اظہر سید
یہ ملک عام پاکستانی کا جتنا ہے اس سے زیادہ یہ فوج کا ہے ۔اس ملک کے تحفظ اور اسے بچانے کیلئے طاقتور اسٹیبلشمنٹ نے جس طرح عمران خان نامی اثاثے سے جان چھڑائی دلیل ہے فوج پاکستان کو بچانے کیلئے پوری طاقت اور وسائل استمال کرے گی ۔
طاقتور اسٹیبلشمنٹ بتدریج اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ رہی ہے اور راہ میں آنے والی رکاوٹیں دور کر رہی ہے ۔خود احتسابی اور سیکھنے کا عمل اس قدر موثر ہے سابق ڈی جی آئی کا کورٹ مارشل شروع کر دیا اور کوئی دن جاتا ہے جنرل باجوہ کے متعلق بھی خبریں آنا شروع ہو جائیں گی ۔
ہمارے پاس جو فیڈ بیک ہے فوج میں شدت سے احساس پیدا ہو چکا ہے سابق مالکان نے ناقص اور ذاتی مفادات کے فیصلے کئے ۔تحریک عدم اعتماد کے بعد جو چھوٹ دی گئی اسکا خمیازہ جنرل فیض حمید تو بھگت رہا ہے جنرل باجوہ سے بھی استفسارات ہونگے ۔جس اثاثہ کو ریاست نادہندہ کرانے کی وجہ سے ولن ہونا چاہئے تھا سابق مالکوں کی وجہ سے وہ ہیرو بن گیا ۔
ایک طرف نادہندگی سے بچانے کے نام پر اتحادی حکومت ٹیکس لگاتی رہی ،بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرتی رہی دوسری طرف اسے اتنی ڈھیل دی وہ سائفر کے نام پر قوم کو گمراہ کرتا رہا ،ائی ایم ایف پروگرام روکنے کیلئے سازشیں کرتا رہا ۔سائبر سیلوں کے زریعے فوج کے خلاف ایک بھر پور بیانیہ بنا کر اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیرو بن گیا ۔
طاقتور اسٹیبلشمنٹ جب سنجیدہ ہوئی اچانک سابق آئی ایس آئی چیف کے کورٹ مارشل کی اطلاع قوم کو دے دی گئی ۔
اب رسی مسلسل ٹائٹ ہو گی جنرل عاصم ملک کی تعیناتی کے بعد معاملات جس طرح چلیں گے پوری قوم دیکھ لے گی ۔
ججوں نے قانون انصاف کے نام پر جو ڈرامہ لگایا ہے یہ پندرہ اکتوبر تک ختم ہو جائے گا ۔مالکوں کو پتہ ہے اسلام آباد ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ تک بعض سابق پالتو حالیہ باغی ججوں کا سلسلہ ایک ہی ہے ۔نیچے والے اگر آڈیو ٹیپ ،ائی ایس آئی فون ٹیپنگ پر پابندی ،ائین ری رائٹ کرنے کے 63 اے کے ریویو کے انڈوں پر بچے نکالنے کیلئے بیٹھ گئے ہیں تو اوپر والے شائد انڈوں سے نکلنے والے بچے پالنے کے چکر میں تھے ۔
جو سمجھتے ہیں پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل حکومت نے پیش کیا ہے وہ احمق ہے یہ ترمیمی بل اصل میں انڈوں پر بیٹھے ہائی کورٹ اور بچے نکالنے کیلئے پر عزم سپریم کورٹ کے ججوں کو "گیٹ لاسٹ" کا پیغام ہے ۔
ججوں کو سب پتہ ہے سائفر جھوٹ تھا ۔تحریک عدم اعتماد غلط مسترد کی تھی ۔پاکستان کو نادہندہ کرانے کی سازش کی گئی تھی ۔سائبر سیلوں کے زریعے جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے ۔فوج کو بدنام کیا جاتا ہے ۔جج جانتے ہیں اثاثے سے نجات ریاست نادہندہ کرانے پر حاصل کی گئی تھی ۔مستقبل کے تین چیف جسٹس منیب،عائشہ اور ایک تیسرا اچھی طرح جانتا ہے وہ جونئیر تھے انہیں میرٹ کا قتل کر کے اعلی ترین عدالت میں سابقہ مالکوں نے بٹھایا ۔ ان کے انصاف اور قانون کا انہیں بھی پتہ ہے اور مالکوں کو بھی خبر ہے ۔
آٹھ ججوں نے جو فیصلہ دیا ہے اس پر کبھی عمل نہیں ہو گا ۔ آئینی ترامیم ہونگی اور ہر حال میں ہونگی ۔ملک مالکوں کا ہے وہ اسے ہر قیمت پر بچائیں گے ۔امریکیوں کو سب نے چکر دیا ضیا الحق اور جنرل مشرف دونوں نے ۔ملک کے ساتھ اگر کسی نے فراڈ کیا وہ جنرل باجوہ کی ٹیم تھی جنہوں نے اثاثے سے نجات کے فیصلے کے باوجود دھوکہ دیا اور میسنے بن کر سہولت کاری کرتے رہے ۔اطہر من اللہ ،عائشہ اور ایک تیسرے کو اعلی ترین عدالت میں لانے کیلئے اثر و رسوخ استعمال کرتے رہے۔ پرویز الٰہی کو نوسر باز کی حمائت کیلئے اتحادی حکومت سے دور کیا ۔بنڈیال ،منیب اور اعجاز کے 63 اے میں آئین ری رایٹ کرنے پر آنکھیں بند کر کے سہولت کاری کرتے رہے ۔
اب یہ کورٹ مارشل میں سب سوالوں کے سچ سچ جواب دے رہے ہیں کہ یہ بھی جانتے ہیں جھوٹ بولنا عوام اور سیاستدانوں سے ممکن ہے ادارے سے نہیں ۔
کوئی یہ سمجھتا ہے جنرل فیض حمید اکیلا سب کچھ کرتا رہا تو جنرل باجوہ پھر بھی نہیں بچنا کہ نگرانی کے موثر نظام کے باوجود جنرل فیض کس طرح اکیلا چنے بھونتا رہا ۔
پاکستان کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ ہاتھی کا پاؤں ہے اس کے نیچے سارے مذاحمت کار کچلے جائیں گے ۔
ملک مالکوں کا ہے اور اسے بچانے کیلئے مالکان چینیوں کی غلط۔فہمیاں دور کریں گے ۔بھارتیوں سے تجارتی تعلقات میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گے ۔لائین آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحدوں پر سیز فائر کی سختی سے پابندی کریں گے ۔
سابقہ غلطیاں درست کریں گے ۔جب تک معیشت مستحکم نہیں ہو جاتی ۔پاکستان نادہندگی کے چنگل سے پوری طرح باہر نہیں نکل آتا مالکان کوئی نیا پنگا نہیں کریں گے ۔
واپس کریں