درست کریں تاکہ پنگے بازیاں نہ ہوں اور پھر تمام سٹیک ہولڈرز نیک نیتی اور حب الوطنی کے جذبے کیساتھ اکٹھے ہوں اور بسم الله کریں- الله برکت ڈالیں گے (انشاء الله)-
واپس کریں