پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سیاسی مشاورتی اجلاس

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی مشاورتی اجلاس 17 اپریل کو بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں منعقد ہونے کا امکان ہے۔ یہ اجلاس 13 سال بعد ہو رہا ہے۔ اس نوعیت کا آخری اجلاس 2012ء میں ہوا تھا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ کی شرکت متوقع ہے اور امکانی طور پر اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کو ادارہ جاتی ٹریک پر لانے کی تجویز زیر غور آئے گی۔ اس کے علاوہ، مشترکہ وزارتی کمیشن کی بحالی پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ اجلاس کے بعد نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار 22 سے 24 اپریل تک بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے۔ اس دورے میں دونوں ممالک کے مابین اقتصادی اور سیاسی تعلقات کو فروغ دینے پر بات چیت ہوگی۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بھارت کے منفی کردار کی وجہ سے جو غلط فہمیاں اور اختلافات پیدا ہو گئے تھے حسینہ واجد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ان میں بہتری آنا شروع ہو گئی ہے جس کا آغاز بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس نے کیا جنھوں نے گزشتہ سال دسمبر میں ہونے والے ڈی ایٹ سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم محمد شہبازشریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر دونوں رہنمائوں نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا اور عوامی روابط اور ثقافتی تبادلوں کو اہمیت دی گئی۔ ان اقدامات سے جہاں دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی وہیں باہمی تجارت کو بھی فروغ ملے گا۔ یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ 1971ء کے بعد پہلی مرتبہ رواں سال کے ماہ جنوری سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان فوجی تعاون میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جو ہمارے ازلی دشمن بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھاہ رہا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت بنگلہ دیش کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے ایک مرتبہ پھر سازشوں کے تانے بانے بننے میں مصروف ہوگیا ہے اور وہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین بڑھتے تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کے لیے غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے جس سے دونوں ملکوں کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
واپس کریں