غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات ،سپریم جوڈیشل کونسل
عامر ایچ قریشی
آپ کچھ بھی کہہ لیجئے, جتنا جی چاہے ذلیل کر کے دیکھ لیجئے, انکی سوئی غیرت جگانے کی کاوش کر کے دیکھ لیجئے, انکا مذاق اڑا لیجئے, انہیں دنیا کیساتھ ہمارے ملک کے اداروں کا تقابلی جائزہ پیش کر کے دیکھ لیجئے, ملک کی سلامتی کیلئے خطرناک اس PTI اور انکے ہم خیال اداروں کے کانوں پہ جوں تک نہیں رینگے گی- یہ آنکھیں اور کان بند کر کے انتہائی لگن اور ڈھٹائی کیساتھ ریاست کی تباہی کے ایجنڈے پر کاربند ہیں- حکومت اپنے اندر کالی بھیڑیں ہونے کی وجہ سے انکے سامنے بے بس ہے- مسلم لیگ ن کے کارکن, ہمدرد اور سپورٹرز اس غلط فہمی کا بری طرح شکار ہیں کہ حافظ صاحب گند صاف کر کے پچ ہمارے حوالے کر دینگے جبکہ حقیقت احوال کچھ اور کہانی سنا رہے ہیں- باجوہ PML-N کا کچومر نکال گیا لیکن احمقوں کا ٹولہ صرف اسلئے باجوے کے خلاف بات نہیں کرتا کہ اب PTI والے اسے گالیاں دیتے ہیں جبکہ حقیقتاً یہ ایک ڈرامہ ہے- ن لیگ سے ہمدردی رکھنے والے ویلاگر صحافی سنسنی خیز خبریں سنا کر اپنا کانٹینٹ کامیابی سے بیچ رہے ہیں جسے ہم شوق سے دھڑا دھڑ خرید رہے ہیں- وہ اندر خانے کی ایسی ہوشربا پیش رفتوں کی کہانیاں سناتے ہیں کہ ہم اچھے دنوں کی امیدیں باندھ بیٹھتے ہیں-
مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا پر رضاکارانہ لکھنے والوں کی اکثریت میں کوئی مقصدیت نہیں- ہر دوسرا ٹویپر اپنی ٹویٹس میں میاں نواز شریف, محترمہ مریم نواز اور میاں شہباز شریف کو ایسے ٹیگ کر دیتا ہے جیسے انکے ساتھ انکے گہرے مراسم ہیں یا وہ انہیں فوراً کوئی عہدہ پیش کر دینگے- ٹویپرز کی اکثریت کا مقصد پارٹی نظریہ اجاگر کرنے کے بجاے اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ پروموٹ کرنا ہے اور وہ دن رات فالو اور فالو بیک کے چکّر میں پڑے رہتے ہیں- یہ سب چاپلوسی کلچر کی ایک آئیڈیل تصویر پیش کرتے ہیں-
مسلم لیگ ن کا آفیشل سوشل میڈیا انتہائی بیکار اور غیر موثر ہے- انکے کام کرنےکے انداز میں نہ کوئی ویژن دکھائی دیتا ہے, نہ مستقل مزاجی اور نہ کوئی پیغام رسانی کی جدید تکنیک- پاکستان کا کوئی مشہور یوٹیوبر اور انفلوئنسر مسلم لیگ ن کیساتھ وابستہ نہیں ہے کیونکہ اس سمت میں کبھی کوشش کی ہی نہیں گئی- شاید پارٹی قیادت اب بھی اس زعم کا شکار ہے کہ پارٹی کا ٹکٹ شرطیہ جیت کی ضمانت ہے جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے, ماحول بدل چکا ہے-
صدر پاکستان کا انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کو لکھا گیا خط بری طرح حکومت کے گلے پڑنے والا ہے- میں نے 13 جنوری کے تھریڈ میں لکھا تھا کہ انتخابات سے متعلق معاملات بندیالی عدالت کے حوالے ہو جائینگے اور وہاں جو کچھ ہونا ہے وہ آپ سب پہلے سے جانتے ہیں-
لیڈرشپ مضبوطی کی متقاضی ہوتی ہے- مسند کوئی بنیئے کی دوکان نہیں کہ آپ سب کی سنکر بھی سر جھکاتے چلے جائیں- اندھیرا مردہ باد کہنے سے اندھیرا ختم نہیں ہوتا, اٹھ کر دیا جلانا پڑتا ہے-
حکومت کو فوری طور پر سخت اقدامات کرنےہونگے جس میں ہم خیال ججز کے خلاف انکے بیشمار غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کیلئے ریفرنسز سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کرنا اور صدر پاکستان کیخلاف اسکی فیڈریشن کی نمائندگی کے بجاے بطور پارٹی ورکر اقدامات پر مواخذہ شامل ہونے چاہئیں- ورنہ 2023 کے انتخابات بھول کر 2028 کےانتخابات کی تیاری کریں-
واپس کریں