دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ڈوبتی سپر پاور ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
ہمیں نہیں لگتا امریکہ چین کے ساتھ معاشی جنگ مزید دو ماہ بھی جاری رکھ پائے گا ۔کوئی دن جاتا ہے دنیا کی مقروض ترین اور معاشی طور پر طاقتور ترین سپر پاورز میں مثبت معاشی اور تجارتی بات چیت کا آغاز ہو جائے گا ۔امریکی چونکہ مقروض ہیں تو ممکن ہے چینی نرمی کا مظاہرہ کریں اور امریکہ کو ہر سال چونا لگا کر کمائے دو سو ارب ڈالر میں سے کچھ قربانی دیں اور تجارتی سرپلس ایک سو ستر سے ایک سو پچاس ارب ڈالر تک لے آئیں اس کے علاؤہ کوئی صورت ممکن نہیں ۔
امریکی بڑکیں مار لیں جتنی مارنی ہیں اونٹ پہاڑ کے نیچے کھڑا ہے ۔چالیس ہزار ارب ڈالر کا مقروض ملک ننگا کھڑا ہے کیا نہائے کیا نچوڑے اس مخمصے سے چینی ہی نکال سکتے ہیں۔
زیادہ چوں چاں کی چینیوں نے مارکیٹ میں تیس چالیس ارب ڈالر کے بانڈ کیش کرا لینے ہیں ۔جس دن یہ کام ہوا فیصلہ کا دن ہو گا کہ چینی اب امریکیوں کو برباد ہونے کی اجازت دے رہے ہیں ۔
امریکیوں کے بیس سے تیس ہزار ارب ڈالر کے بانڈز عربوں،جاپانیوں،چینیوں ،بڑی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں اور عالمی کیپٹل مارکیٹ کے سرمایہ کاروں نے خریدے ہوئے ہیں ۔دس پندرہ ہزار ارب ڈالر کے بانڈز بینکوں اور مالیاتی اداروں کے پاس ہیں ۔
جس دن چینیوں نے اپنے امریکی بانڈز مارکیٹ کئے زلزلے آنا شروع ہو جائیں گے ۔سب سے پہلے ملٹی نیشنل کمپنیاں اور سرمایہ کار بانڈز فروخت کرنے بھاگیں گے پیچھے پیچھے وہ ممالک بھی افراتفری میں قطاریں لگانے کی بجائے دھکم پیل شروع کر دیں گے جنہوں نے اچھے وقتوں کیلئے امریکی بانڈز میں محفوظ سمجھ کر سرمایہ کاری کی تھی ۔
سونا ابھی تو پاکستانی کرنسی میں تین لاکھ تیس ہزار روپیہ تولہ ہے بانڈز مارکیٹ میں افراتفری شروع ہوئی ڈالر تو چیخیں مار مار کر روئے گا ہی سونا بھی نایاب دھات کی طرح فروخت ہو گا کہ سرمایہ کاری کا واحد محفوظ زریعہ ہمیشہ سے سونا ہی ہے ۔
دوسری محفوظ سرمایہ کاری چینی یوآن میں شروع ہو گی جو اس بات کی تصدیق ہو گی مشرق سے نیا سورج طلوع ہو چکا ہے ۔
یہ وہ حالات ہیں جن میں چین امریکہ معاشی مثبت بات چیت چینی شرائط پر ہو گی ۔
امریکہ کو رواں مالی سال سات ہزار ارب ڈالر قرضوں کا سود اور اصل زر واپس کرنا ہے ۔ان قرضوں کی واپسی اسی وقت ممکن ہے جب امریکی بانڈز پر اعتماد بحال ہو اور بانڈز فروخت سے امریکی اپنا قرضہ ادا کریں جیسے گزشتہ سالوں سے کرتے آئے ہیں ۔
گزشتہ بیس سال کے دوران امریکی جنگوں سے معیشت چلاتے رہے ۔بانڈز بیچ بیچ کر قرضے چڑھاتے رہے اور چینی خاموشی سے امریکیوں کو تجارتی سرپلس کے زریعے چونا لگاتےرہے ۔ہر سال دو سو ارب ڈالر تجارتی سرپلس حاصل کرتے ،ان میں سے بیس بائیس ارب ڈالر کے بانڈز خرید کر امریکیوں کو مقروض بناتے اور باقی پیسوں سے زرمبادلہ کے ذخائر کے کوہ ہمالیہ تعمیر کرتے رہے ۔
امریکہ اب سپر پاور نہیں رہا بس رسمی اعلان ہونا ہے ۔رسمی اعلان سے بچنے کیلئے چینی شرائط لگایا کریں گے اور امریکی یس سر، یس سر کی گردان کیا کریں گے ۔یہی دیوار پر لکھا نظر آرہا ہے ۔
واپس کریں