دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
منظور پشتیں پختونوں کا دشمن ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
لیڈر قوم کو محفوظ رکھتا ہے انکی ترقی اور کامیابی کیلئے اجتماعی قومی دانش کو استمال کرتا ہے ۔حالات کا جبر اگر کسی کو لیڈر شپ کا منصب دے دے تو اسے بہت احتیاط سے استمال کرتا ہے ۔منظور پشتیں نے نقیب اللہ جعلی پولیس مقابلہ سے بطور احتجاج پختونوں کے ایک طبقہ کی ہمدردیاں حاصل کیں ۔منظور پشتیں کی پختون تحفظ موومنٹ کی اٹھان بہت زبر دست تھی ۔پر امن احتجاج کی پالیسی اور خیبرپختونخوا میں گزشتہ چالیس سال سے جاری پالیسوں کے خاتمہ کا مطالبہ گویا پورے پاکستان کے دل کی آواز تھی ۔
طاقتور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ میں بھی منظور پشتیں کے مطالبات کی حمایت میں آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی تھیں ۔جس طرح ایم کیو ایم کی نوجوان قیادت نے اپنی راہ کھوٹی کر لی تھی ہماری رائے میں منظور پشتیں بھی اپنی راہ گم کر بیٹھا ہے ۔ قوم پرستی کے پرکشش نعرے اور للکارے مار کر اپنا رشتہ افغانستان سے جوڑنا نری حماقت ہے ۔افغانی تو خود پاکستان سے اپنا رشتہ جوڑ کر جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے زریعے افغانوں کے مالی فوائد کی تاڑ میں رہتے ہیں ۔منظور پشتیں قوم پرستی کے نعروں میں بھول گیا ہے پاکستان کے پختون تو خود پاکستان کے مالک بن چکے ہیں ۔
پنجاب بھر کی مارکیٹیں پٹھانوں سے بھری ہوئی ہیں اور وہ روزانہ اربوں روپیہ کا کاروبار کرتے ہیں کوئی پنجابی انہیں تنگ نہیں کرتا ۔منظور پشتیں جو پنجابی پختون نفرت کے غبارے میں ہوا بھر رہا ہے یہ سراسر پختونوں کیلئے گھاٹے کا سودا ہے ۔خیبر پختونخوا قبائلی علاقہ جات اور افغانستان میں پختونوں کو ترقی کے وہ مواقع ہر گز میسر نہیں جو پنجاب اور سندھ میں ہیں ۔
پختونوں کی دنیا میں سب سے بڑی آبادی کراچی میں ہے ۔منظور پشتیں کو اپنا ابتدائی نعرہ تبدیل نہیں کرنا چاہئے تھا ۔خیبر پختونخوا کی ترقی ،یہاں کاروبار اور صنعتوں کی ترقی ،چالیس سال سے جاری پالیسی کے خاتمہ تک محدود رہنا چاہئے تھا لیکن یہ نوجوان افغانستان جا پہنچا ہے ۔
منظور پشتیں سارے پختونوں کا نہیں بلکہ ایک بہت محدود طبقہ کا لیڈر ہے ۔اسے سارے پختونوں کا لیڈر بننا ہے تو باچا خان کا راستہ اپنائے ۔باچا خان پختون نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی تعلیم کے سب سے بڑے داعی تھے اور اس کیلئے عملی جدو جہد بھی کی ۔
منظور پشتیں فرشتہ بن سکتا ہے اگر یہ پختون نوجوانوں کو مذہبی انتہا پسندی سے بچا لے ۔پورے خیبر پختونخوا میں درختوں کو بے دریغ کاٹا جا رہا ہے ۔مستقبل کی پختون نسل صحرائی گرمی کا سامنا کرے گی ۔منظور پشتیں نے اس مسلہ پر کبھی زبان نہیں کھولی اور اگر کہیں زبان کھولی تو افغانستان کے ساتھ اپنے رشتوں کی بات کی ہے ۔ٹھیک ہے پختون ولی پختونوں کا فخر ہے لیکن کم از کم پاکستان میں بسنے والے پختونوں کے مستقبل پر بھی تو نظر ڈالنا چاہئے ۔
منظور پشتیں کو اپنے اہداف کا ازسر نو تعین کرنا چاہئے اور تمام تر توجہ پاکستانی پختونوں کی ترقی پر دینا چاہئے ۔پالیسی تو یہ ہونا چاہئے کہ پنجاب یا کراچی کی مارکیٹ میں ایک پختون کا کاروبار ہے تو دوسرا پختون بھی یہاں قدم جمائے ۔ پاکستان سب کا ہے اور سب کو یہاں ترقی کرنے کا حق حاصل ہے ۔پنجاب کے خلاف نفرت پھیلا کر پنجابیوں کو گالی دے کر داد حاصل کرنا پختون دشمنی ہے اور کچھ نہیں ۔
پختونوں کا جو اصل لیڈر ہے علی وزیر اسے جیل سے باہر نہیں آنے دیتے اور جو محسن ڈاور منظور پشتیں پنجابی پختون نفرت کا کاروبار کرتے ہیں انہیں کوئی پکڑتا نہیں ۔
واپس کریں