دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ ہر صورت عمران نیازی کو واپس لانا چاہتی ہے تاکہ ایٹمی اثاثوں کو رول بیک کیا جا سکے
No image صحافی ارشد شریف جسے پاک فوج کے خلاف پراپیگینڈا کرنے کی وجہ سے مبینہ گرفتاری سے بچانے کیلئےعمران نیازی کی ایما پر خیبرپختونخواہ حکومت نے اپنے صوبے سے جولائی 2022 میں بیرون ملک فرار کیا، وہاں سے پہلے وہ دبئی گیا، وہاں سے لندن اور وہاں سے کینیا اور وہاں نیروبی میں "کینیا پولیس" کے ہاتھوں قتل ہوا۔ مطلب باہر بھیجے عمران نیازی!اور قتل کا ذمہ دار جنرل باجوہ؟ واہ رے منافقیت۔۔۔ کبھی جا کر جنرل قذافی کے بعد لیبیا کی حالت دیکھ لیں۔۔۔جنرل صدام کے بعد عراق کی حالت دیکھ لیں۔۔۔ان کی عوام کو بھی ایسے ہی ورغلایا گیا اور آج ان کا سب کچھ تباہ ہو چکا ہے۔
میری سمجھ سے باہر ہے کہ اگر ہمارے اداروں نے ایسا کرنا ہوتا تو اپنے ملک میں ایسا کرنا ان کیلئے کیا مشکل کام تھا؟
اور اگر بیرون ملک بھی کرنا تھا تو اتنی دیر بعد؟ ارشد شریف خیبرپختونخواہ سے ہوائی راستے کے ذریعہ فرار ہوا تھا اور اسے ٹریس کرنا ہمارے اداروں کیلئے کوئی مشکل کام نہیں تھا۔
اور اسے مارنا تھا ہی کیوں؟ موصوف نے جی بھر کر اداروں کے خلاف پراپیگینڈا کمپین چلائی آخری سانس تک چلائی؛ 30 ستمبر کو جنرل باجوہ کی آڈیو لیک ہوں گی سے لیکر نجانے کیا کیا ڈرامہ رچایا مگر نہ کوئی آڈیو لیک ہوئی اور نہ اسے کسی نے کچھ کہا۔
اکثر جو نظر آتا ہے ویسا ہوتا نہیں ہے۔ ارشد شریف کو عمران نیازی کو دوبارہ منصب فروعونیت پر براجمان کرنے کیلئے قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے جس کی بلی سے رئیس المنافقین کو دوہرا فائدہ ہوا۔
پہلا تو آڈیو لیکس کے ذریعے نیازی کا جو بھیانک اور مکروہ چہرہ عوام کے سامنے آیا تھا وہ مٹانے کی کوشش کی گئی۔
دوسرا نااہلی کیس میں اس قتل کے زریعے عمران نیازی کے حق میں عوامی رائے عامہ استوار کی گئی۔
اور سب سے بڑا فائدہ پاک افواج کے خلاف کامیاب پراپیگینڈا کمپین چلائی گئی۔

انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ ہر صورت عمران نیازی کو واپس لانا چاہتی ہے تاکہ ایٹمی اثاثوں کو رول بیک کیا جا سکے اور اس مضموم منصوبے کی راہ میں دفاعی ادارے حائل ہیں اور انہیں تب تک نہیں ہرایا جا سکتا جب تک عام عوام کو جاہل بنا کر ان کو اپنے ساتھ نہ ملا لیں۔
میں یہ قطعا نہیں کہتا کہ ہمارے دفاعی ادارے ولی اللہ ہیں۔ غلطیاں اور گناہ ان دفاعی اداروں کے یقینا ہیں لیکن فی الوقت اس قتل کے پیچھے وہی محرکات ہیں جن کا مقصد پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو ختم کرنا ہے۔
بالکل ایسا ہی ایک کیس اپریل 2017 میں واقع ہو چکا ہے جس میں (ر) لیفٹیننٹ کرنل محمد حبیب زبیر ایک پرائیوٹ کمپنی میں ملازمت کیلئے ذاتی حیثیت میں نیپال جاتے ہیں اور وہاں سے انہیں اغوا کر لیا جاتا ہے جس کا آج تک سراغ نہیں لگایا جا سکا۔ البتہ نیپالی حکومت کا اتنا ماننا ضرور ہے کہ وہ اس انکوائری کی رپورٹ بھارتی پریشر کی وجہ سے پاکستان کو مہیا نہیں کر سکتے۔
چلیں اس کو ایک اور مثال سے سمجھ لیتے ہیں۔ سب کو معلوم ہے منظور پشتین کا ایجنڈا کیا ہے اور اسے کون چلاتا ہے۔ جبکہ اس کے ساتھی اسے بطور ہیرو دیکھتے ہیں اور پاک افواج کو اس کا دشمن سمجھتے ہیں۔ منظور پشتین آج بھی پاکستان میں ہے اور کھلے عام جو دل کرتا ہے بولتا ہے کرتا ہے۔ اور اس سب کے باوجود ایجینسیاں اس کی حفاظت کرنے پر مجبور ہیں۔ کیوں؟
کیونکہ اگر کل منظور پشتین بھی ارشد شریف کی طرح کسی کے کہنے پر چھپ کر کسی ملک چلا جائے اور وہاں وہی دشمن ملک کی ایجنسیاں اسے قتل کر دیں تو یہاں پاکستان میں اس کے ساتھیوں کی جانب سے کیا بیانیہ چلایا جائے گا؟ یہی کہ پاک فوج نے منظور پشتین کو مار دیا۔۔
یاد رکھیں جب تک آپ اپنی سرزمین پر ہیں دفاعی ادارے اور ایجنسیوں کی حفاظت میں ہیں، محفوظ ہیں۔ لیکن جب اس سرزمین سے گئے تو آپ کی حفاظت کو بیرون ملک اور وہ بھی کینیا یا نیپال جیسے بھارتی اثرورسوخ رکھنے والے ملک میں اسی طرح یقینی بنانا ہرگز ممکن نہیں رہے گا، بالکل ویسے ہی جیسے کرنل حبیب کے کیس میں ہوا۔
اب کون جانے کینیا کی پولیس نے ارشد شریف کو کسی کے کہنے پر مارا یا وہ واقعی ان کے ہاتھوں کسی مغالطے میں مارا گیا۔۔۔لیکن فائدہ کس کو ہوا؟؟؟فوج کو یا نیازی کو؟ یہ سوچنےکا کام ہے۔پاک افواج زندہ باد، پاکستان پائندہ باد

(ایک گمنام پاکستانی کی تحریر)
واپس کریں