دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نو مئی، ریاست کے خلاف بغاوت اور آرمی چیف کے خلاف سازش تھی
No image حقیقت یہ ہے کہ عمران خان اپنی مقبولیت کے حوالے سے سوشل میڈیا کے جنگجوؤں کے پروپیگنڈے کے باوجود کبھی بھی حقیقی سیاسی رہنماء نہیں تھے۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو قوم کو متحد کرتا ہے، عوام کی بھلائی کے لیے سوچتا اور عمل کرتا ہے، جمہوری اصولوں اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتا ہے اور پارلیمنٹ کے وقار اور تقدس کو برقرار رکھتا ہے۔بدقسمتی سے عمران خان میں ان تمام خصلتوں کا فقدان پایا گیا، ان کے اخلاقی دیوالیہ پن اور ایک مشہور پلے بوائے کے طور پر جنسی استحصال کو کیسے چھوڑیں؟ لیک ہونے والے آڈیوز اور ویڈیوز نے بھی ان کے غیر سیاسی مقاصد پر کافی روشنی ڈالی ہے۔
عمران خان جیسا آدمی اسلامی جمہوریہ پاکستان کا چیف ایگزیکٹو اور بائیس کروڑ عوام کا لیڈر کیسے ہو سکتا ہے کہ ایسے شخص کو سب سے زیادہ دیانتدار شخص کے طور پر پیش کا جا سکے؟ جو لوگ یہ ناپاک فریضہ یا بیانیہ سرانجام دیتے رہے ہیں ان کو اپنے ضمیر جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔
نو مئی،یہ دراصل ریاست کے خلاف بغاوت اور موجودہ سی او اے ایس کے خلاف ایک سازش تھی، جیسا کہ اب تک سامنے آنے والے شواہد سامنے آئے ہیں۔ عمران خان حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کرنے کی مسلسل مہم کا حصہ رہے ہیں۔وہ فوجی تنصیبات پر حملوں کے سلسلے میں کی جانے والی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں اور اپنی بے ہودہ گفتگو سے لوگوں کے ذہنوں کو آلودہ کرتے ہیں۔
عمران خان نے رانا ثناء اللہ کے خلاف منشیات کی سمگلنگ کے جعلی مقدمے اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کی کبھی مذمت نہیں کی حالانکہ ان کی پارٹی پی ٹی آئی کے کئی رہنماء اعتراف کر چکے ہیں کہ کیا کہ یہ ان کی حکومت کی غلطی تھی۔ عمران خان میں کبھی بھی اُن پر تشدد کارروائیوں کی مذمت کرنے کا حوصلہ اور ضمیر نہیں تھا جو ان کے اکسانے پر پارٹی کارکنوں کے ذریعے کیے گئے تھے۔ یہاں تک عمران خان 9 مئی کو فوجی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر ہونے والے حملوں کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی پوری قوم نے مذمت کی ہے۔
نتیجہ میں عمران خان کی پی ٹی آئی کے تقریباً تمام رہنماوں کو احتجاجاً پارٹی سے کنارہ کشی پر مجبور کر دیا گیا ہے۔
”پاکستان ٹو ڈے“ میں شائع ملک محمد اشرف کے مضمون سے اقتباس
ترجمہ، احتشام الحق شامی
واپس کریں