دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
لوگوں نے اینٹی اسٹیبلشمنٹ کے بیانئے کو ووٹ ڈالا
No image عامر ایچ قریشی :۔اس الیکشن میں ایک مثبت پہلو بھی ہے جو مستقبل کی راہ متعین کر رہا ہے- وہ ہے عوامی شعور- لوگوں نے اینٹی اسٹیبلشمنٹ کے بیانئے کو ووٹ ڈالا- PML-N کی مفاہمتی حکمت عملی ناکام ہوئی- قطعہ نظر اسکے کہ PTI نے الیکشن جیتا, اچھی بات یہ کہ عوام فوجی پنگے بازی کے خلاف نظر آئی ہے- پی ڈی ایم کا وفاق میں عدم اعتماد لانا اور اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے حکومت بنانا لوگوں کو پسند نہیں آیا- پہلے عمران زیرو تھا لیکن PDM کی سب سے بڑی طاقت PML-N نے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مفاہمتی عمل سے اسے ہیرو بنا کر نقصان اٹھایا- اسکے علاوہ بھی PML-N سے کئی اور غلطیاں بھی ہوئیں۔

١- حمزہ شہباز شریف بطور CM پاپولر لیڈر نہیں-
٢- شہباز شریف کی بقاء صرف نواز شریف کے ماتحت کام کرنے میں ہے-
٣- پارٹی کے پرانے, محنتی اور مخلص ورکرز پر لوٹوں کو فوقیت دی-
٤- مسلم لیگ اپنے ووٹرز کو نکالنے میں ناکام ہوئی-
٥- الیکشن کمپین انتہائی ناقص اور بے جان تھیں-
٦- کرپشن کے بیشمار الزامات PTI پر لگاے لیکن ایک بھی مقدمے پر کارروائی نہیں کر سکے-
٧- مریم نواز کا بیانیہ جو دراصل نواز شریف کا مقبول بیانیہ ہے, وہ مفاہمتی بیانئے کیساتھ مکس ہو کر ماند پڑ گیا-
٩- جب تک میاں نواز شریف وطن واپس تشریف نہیں لاتے PML-N غیر موثر ہے-
واپس کریں