دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
میسنے جج ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
قانون دانوں اور صحافیوں کا ایک طبقہ عدالتی اصلاحات کو عدلیہ کے گلے کا طوق سمجھ رہا ہے ۔اس گروپ کے پاس کوئی دلیل نہیں بس کتابی باتیں ہیں حکومت بے لگام ہو جائے گی اور کسی بھی جج کو حکومت تبدیل کر سکے گی ۔
اس گروپ کے پاس تیرنے کیلئے صرف پاکستانی نظام انصاف کا کنواں ہے جہاں یہ ٹراتے ہوئے اپنے تئیں سمندر میں سفر کرتے ہیں ۔
دنیا کی تمام مہذب جمہوری ریاستوں میں عدلیہ ریاست کا ستون ہے لیکن امریکہ ،برطانیہ ،بھارت اور دیگر مغربی ممالک میں پارلیمنٹ یا حکومت ججوں کی تعیناتی کرتی ہے اس لئے وہاں کوئی غلیظ اور خبیث چیف جسٹس جونئیر ججوں کو اس طرح اعلی عدالتوں میں نہیں بٹھاتا کہ وہ اگلے چیف جسٹس بن سکیں ۔یہ بہت ہی شرمناک بات ہے اسوقت چار چیف جسٹس لائین میں لگے ہوئے ہیں اور ان میں سے تین جونئیر جج تھے جب انہیں سازش اور جوڑ توڑ سے ان مخصوص تاریخوں سپریم کورٹ میں بٹھایا گیا کہ اگلے چیف جسٹس بن سکیں ۔یہ وہ عظیم لوگ ہیں جن کی تعیناتی پر پاکستان بار کونسل سمیت تمام وکلا تنظیموں نے احتجاج کیا تھا اور ان جونئیر ججوں کی تعیناتی کو انصاف اور میرٹ کا قتل قرار دیا تھا ۔
جو جج خود انصاف کا قتل کر کے کسی دوسرے کا حق مار کر ریاست کی اعلی ترین عدالت میں پہنچیں ہوں وہ کس طرح انصاف کے عالمگیر اصولوں پر پورا اتر سکتے ہیں کوئی یہ نکتہ سمجھا دے ۔
بے ایمانی اور فراڈ کا یہ عالم ہے ایک فوجی ڈکٹیٹر کا صوبائی وزیر جو اس بدقسمت ملک میں سپریم کورٹ کا جج بن چکا ہے قوم کو بھاشن دے رہا تھا غیر قانونی حکومتیں پاکستان کے مسائل کی بنیادی وجہ ہیں ۔
ایک جج جسکی بیٹی نے دو نوجوان کچل کر مار دئے تھے اور پھر معافی تلافی کیلئے ایسے ہتھکنڈے استمال کئے سر شرم سے جھک جاتا ہے ،سپریم کورٹ پہنچ چکا ہے اور کسی ایسا سسٹم موجود نہیں جو ایسے "انصاف فروشوں" کو نظام عدل میں پہنچنے سے روک سکے ۔
پاکستانی عدلیہ کی ایسی شاندار تاریخ ہے پوری دنیا کے قانون دان لعنت بھیجتے ہیں اور پاکستانی ججوں کے فیصلوں کو دنیا کا کوئی وکیل بطور نظیر پیش نہیں کرتا ۔
جس ملک کی نصف زندگی فوجی ڈکٹیٹروں اور باقی نصف طاقتور اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں پر گزری ہو وہاں حالات کے جبر سے اگر اسٹیبلشمنٹ کے ایک توانا بازو کو پارلیمنٹ کے زیر اثر لانے کا موقع مل رہا ہے تو اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔
عدالتی اصلاحات کے خلاف للکارے مارنے والے پہلے فیصلہ کر لیں انہیں پارلیمانی جمہوریت درکار ہے یا آئین اور قانون کو موم کی ناک بنانے اور منتخب وزراء اعظم کا فوجیوں کی بندوق سے شکار کرنے والے جج چاہئیں ۔
پارلیمنٹ میں ججوں کی تعیناتی ایک سسٹم کے تحت ہو گی کسی چیف جسٹس کی زاتی خواہشات کے تحت نہیں ۔
جب تک نظام انصاف کو تیزاب سے پاک نہیں کیا جاتا ریاست مہذب جمہوری ریاست نہیں بن سکتی ۔
واپس کریں