دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
امریکی قرارداد اور عمران کا پردہ فاش‎
عامر ایچ قریشی
عامر ایچ قریشی
"ایبسو لیوٹلی ناٹ" کا جنازہ ایک بار پھر نکل گیا- عمران خان نے امریکہ پر اپنی حکومت کے خلاف سازش کا الزام لگایا تھا اور اسی امریکہ کے ایوان نمائندگان نے عمران خان کے مؤقف کے حق میں قرارداد منظور کرلی-
25 جون 2024ء کو امریکی ایوان نمائندگان میں قرارداد نمبر 901 پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میں 8 فروری 2024ء کو منعقد ہونیوالے انتخابات میں مداخلت اور بے قاعدگیوں کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں- قرارداد کے حق میں 368 اور مخالفت میں صرف سات ووٹ سامنے آئے-
اس قرارداد کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان فیصلہ کر چکا کہ اپنے مفادات کیلئے خطّے کے ممالک کیساتھ ملکر چلا جائے- SCO اور BRICS کیساتھ پاکستان کی بڑھتی قربتیں امریکہ کو ایک آنکھ نہیں بھا رہیں-
امریکہ جانتا ہے کہ پاکستان میں صرف عمران خان اور اسکی پارٹی نہ صرف چین اور CPEC کے خلاف ہیں بلکہ ملک میں داخلی انتشار اور ذاتی/سیاسی مفادات کیلئے وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں-
سات روز قبل پاکستان کا INSTC میں بطور پارٹنر شامل ہونا بھی امریکہ کیلئے ایک اور دھچکا ثابت ہوا ہے-
علاوہ ازیں جو بائیڈن (ڈیموکریٹس) کی موجودہ حکومت امریکہ کی حالیہ تاریخ کی ناکام ترین حکومت ثابت ہوئی ہے- غزہ میں اسرائیل کی غیر مشروط حمایت کر کے امریکی حکومت خود اپنے عوام کے غیظ و غضب کا شکار ہے اور آئندہ انتخابات میں اپنی پوزیشن کو عوام کی نظر میں بہتر بنانے کیلئے عمران کو ساتھ ملا کر چین و روس بلاک کے بیچوں بیچ پاکستان کو کامیابی کیساتھ اپنا اتحادی برقرار رکھنا اسکی حکمت عملی کا حصّہ ہے-
آج وہ پی ٹی آئی والے بھی امریکن قرارداد کو اپنی کامیابی قرار دے رہے ہیں جنہوں نے غزہ کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے فلسطین کے جھنڈے والی ڈی پی لگائی ہوئی تھیں اور وہ سب بھی جنہوں نے اپنی گاڑیوں پر ایبسو لیوٹلی ناٹ لکھوا رکھا تھا اور سوشل میڈیا پر بھی اسکا پرچار کرتے پھرتے تھے- آج اگر میں یہ کہوں کہ "ہاں تم غلام ہو" تو بالکل غلط نہیں ہو گا-
بہرحال پاکستان کی موجودہ قیادت, اسٹیبلشمنٹ, عدلیہ, میڈیا اور تمام باشعور پاکستانیوں کیلئے یہ ایک بار پھر کڑی آزمائش کا وقت ہے- پہلے ہی نو مئی کے مجرموں, 110 ملین پاؤنڈ خرد برد کیس کے مجرموں, آرٹیکل چھ کے مجرموں, فارن فنڈنگ کیس کے مجرموں اور بیشمار اوپن اینڈ شٹ کیسز کے مجرموں کے خلاف فیصلوں میں غیر ضروری تاخیر اور سپریم کورٹ کے اندر مقدموں میں بیکار کی طویل تقریروں/بحثوں میں بہت سا وقت ضائع کرکے معاملات کی نوبت کو یہاں تک پہنچا دیا گیا ہے کہ ادارے اور شخصیات ایک بار پھر امریکن دباؤ تلے آ جائیں-
پاکستان کی تقدیر بدلنے اور اسے بھکاری موڈ سے نکال کر کماؤ موڈ میں لانے کی حالیہ کوششوں پر استقامت کیساتھ ڈٹ کر کھڑے ہونے کی ضرورت ہے- سیدھا راستہ کٹھن اور دشوار گزار ضرور ہوتا ہے, اس میں آزمائشیں بھی شدید آتی ہیں لیکن نجات کا راستہ بھی یہی ہوتا ہے-
واپس کریں