اظہر سید
ہر چیز کی زمہ داری پالیسی سازوں پر عائد ہوتی ہے۔ دو کشتیوں کی سواری کے مائنڈ سیٹ نے بہت کچھ برباد کر دیا ہے۔ پالیسی ساز خیبر پختونخوا میں بیٹھی ایک فلک جاوید کو گرفتار نہیں کرتے جبکہ ایک گھنٹہ میں پکڑا جا سکتا ہے ۔عمران ریاض سمیت جھوٹ بولنے والے صحافت کی ٹوپیاں پہنے یو ٹیوبرز کو ثابت ہو چکے گمراہ کن جھوٹے پراپیگنڈے کے باوجود نہیں پکڑتے تو پھر ریاست کا نظام کیسے چلے گا ۔
لندن میں قاضی فائز عیسیٰ پر حملہ کے بعد کون جج اس پراپیگنڈہ مشنری کے سامنے کھڑا ہو گا جب وہ اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو کہ منصور علی شاہ کو تو پی ٹی آئی سائبر انفراسٹرکچر میں ہیرو بنایا جا رہا ہے اور پارلیمنٹ کو مستحکم کرنے پالیسی سازوں کی مدد کرنے والے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سرعام توہین کی جا رہی ہے ۔
دو کشتیوں کی سواری والا مائنڈ سیٹ پاکستان توڑ دے گا ۔معاشرے کو تقسیم تو پہلے ہی کیا جا چکا ہے اب حکومتی مشنری کے اہلکاروں پر ہاتھ ڈالنا باقی ہے ۔ یہ جو سلسلہ شروع ہوا ہے بند نہ ہوا جلد عوامی مقامات پر افسران کے گریبان بھی چاک ہونا شروع ہو جائیں گے ۔
جھوٹ دھوکہ اور فراڈ کامیاب ہو چکا ہے اس میں بیرونی قوتیں شامل ہو چکی ہیں۔ شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دبا کر طوفان تھم جانے کی تمنا کریں یا سر اٹھا کر طوفان کا سامنا کریں اس کے علاؤہ کوئی آپشن موجود نہیں ۔
جس وقت سپریم کورٹ میں دو ایڈھاک ججوں نے ٹرولنگ کے خوف سے آنے سے انکار کر دیا تھا اسوقت پالیسی سازوں کو سمجھ لینا چاہئے تھا جھوٹ دھوکہ اور فراڈ پر مشتمل پراپیگنڈہ مشنری ریاستی اداروں کو مفلوج کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے لگی ہے ۔
جب ریاستی ادارے پراپیگنڈے کے دباؤ پر فیصلے اور وضاحتیں کرنے لگیں تو جان لینا چاہئے تھا مالکان کی طاقت اور خوف تحلیل ہونے کا عمل شروع ہو چکا ہے ۔
سنجیدہ ہوتے تو صرف ایک ہی مقدمہ کافی تھا۔ تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے اور پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا ۔باقی سب مقدمات عدت میں نکاح یا توشہ خانہ فراڈ اور ڈرامہ کے سوا کچھ نہیں تھا ۔بھلے توشہ خانہ اور عدت میں نکاح درست مقدمات تھے لیکن تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے اور سپریم کورٹ کی طرف سے آرٹیکل 6 کی تحت کاروائی کی اجازت کے بعد کسی اور مقدمہ کی ضرورت ہی نہیں تھی ۔
دو کشتیوں کی سواری اس لئے کی گئی پیپلز پارٹی اور ن لیگ کہیں طاقتور نہ ہو جائیں ۔سوغات سے بظاہر جان چھڑا لی لیکن مکاری یہ کی میڈیائی اور عدالتی اثاثوں کو جوں کا توں رکھا ۔
کچھ بھاگ گئے باقیوں کی طرف سے آنکھیں بند کر لیں ۔
ایک طرف نوسر باز کے خلاف "کاروائیاں کر رہے ہیں" کا جھانسا دیتے رہے دوسری طرف آئین ری رائٹ کروا کر حمزہ شہباز کی حکومت ختم کروا دی ۔اس سے پہلے پرویز الٰہی کو نوسر باز کے کیمپ میں شامل کرا دیا ۔
جب دو کشتیوں کی سواری کریں گے تو پھر سارے بھگتیں گے ۔بچے گا کوئی نہیں ۔اج نواز شریف اور قاضی فائز عیسیٰ نشانہ بنے ہیں کل افسران کو دوسرے ممالک کے ائر پورٹس پر اسی ٹرولنگ کا سامنا ہو گا ۔
جنگل میں آگ لگ جائے تو سارے درخت جلتے ہیں اور آگ کو پتہ نہیں ہوتا مقدس درخت کونسا ہے ۔
اب بھی وقت ہے سنجیدہ ہو جائیں ۔ دو کشتیوں کی سواری کا مائنڈ سیٹ ترک کر دیں ۔ججوں کے کارناموں کے شواہد قوم کے سامنے پیش کر دیں ۔ملک کے اندر پراپیگنڈہ مشنری کےجو پرزے موجود ہیں ان پر ہاتھ ڈال دیں ۔بلوچ نوجوان بھی تو لاپتہ ہوتے ہیں جھوٹ بولنے والے اور گمراہ کن پروپیگنڈہ کرنے والے یوٹیوبرز اور صحافی بھی لاپتہ ہو جائیں کوئی قیامت نہیں آئے گی ۔
ملک ہے تو سب کچھ ہے ۔ادارے، پارلیمنٹ سب کچھ ملک سے ہے ۔
واپس کریں