دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بھارتی فوج میں انتشار ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
بھارتی آرمی چیف جنرل جنرل اوپندر ایک پروفیشنل سولجر سمجھے جاتے ہیں اور بھارت کی اہم ترین نادرن کمانڈ کی تین سال سربراہی کر چکے ہیں ۔ارمی چیف بننے کے بعد انہوں نے پہلی کور کمانڈر کانفرنس میں فوجی قیادت کو سیاستدانوں سے دور رہنے کی ہدایات جاری کی تھی ۔جنرل اوپندر نے اسی پر اکتفا نہیں کیا نادرن کمانڈ کے اپنی تعیناتی سے قبل مقرر لیفٹیننٹ جنرل کو تبدیل کر کے ایک پروفیشنل کمانڈر کی حیثیت سے معروف لیفٹننٹ جنرل سوچندرا کمار کو نادرن کمانڈ کا نیا سربراہ مقرر کر دیا تھا ۔
پہلگام میں سیاحوں کے قتل کے بعد بھارت کی مودی حکومت نے جنگ کا ماحول بنا کر بھارتی فوج کو انتہائی مشکل صورتحال سے دو چار کر دیا ۔کسی ایٹمی ریاست پر حملہ کرنا اور کس نوعیت کا حملہ کرنا ایک پیچیدہ کام تھا جسکا فیصلہ صرف فوجی کمانڈ کر سکتی تھی سیاستدان نہیں ۔
کہا جا رہا ہے بھارتی حکومت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو ہدف بنا کر سی پیک کا راستہ روکنے کی خواہاں تھی اور یہ کام نادرن کمانڈ کا تھا جس کی سربراہی آرمی چیف کے سب سے قابل اعتماد لیفٹننٹ جنرل سوچندرا کے پاس تھی ۔
بھارتی فوج کے سربراہ بیک وقت چین پاکستان محاذ کھولنے کے حق میں نہیں تھے اور اپنے چیف کے پروفیشنل تصورات کے تحت نادرن کمانڈ کے سربراہ نے حملہ کی تیاری کے جواز پر فوری حملہ سے انکار کر دیا ۔
مودی سرکار نے نادرن کمانڈ کے سربراہ سوچندرا کمار کو برطرف کر کے لیفٹینٹ جنرل پاٹیک کو نیا سربراہ تو مقرر کر دیا ہے لیکن بھارتی فوج کی چین آف کمانڈ میں انتشار پیدا کر دیا یے۔
آج بھارتی وزیراعظم نے جو کہا ہے "وقت کم ہے ہدف بہت بڑا ہے" بھارتی فوج میں جاری اسی انتشار کا اظہار ہے ۔
جس نادرن کمانڈ نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر حملہ کرنا تھا اسکی قیادت حملہ سے پہلے تبدیل کرنا ماہرین کے نزدیک بھارتی فوج کی چین آف کمانڈ میں گڑ بڑ کی نشاندہی کرتا ہے ۔
‏بھارتی آرمی چیف جنرل اوپندر نادرن کمانڈ کے برطرف لیفٹینٹ جنرل سوچندرا کمار اور نادرن کمانڈ کے نئے سربراہ لیفٹننٹ جنرل پاٹیک بھارتی فوج میں انتشار اور افراتفری کی علامت بن گئے ہیں ۔لیفینٹ جنرل سوچندرا نےپاکستان پر حملہ سے انکار کردیا تھا اور نئے کمانڈر کیلئے اپنے پیشرو اور اپنے چیف سے بالکل مخالف لائن لینا ایک بہت مشکل کام ہے ۔
واپس کریں