دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان بدل رہا ہے ؟ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
سندھ میں جس طرح ڈاکٹر شاہنواز کے قتل پر سول سوسائٹی مذہبی انتہا پسندی کے خلاف تڑپ کر باہر نکلی پختون جرگہ میں بھی پختون سول سوسائٹی چالیس سال سے جاری المیہ کہانی کے خلاف اپنے چاک گریبان کے ساتھ آن موجود ہوئی تھی ۔ ظلم پنجاب میں بھی ہوا اور بلوچستان میں بھی ۔بلوچستان میں نوجوانوں نے بندوق اٹھا لی"اب یہ الگ بحث ہے بیرونی قوتیں عسکریت پسندی کو ہوا دے رہی ہیں" پنجاب میں سول سوسائٹی خاموش ہے لیکن یہ بات طے ہے ریاست میں بار بار کے تجربات نے چاروں صوبوں کے نوجوانوں سے ان کے خواب چھین لئے ہیں۔
پختون روزگار کی تلاش کیلئے پنجاب اور سندھ کا رخ کرتے ہیں تو پنجاب کے نوجوان فوڈ پانڈا ،بائیکیا اور ڈنکی لگا کر ملک سے نکلنے کے چکر میں جوانیاں برباد کر رہے ہیں۔
پختون جرگہ پر ،پی ٹی آئی کے ڈی چوک دھرنہ پروگرام پر "جو گنڈا پور کے زریعے ناکام بنایا گیا" اور چینی انجینئرز پر کراچی میں حملہ پر نظر ڈالیں تو تاریخیں وہی ہیں جب پاکستان میں عالمی طاقتیں یک طاقتی دنیا کے خلاف جمع ہو رہی تھیں ۔
اس بات پر شک کیا جا سکتا ہے جرگہ ،ڈی چوک دھرنہ اور چینی انجینئرز پر حملہ کے پیچھے شنگھائی کانفرنس تنظیم کو اپنی اجارہ داری کیلئے خطرہ سمجھنے والی واحد عالمی طاقت ہے لیکن اس بات پر کوئی شک نہیں پختون جرگہ میں آنے والے امن کی تلاش میں آئے تھے ۔
چالیس سال سے آگ اور خون کا جو کھیل کھیلا گیا اس نے خیبر پختونخوا میں خاص طور پر اور باقی صوبوں میں عام طور پر کسی کے پلے کچھ نہیں چھوڑا ۔
چالیس سالہ پالیسیوں نے سب پر ظلم کیا ہے ۔مذہبی بنیاد پرستی نے معاشرتی ڈھانچے کو بری طرح متاثر کر دیا ہے ۔پختون اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑ کر ملک بھر میں دربدر ہوئے ہیں۔ بلوچ نوجوان جھوٹے سچے پراپیگنڈہ کے اثرات میں پھنس چکے ہیں ۔پنجابی نوجوان اپنے مستقبل سے مایوس ہیں ۔
پختون جرگہ کامیاب تھا اور اس کامیابی کو کیش کرانے کی زمہ داری صرف پی ٹی ایم پر نہیں بلکہ ساری پختون قیادت پر عائد ہوتی ہے ۔
نسل پرستی کا نعرہ لگا کر پختون نوجوانوں میں لیڈر شپ پکی کی جا سکتی ہے لیکن اس نعرہ کا ردعمل ہو گا اور پنجابی نسل پرستی کا سبب بن جائے گا ۔
حالات کے جبر نے طاقتور اسٹیبلشمنٹ کو کمزور کر دیا ہے ۔کھیلنے کیلئے کشمیر اور افغانستان کے کھلونے ٹوٹ گئے ہیں۔محنت سے بنایا اثاثہ بوجھ بن کر اڈیالہ جیل پہنچ چکا ہے ۔حالات کے جبر نے میڈیائی اثاثوں کو تو یتیم کیا ہی ہے جبکہ ہمیشہ کی حلیف اور طاقت دینے والی عدلیہ کے پر کاٹنے پر بھی راضی ہونا پڑا ہے ۔
جو طاقت جرگہ سے حاصل کی اس طاقت کو پنجاب نفرت کی بھینٹ چڑھانا سب کیلئے نقصان کا باعث بنے گا ۔
امن کی خواہش کا رخ مذہبی بنیاد پرستی کے خاتمہ کی طرف موڑا جائے کہ میڈیا اور عدلیہ کی طرح یہ بھی طاقتور اسٹیبلشمنٹ کا ایک ہتھیار ہے ۔
حالات کا جبر حلیفوں سے محرومی کا باعث بن رہا ہے تو نیا سوشل کنٹریکٹ پارلیمنٹ کے زریعے کرنے کی طرف بڑھا جائے ۔پنجاب کو ہدف بنائیں گے تو یاد رکھیں چالیس سالہ پالیسیوں سے نقصان سب کو ہوا ہے ۔قوم پرستی کا رخ پنجاب کی طرف موڑیں گے تو نقصان پنجاب اور سندھ میں روزانہ اربوں روپیہ کا کاروبار کرنے والے ایک کروڑ پختونوں کو ہو گا اور کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا ۔
قوم پرستی کا جن بوتل سے نکالنا آسان ہے لیکن واپس بوتل میں ڈالنا مشکل ہے ۔منظور پشتین پختون نوجوانوں کے محفوظ مستقبل کیلئے قومی دھارے سے جڑ جائے ۔خیبر پختونخوا کی سیاسی قیادت کے ساتھ مل کر اپنا مقدمہ قومی قیادت کے سامنے پیش کرے ۔وقت لگے گا لیکن درست سمت میں قدم اٹھا لیا جائے تو منزل مل جاتی ہے ۔
واپس کریں